کراچی: وفاق نے سندھ ہائی کورٹ میں تحریری جواب جمع کرایا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ بھارت کی مختلف جیلوں میں 505 پاکستانی شہری قید ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں معروف سماجی کارکن انصاربرنی کی جانب سے پاکستانی ماہی گیروں کی بھارت میں گرفتاری اوران کی رہائی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران وفاق اوربھارتی ہائی کمیشن کاجواب عدالت میں پیش کیا گیا۔
وفاقی کی جانب سے دائرجواب میں کہا گیا کہ پاکستان نے بھارتی حکومت سے گرفتارماہی گیروں سےمتعلق کئی بارمعاملہ اٹھایا ہے، 2008 کےمعاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان ہرسال جنوری اور جولائی میں گرفتار افراد کی فہرست کا تبادلہ کیا جاتا ہے، بھارت کو 505 افراد کی فہرست فراہم کی ہےجس میں 459 ماہی گیروں کےنام شامل ہیں لیکن بھارتی ہائی کمیشن نے270 ماہی گیروں کی تصدیق کی ہے۔
وفاق کے جواب پردرخواست گزارکی جانب سے کہا گیا کہ 189 پاکستانی ماہی گیرلاپتہ ہیں اورحکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان افراد کا پتہ لگائے، اگرعدالت کہے تو وہ ان پاکستانیوں کی تلاش کی کوشش کرسکتے ہیں، تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پاکستان نےفہرست دے دی ہے اب بھارت نہیں مان رہا توہم کیا کرسکتےہیں، ہم ریاست کا کام آپکونہیں سونپ سکتے، آپ جانا چاہتے ہیں تو چلے جائیں لیکن ہم اس سلسلے میں کوئی حکم جاری نہیں کرسکتے۔