امریکا کا شہر سینٹریلیہ (CENTRALIA) ایک ایسا شہر ہے جو پچھلے 57 سال سے مسلسل آگ میں جل رہا ہے۔ یہاں تک کہ کبھی ہزاروں افراد پر مشتمل آبادی والا یہ شہر اسی آگ کی وجہ سے اب بالکل خالی اور سنسان ہوچکا ہے۔ سینٹریلیہ میں اب صرف سات لوگ ہی رہ رہے ہیں اور وہ بھی صرف اپنی ضد کی وجہ سے۔ لیکن اس شہر میں کئی دہائیوں میں یہ آگ کیوں اور کیسے لگی اور آج تک بجھائی کیوں نہیں جاسکی اس کی کہانی بہت ہی دلچسپ ہے۔ 1962 میں سینٹریلیہ نامی اس شہر میں ہزاروں لوگ رہائش پذیر تھے۔ لیکن پھر اس شہر کے لوگ ایک عجیب سے مسئلے میں پھنس گئے۔ شہر میں ہر جگہ اچانک سے دھواں اڑنا شروع ہوجاتا تھا۔ یہ پراسرار دھواں زمین سے نکلتا تھا یہاں تک کہ لوگوں کے گھروں کے اندر دھواں پھیل جاتا تھا۔ جس سے کچھ لوگ سخت بیمار بھی ہونا شروع ہوگئے تھے۔ لیکن یہ بات صرف دھوئیں تک محدود نہیں رہی بلکہ اس شہر کے ہر کونے میں آگ لگنا شروع ہوگئی۔ یہ آگ کہیں بھی لگ جایا کرتی تھی جس کی وجہ سے شہر کے لوگ شدید خوف زدہ ہونے لگے تھے۔ لوگ سمجھنے لگے تھے کہ اس شہر میں جن بھوتوں کا راج ہے اور یہ کام بھی ان کا ہی ہے اس طرح آہستہ آہستہ لوگ یہ شہر چھوڑنے لگے۔ اس شہر کے رہائشیوں نے بہت کوشش کی کہ پتہ لگایا جاسکے کہ یہ آگ اور دھواں کہاں سے آتے ہیں۔ لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہوسکے اور مجبوراً شہر چھوڑ کر جانے لگے۔ اس سارے واقعے کی شروعات 27 مئی 1962 کو طے پانے والے ایک فیصلے کی وجہ سے ہوئی- دراصل اس شہر میں کچھ عرصہ قبل ایک بہت بڑا گڑھا کھودا گیا تھا۔ یہ گڑھا 300 فٹ چوڑا تھا اور 50 فٹ گہرا تھا۔ یہ گڑھا اس لیے کھودا گیا تھا اس شہر بھر کا کچرا یہاں لاکر جمع کردیا جائے- لیکن رفتہ رفتہ یہ گڑھا بڑھنا شروع ہوگیا تو شہر کے مئیر اور باقی لوگوں نے 27 مئی 1962 کو یہ فیصلہ کیا اس کچرے کو آگ لگا دی جائے تاکہ گڑھا دوبارہ کچرا بھرنے کے قابل ہوسکے- یہ شاید سب سے آسان حل تھا اور سب اس فیصلے پر متفق بھی تھے لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ آگ لگانے کے بعد ان کو یہ شہر ہی چھوڑ کر جانا پڑ جائے گا۔ آگ لگائے جانے کے بعد آغاز میں تو سب ٹھیک تھا٬ آگ لگائی گئی پھر پانی سے بجھادی گئی۔ لیکن صرف دو دن کے بعد شہر کے لوگ حیرت زدہ رہ گئے جب انہوں نے دیکھا کہ اس گڑھے میں دوبارہ آگ لگ گئی تھی۔ بہت مشکل سے آگ پر قابو پایا گیا لیکن کچھ دن بعد پھر یہاں آگ لگی اور اس کے بعد شہر میں ہر جگہ آگ لگنا شروع ہوگئی۔ دراصل اس گڑھے کے نیچے بھی ایک 15 فٹ چوڑا سوراخ تھا جو کہ کوئلے کی کانوں سے جا ملتا تھا جس کی وجہ سے جب یہاں کوڑے میں آگ لگائی گئی تو کوئلے کی کانوں میں بھی آگ لگ گئی- اسی وجہ سے کبھی اس شہر میں کسی مقام پر آگ لگ جایا کرتی تھی تو کبھی کہیں سے دھواں نکلنا شروع ہوجاتا تھا- تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ سینٹریلیہ شہر کوئلے کی کانوں کے اوپر تعمیر ہے- جب کچرا جلانے کے لیے گڑھے میں آگ لگائی گئی تو آگ کانوں تک جاپہنچی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس شہر کے نیچے آگ لگ گئی- اس واقعہ کی وجہ سے شہر بھر میں کاربن مونو آکسائیڈ جیسی زہریلی گیس بھی پھیل گئی اور ایسے میں لوگوں کا یہاں رہنا ناممکن ہو گیا تھا- حکومت نے اس آگ کو بجھانے کے لیے کئی قسم کی تدبیریں اختیار کیں لیکن ہر بار انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا- آگ کی وجہ سے شہر برباد ہونے لگا٬ اور ایک اندازے کے مطابق اس شہر کے نیچے اتنا کوئلہ موجود ہے کہ آئندہ ڈھائی سو سال تک اس آگ کے بجھنے کے امکانات موجود نہیں- اسی لیے لوگ یہ شہر چھوڑ کر جانا شروع ہوگئے- آج یہ شہر ویران اور برباد ہوچکا ہے لیکن ساتھ ہی لوگوں کی توجہ کا مرکز بھی بنا ہوا- اس شہر کو جلتے ہوئے 57 سال گزر چکے ہیں اور شاید اگلے ڈھائی سو سال بھی یہ شہر ایسے ہی جلتا رہے گا-