ڈبلن(ویب ڈیسک)ہمارے ہاں تو غصے میں آکر شوہر تین بار طلاق دے کر آن واحد میں بیوی سے زندگی بھر کا تعلق ختم کر بیٹھتے ہیں، بھلے بعد میں عمر بھر پچھتانا پڑے مگر ایک ملک ایسا ہے جہاں میاں بیوی کو طلاق کے لیے کم از کم 2سال تک ایک دوسرے سے الگ رہنا ضروری ہوتا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق یہ ملک آئرلینڈ ہے جہاں میاں بیوی کے طلاق سے قبل الگ رہنے کی مدت اب کم کرکے 2سال کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے تو انہیں 4سال تک الگ رہنا پڑتا تھا اور اتنا عرصہ الگ رہنے کے بعد بھی اگر دونوں طلاق کے فیصلے پر قائم رہتے تو ان کی طلاق ہو جاتی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اب اس حوالے سے رائے شماری کے ذریعے نئی قانون سازی کی گئی ہے جس میں اس مدت کو کم کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس قانون میں ترمیم کے لیے 17لاکھ لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں سے اکثریت نے مدت کم کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اب وزیرانصاف چارلی فلینگن اس رائے شماری کی بنیاد پر ایک بل اسمبلی میں پیش کریں گے جس کی منظوری کے بعد یہ مدت دو سال کر دی جائے گی۔ ازدواجی تعلقات کے ماہرین آئرلینڈ کے اس قانون کو بہت فائدہ مند قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ وقتی طور پر طلاق کا فیصلہ کر لیتے ہیں لیکن جب وہ 4سال تک ایک دوسرے سے الگ رہتے ہیں تو ان کے دل میں دوبارہ ایک دوسرے کے لیے محبت جاگ اٹھتی ہے اور اکثر کیسز میں میاں بیوی طلاق کا فیصلہ بدل دیتے ہیں اور دوبارہ اکٹھے رہنے لگتے ہیں۔اسی قانون کی وجہ سے آئرلینڈ میں طلاق کی شرح بہت کم ہے۔