انڈیا کی ریاست اتر پردیش کے ایک گاؤں میں رہنے والی 40 سالہ خاتون اس وقت خود کشی کرنے پر مجبور ہو گئیں جب ان کے ساتھ کی جانے والی جنسی زیادتی کی ویڈیو وٹس ایپ کے ذریعے عام ہوگئی۔
گیتا صحت عامہ کے محکمے سے وابستہ تھیں اور مقامی اہلکار کی حیثیت سے انھیں اکثر رات گئے تک بھی پیدل چل کر آس پاس کے دیہات کے اجنبی گھروں میں جانا پڑتا تھا۔
شوہر شرابی تھا تو گیتا کی آمدنی سے پورا گھر چلتا تھا۔ ان کا سر فخر سے بلند تھا کیونکہ وہ اپنی بیٹی اور دو بیٹوں کے سکول کا خرچ نکال پا رہی تھی۔
دسمبر 2015 سے قریبی گاؤں کا ایک نوجوان گیتا کا پیچھا کرنے لگا تھا۔ جب گیتا نے اسے منع کیا تو اس نے گیتا کو دھمکی دی۔
گیتا کے ساتھ کام کرنے والی ان کی سہیلی خوشبو کے مطابق ایک بار اس نوجوان نے گیتا کا فون نکال لیا اور کہا ’تم اکیلے مل گئیں تو چھوڑوں گا نہیں۔‘
کچھ دن بعد جب دونوں سہیلیاں بچوں کو پولیو ویکسین دینے کے لیے ساتھ نکلیں تو گیتا نے خوشبو کو بتایا کہ اس کے ساتھ ’کچھ بہت برا ہوا ہے۔‘
Displeasure Gita’s death, is buried under the question of honor
گیتا نے بتایا کہ اس نوجوان اور اس کے تین دوستوں نے اس کا پیچھا کیا اور پھر اس کے ساتھ زبردستی کی اور اس کے کپڑے پھاڑ دیے۔
Post Views - پوسٹ کو دیکھا گیا: 52
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276