لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ججوں سمیت سرکاری افسروں کی لگژری گاڑیوں کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر میں نے اپنے ادارے کو صاف نہ کیا تو دوسروں کے متعلق کیسے اقدامات اٹھا سکتا ہوں؟۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے فاضل بنچ نے سرکاری افسروں اور ججوں کی لگژری گاڑیوں کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ سرکاری ملازمین کو گاڑیاں دینے کا فیصلہ کون کرتا ہے، کیا چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھی کوئی گاڑی دی جا رہی ہے؟۔ ہائیکورٹ کے 2 سے 3 ججوں کو بلٹ پروف گاڑیاں دی گئی ہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی گاڑی کو بلٹ پروف بھی کروایا جا رہا ہے؟۔
چیف جسٹس کے استفسار پر چیف سیکریٹری نے بتایاکہ مختلف اداروں کے پاس لگژری گاڑیاں موجود ہیں، سرکاری افسران کو گاڑیاں دینے کا فیصلہ متعلقہ بورڈ کرتا ہے، ہائی کورٹ کے 2 سے 3 ججوں کو بلٹ پروف گاڑیاں دی گئی ہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی گاڑی کو بلٹ پروف بھی کروایا جا رہا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اگر میں نے اپنے ادارے کو صاف نہ کیا تو دوسروں کے متعلق کیسے اقدامات اٹھا سکتا ہوں، پاکستان بھر میں کتنے سرکاری افسران کے پاس لینڈ کروزر ہیں تفصیلات پیش کی جائیں۔