ایک بار جب جبرائیل علیہ سلام نبی کریم کے پاس آے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرایل کچھ پریشان ہے آپ نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہو ں *جبرائیل نے عرض کی اے محبوب کل جہاں آج میں اللہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرکہ آیا ہوں اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوے ہیں* نبی کریم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو *جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں*
*ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا*
*اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈالیں گے*
*اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے*
*چوتھے درجے میں اللہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے*
*تیسرے درجے میں اللہ پاک یہود کو ڈالیں گے*
*دوسرے درجے میں اللہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گے*
یہ کہہ کر جبرائیل علیہ سلام خاموش ہوگئے تو نبی کریم نے پوچھا
*جبرائیل آپ خاموش کیوں ہوگئے مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہوگا*
جبرائیل علیہ سلام نے عرض کیا
*اے اللہ کے رسول پہلے درجے میں اللہ پاک آپکی امت کے گنہگاروں کو ڈالیں گے*
جب نبی کریم نے یہ سنا کہ میری امت کو بھی جہنم میں ڈالا جاے گا *تو آپ بے حد غمگین ہوے اور آپ نے اللہ کے حضور دعائیں کرنا شروع کیں*
*تین دن ایسے گزرے کہ اللہ کے محبوب مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے نماز پڑھ کر حجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بند کرکہ اللہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے* *صحابہ اکرام* حیران تھے کہ نبی کریم پہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے مسجد سے حجرے جاتے ہیں
گھر بھی تشریف لیکر نہیں جا رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو *سیدنا ابو بکرر ضی اللہ تعالی عنہ* سے رہا نہیں گیا وہ دروازے پہ آے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا ۔ آپ روتے ہوے *سیدنا عمررضی اللہ تعالی عنہ* کے پاس آے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہوسکتا ہے سلام کا جواب مل جاے آپ گئے تو *آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا* *حضرت عمر* نے *سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ* کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ *علی رضی اللہ تعالی* سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنی عظیم شحصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نھی جانا چاھیئے
بلکہ *مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہ اندر بھیجنی چاھیئے*۔ لہذا آپ نے فاطمہ رضی اللہ تعالی کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئیں
*ابا جان اسلام وعلیکم*
*بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائینات اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا*
ابا جان آپ پر کیا کیفیت ھے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہے
نبی کریم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ *میری امت بھی جہنم میں جائے گی فاطمہ بیٹی مجھے اپنے امت کے گنہگاروں کا غم کھائے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کررہا ہوں کہ اللہ انکو معا ف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا یا اللہ میری امت یا اللہ میری امت کے گنہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر*
کہ اتنے میں حکم آگیا
*وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى*
اے میرے محبوب غم نہ کر میں تم کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہوجاو گے
*آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگو۔۔ اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کرے گا اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہونا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جاے*
لکھتے ہوے آنکھوں سے آنسو آگئے کہ *ہمارا نبی اتنا شفیق اور غم محسوس کرنے والا ہے اور بدلے میں ہم نے انکو کیا دیا؟* آپکا ایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا زریعہ ہے میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ لاحاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں . *آج اپنے نبی کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں.*