تحریر : عالیہ جمشید خاکوانی
میں کبھی بھی ڈاکٹر پرتاپ ویدک کے وہ الفاظ نہیں بھول سکتی جو انہوں نے اخبار میں ہی چھپنے والے اپنے آرٹیکل میں لکھے تھے ”اکھنڈ آریانا کا خواب کوئی بھارتی لیڈر پورا نہیں کر سکتا یہ تو کوئی مسلمان پاکستانی لیڈر ہی پورا کر سکتا ہے ” ان کے مطابق یہ بات انہوں نے میاں شریف کے ایک سوال کے جواب میں کہی جب وہ حیات تھے کہ کیا ایسا ہو سکتا ہے؟ڈاکٹر پرتاپ ویدک نے نواز شریف میں یہ جذبہ جگانے کی کوشش اس لیئے کی کہ میاں نواز شریف تو اس دنیا میں آئے ہی یہی خواب لے کر ہیں ہندو بنئیے اکثر کنجوس ہوتے ہیں ہر وقت جمع جتھا جوڑنے میں لگے رہتے ہیں سود کھانا انکی گھٹی میں پڑا ہے لیکن مسلمان نمود و نمائش میں پڑ چکا ہے خلفائے راشدین کی زندگیوں سے ہٹ کر مسلمان بادشاہ تھے یا حاکم اپنی شان و شوکت میں لگے رہے رعایا کا کچھ خیال نہ کیا وہ رعایا پر ظلم بھی کرتے اور اس کے خون پسینے کی کمائی سے اپنا خزانہ بھرنے کو اپنا حق سمجھتے۔
یہی کام ہمارے آجکل کے حکمران کر رہے ہیں بھارت خود سرمایہ دارانہ پالیسیوں پر عمل کر رہا ہے بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والا کا اپنا حال یہ ہے کہ پندرہ کروڑ غریب بھارتی محنت کش اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہیں یہ ساری سرمایہ دارانہ نظام کو تقویت دینے والی باتیں ہیں ۔نواز شریف اسی لیئے بھارت کی محبت میں مبتلا ہیں ،جبکہ الطاف حسین کی تو جنم مٹی ہی بھارت سے اٹھی ہے زرداری ویسے ہی مجرمانہ ذہنیت رکھتے ہیں اس وجہ سے سات آٹھ سال میں اس مفاہمتی تکون نے ملک پر قیامت ڈھا دی ۔جسے جمہوریت کا خوشنما نام دیا گیا ورنہ یہ انسانی معاشرے کا بدترین استحصال ہے کہ چند سو لوگ کروڑوں لوگوں پر حکومت کریں اور انہیں کوئی پوچھنے والا بھی نہ ہو میں ہزار بار کہہ چکی ہوں
پہلے ان سیاستدانوں کی بد اعمالیوں کے بعد مارشل لاء لگ جایا کرتا تھا جسکی وجہ سے بچت ہو جاتی تھی لیکن اس بار یہ بالکل بے خوف ہو چکے تھے کہ اب فوج کبھی نہیں آ سکتی عدالتیں بھی خرید لی جائیں تو حوصلے آسمانوں کو چھونے لگتے ہیں لیکن اللہ کی لاٹھی بھی تب ہی حرکت میں آتی ہے جب بندگان خدا کا کوئی پُرسان حال نہ رہے اللہ کا شکر ہے جس نے جنرل راحیل کو بھیج دیا اور اب ساری قوم کی نظریں جنرل صاحب پہ لگی ہیں ہم کہتے ہیں جنرل راحیل شریف صاحب اس مشن کو ادھورا مت چھوڑنا ،حضور پ پر اک جہاں کی نظر ہے
ابھی تو سات سو ارب روپے کی کرپشن شہباذ شریف کی بھی نکل آئی ہے اب یہ چور آپس میں جھگڑ رہے ہیں کہ تُو بڑا چور ہے وہ کہتا ہے تُو بڑا چور ہے۔بے شک ان سب میں وزیر اعظم نواز شریف ہی تدبر کا مظاہرہ کر رہے ہیں کہ انکی آپس کی لڑائیوں کو سنبھال رکھا ہے ورنہ یہ اپنے کچے چھٹے خود کھول رہے ہیں اور خود کو عوام کی نظروں میں مزید گرا رہے ہیں ۔عوام میں بھی اب یہی بحث چل رہی کہ اتنے بڑے مجرم لٹکائے جائیں گے یا ایک اور این آر او ہو جائے گا ؟ کیا بدعنوانی کے تحت کاروائی صرف صوبہ سندھ تک محدود رہے گی یا باقی صوبے اور سیاسی جماعتیں بھی اس کا شکار ہو سکتی ہیں معاملات سے باخبر تجزیہ کار اور بعض اہم سیاسی کھلاڑی اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ یہ کاروائی صرف سندھ تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پنجاب اور حکمران جماعت نون لیگ کے کچھ اہم لوگ بھی بد عنوانی کے خلاف اس کاروائی کے نشانے پر آ سکتے ہیں ۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کہتے ہیں ڈاکٹر عاصم پر ہاتھ ڈالنا زرداری پر ہاتھ ڈالنا ہے اور آصف زرداری پر ہاتھ ڈالا گیا تو پھر اعلان جنگ ہو گا یہ اعلان جنگ کس کے خلاف ہوگا
اس کی وضاحت پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات قمر زماں کائرہ نے کی انہوں نے پاکستانی فوج کے ساتھ نواز شریف کو بھی متنبہ کیاہے کہ پیپلز پارٹی کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ نہ بنایا جائے جبکہ وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی کو صاف پیغام دیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم یا پیپلز پارٹی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا وفاقی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ۔حکومت کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ جو کچھ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہو رہا ہے وہ انکی جماعت کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ یہ سب مفاہمت کی جس لڑی میں پروئے ہوئے تھی اس کے ٹوٹنے کا وقت آ پہنچا ہے ۔اب یہ ہر حربہ آزمائیں گے لیکن آپکو انکی ایک نہیں چلنے دینی مکرو فریب سیاستدانوں کی گھٹی میں پڑا ہے ابھی یہ جان چھڑا کر بھاگ جائیں گے
سیاسی شہید بن کر دوبارہ آجائیں گے اس کمزور یاداشت والی قوم کو بھی کچھ یاد نہیں رہتا ۔کل یہی تاجر تھے جو ان کو ووٹ دینے میں پیش پیش تھے آج خط لکھ رہے ہیں ہڑتالیں کر رہے ہیں ملنے کو آپکے ترلے کر رہے ہیں ۔جنرل راحیل شریف صاحب جب تک آپ اللہ کے حضور جھکے رہیں گے اللہ آپکو سرخرو رکھے گا جیسے ہی آپ تکبر میں آئے شیطان آپ کو تسخیر کر لے گا یقینناً آپ جنرل مشرف سے زیادہ تجربہ نہیں رکھتے ،مشرف ایک ایک تجربہ کار جنرل کے ہوتے ہوئے بھی پالٹیشن کے ہاتھوں سرنڈر کر گئے آپ بے خوفی سے ان جرائم پیشہ لوگوں کی صفائی پر لگے رہیں قوم آپکے ساتھ ہے اور اللہ آپکا نگہبان ہو گا !
تحریر : عالیہ جمشید خاکوانی