لاہور (ویب ڈیسک) ڈاکٹر شعیب دستگیر آئی جی اور میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان پنجاب کے نئے چیف سیکریٹری کیا تعینات ہوئے، میانوالی سے لاہور تک ایسی تبدیلیوں کے پھاٹک کھلے کہ خانۂ پنجاب قمقموں سے جگمگا اٹھا۔ منتظر آنکھیں پھر امید سے بھر گئیں۔ ابھی برادرم بابر چٹھہ نے میانوالی کے
جعلی فحش ویڈیوز وائرل۔۔۔!!! معروف ٹاک ٹاک اسٹار نے خود کُشی کی دھمکی دے دی
نامور کالم نگار منصور آفاق اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ نئے ڈپٹی کمشنر عمر شیر چٹھہ کی بے پناہ تعریف کی اور دل روشنی سے بھر گیا۔ تھوڑی دیر کے بعد میانوالی شہر سے بلا مقابلہ ایم پی اے اور بلدیات کے پارلیمانی سیکریٹری احمد خان بھچر سے بات ہوئی تو کہنے لگے ’’سننے میں آیا ہے کہ میانوالی کے نئے ڈپٹی کمشنر انتہائی قابل اور محنتی افسر ہیں۔ وہ جب سیالکوٹ میں ڈی سی تھے تو انہوں نے علامہ اقبال کے یومِ پیدائش پر صبح کی نماز اقبال منزل میں جاکر باجماعت ادا کی۔ واقعتاً میانوالی میں کسی ایسے ’’آدابِ سحر خیزی‘‘ کو سمجھنے والے ڈپٹی کمشنر کی ضرورت تھی۔ میں اِن تبدیلیوں کا کریڈٹ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو دیتا ہوں۔ وہ مسلسل خوب سے خوب تر کی تلاش میں ہیں۔ ڈاکٹر شعیب دستگیر چودہ ماہ میں پنجاب کے پانچویں آئی جی ہیں۔ میرا یقین ہے کہ جب تک پنجاب پولیس درست نہیں ہو گی، آئی جی بدلتے رہیں گے۔ بیشک پنجاب عثمان بزدار کی قیادت میں کسی شور و غوغا کے بغیر اُس ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے جس میں توازن اور تناسب ہے اور جو کسی علاقے سے مخصوص نہیں۔تبدیلیوں کے پھاٹک صرف بیورو کریسی میں نہیں کھلے۔ وزارتوں میں بھی بڑی شاندار تبدیلیاں دکھائی دے رہی ہیں۔ ان شاء اللہ پی ٹی آئی میں وہ لوگ جو بھرپور اہلیت رکھتے ہیں اور اب تک نظر انداز کئے گئے ہیں، عمران خان انہیں موقع دیں گے۔
رفتہ رفتہ پنجاب میں ہی نہیں پورے ملک میں ہر منصب پر صرف اہل شخصیات فائز نظر آئیں گی۔ وفاق کے کئی اداروں کی صورتحال ابھی خاصی بری ہے۔ ابھی کل ایک کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا: ملکی ادارے میرٹ پر نہ چلنے کی وجہ سے تباہ ہو ئے۔ بیشک مر ض کی اس سے زیادہ بہتر تشخیص اور کوئی نہیں مگر پچھلے چودہ ماہ میں انہوں نے جن حکما سے کام لینے کی کوشش کی، اُن کے متعلق کیا کہوں۔ کیا بتائوں کہ باغِ وزارت تعلیم میں کیسے کیسے گل کھلائے گئے۔ قومی تاریخ و ادبی ورثہ ڈویژن کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے۔ مجھ سمیت اہل قلم حیران بلکہ پریشان ہیں کہ اِس حکومت میں کسی کو بھی علم نہیں کہ وہ علم و قلم، جس کی عظمتوں کو معتبر ٹھہرانے کے لئے قدوسِ ذوالجلال نے خود کو پرودگارِ لوح و قلم کہا اور انسان کو مسجودِ ملائک۔ وہ کیا شے ہیں۔ دنیا کے ہر معاشرہ نے اپنے لکھنے والوں کو عزت وتکریم دی۔ اہلِ مغرب نے انہیں نوبیل پرائز دیے۔ یہی لوگ ہر معاشرے کا چہرہ ہوتے ہیں۔ اس مملکت خداداد کا خواب بھی ایک شاعر نے دیکھا تھا۔ حکومت قومی ادبی و ثقافتی ورثہ ڈویژن کو بہتر نہیں کر سکتی تو ختم ہی کر دے۔ ریلوے کے حالات بھی بہتر نہیں ہو سکے۔ اِس حکومت میں اب تک ریلوے کے چھوٹے بڑے 79حادثات ہو چکے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں یہ حادثات صرف ایک ناتجربہ کار اور نااہل شخص جنرل منیجر ریلوے آپریشن لگانے سے ہوئے ہیں۔ وفاق کے سارے ادارے خراب نہیں۔
وزارتِ مذہبی امور نے حیرت انگیز طور پر بہتر کام کیا ہے اس لئے نور الحق قادری کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ اگرچہ فواد چوہدری کا سائنس سے کوئی خاص تعلق نہیں مگر انہوں نے وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں کام کی رفتار کو خاصا تیز کیا ہے۔ نئے پروجیکٹس شروع کرائے ہیں۔ ان کے وزیر بننے کے بعد محسوس ہوا ہے کہ پاکستان میں یہ بھی کوئی وزارت ہے۔ اسد عمر نے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات اور خصوصی اقدامات کی وزارت کا قلمدان سنبھالتے ہی پاکستان میں نئے شہر آباد کرنےکی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔ کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد۔ اس حوالے سے پہلے بھی میں نے اپنے ایک کالم میں لکھا تھا کہ پنجاب کے درمیان میں ایک نیا شہر آباد کرنے کے متعلق بھی سوچا جا رہا ہے۔ جسے پنجاب کا دارالحکومت بنایا جائے، اس سے جنوبی پنجاب میں علیحدہ صوبے کی تحریک بھی ختم ہو جائے گی۔ لاہور پر آبادی کا بڑھتا ہوا دبائو بھی کم ہوگا۔ ٹریفک بھی کنٹرول میں آجائے گی۔ لاہور دنیا میں ایک ثقافتی و ادبی شہر کے طور پر نمایاں ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار بہت جلد اس نئے شہر کی تعمیر کا آغاز کریں گے۔ خوشی کی ایک خبر یہ ہے کہ نئے مکانات کی تعمیر کے لئے حکومت نے ’’اخوت‘‘ کو ایک بہت بڑی رقم فراہم کر دی ہے۔ ’’اخوت‘‘ کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب نے بتایا ہے کہ وہ اگلے دس بارہ ماہ میں ان شاء اللّٰہ دس ہزار مکان تعمیر کرکے بے گھروں کے حوالے کر دیں گے۔ بیشک ’’اخوت ‘‘نیکیوں کی ایک تحریک کا نام ہے۔ ’’اخوت‘‘ روشنی اور خوشبو کے قرضِ حسنہ کو کہتے ہیں۔ ’’اخوت‘‘ علم و قلم کی ایک برگزیدہ مجلس کا نام ہے۔ مکانوں کی تعمیر کا پروجیکٹ ’’اخوت‘‘ کے حوالے کرنے پر میں عمران خان کو اس یقین کے ساتھ مبارک باد دیتا ہوں کہ ڈاکٹر امجد ثاقب واقعی ان لوگوں میں شمار ہوتے ہیں جو اس ملک میں غریبوں کے لئے پچاس لاکھ نئے گھر تعمیر کر سکتے ہیں۔اگرچہ تبدیلی کی رفتار سست ہے مگر تبدیلی کی ریل گاڑی چل ضرور رہی ہے۔ دل اُس کی مدہم سی آواز پر بھی دھڑک اٹھتا ہے۔ یقیناً تبدیلی آئے گی۔ عمران خان ایک نئے پاکستان کی تخلیق میں کامیاب ہوں گے۔