بیجنگ: ماہرین نے چین کے جنوب مغربی علاقے سے دیوقامت اودبلاؤ کے رکازات (فوسلز) دریافت کیے ہیں جو 60 لاکھ سال پہلے کے ہیں۔
یہ قدیم و معدوم اودبلاؤ اتنا بڑا تھا کہ اس کا صرف سر ہی 21 سینٹی میٹر چوڑا تھا جب کہ اس کی دوسری ہڈیوں کو دیکھتے ہوئے سائنسدانوں نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ 50 کلوگرام وزنی تھا اور اپنی جسامت میں آج کے بھیڑیوں جتنا رہا ہوگا۔جدید زمانے کے اودبلاؤ زیادہ سے زیادہ 12 کلوگرام وزنی اور 110 سینٹی میٹر جسامت کے ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے مذکورہ قدیم اودبلاؤ جسامت میں ان سے کم از کم دوگنا بڑا اور وزن میں 5 گنا تک بھاری تھا۔جرنل آف سسٹمیٹک پیلیونٹولوجی میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ اودبلاؤ خشکی اور پانی میں یکساں سہولت سے رہ سکتا تھا اور تیر کر لمبے فاصلے بھی طے کرسکتا تھا کیونکہ بالکل ایسا ہی ایک اور رکاز شمال مشرقی چین کے ایک مقام سے بھی ملا ہے جو یہاں سے 1400 کلومیٹر دور ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آج سے لاکھوں سال پہلے چین کا یہ علاقہ گرم اور مرطوب تھا جہاں گھنے جنگلات، جھیلوں، جھرنوں اور دریاؤں کی کثرت تھی جب کہ اسی ماحول میں ہزاروں اقسام کے جانور بھی رہا کرتے تھے۔ارتقائی نقطہ نگاہ سے نسل در نسل کسی بھی جانور کی جسامت صرف اسی وقت بڑھ سکتی ہے جب اسے کھانے کے لیے خوب غذا مل رہی ہو اور اسے دوسرے جانوروں کی طرف سے حملے یا شکار کیے جانے کا خطرہ بھی نہ ہو۔ اودبلاؤ کے نودریافتہ رکاز بھی ماضی میں جنوب مغربی چین کے ایسے ہی ماحول کا ثبوت فراہم کرتے ہیں جو شاید ایک پرسکون جنگل ہوا کرتا تھا۔