اسلام آباد(ویب ڈیسک)القاعدہ کے ایک سابق مفتی محفوظ ولد الوالد المعروف ابو حفص الموریتانی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اور قطر نے اپنے اپنے سیاسی مفادات کے لیے مسلح انتہا پسند گروپوں کے ساتھ متوازن تعلقات ا ستوار کررکھے ہیں۔عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک نے القاعدہ ، تکفیر ، حجرہ اسلامی جنگجو گروپ لیبیا اور دوسرے مسلح گروپوں کے ساتھ سیاسی مفادات کے ایجنڈے کے تحت تعلقات استوار کررکھے ہیں۔ انھوں نے اپنی اس گفتگو میں کئی ایک انکشافات کیے اور بتایا کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ایران کے راستےاپنے آبائی ممالک کو لوٹ جانے میں کامیاب ہوگئی تھی لیکن بہت سے جنگجو ایران سے نہیں جاسکے تھے کیونکہ ان کے پاس سرکاری سفری کاغذات نہیں تھے یا ان کے آبائی ممالک میں انھیں مسائل درپیش ہوسکتے تھے۔چناں چہ وہ ایران ہی میں مقیم رہے تھے ، تاکہ بین الاقوامی برادری کو ان موجودگی کی خبر ہوگئی اور پھر وہ ان کی مخالف ہوگئی اور انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ابو حفص نے بتایا کہ جب القاعدہ کے بعض لیڈرو ں کی تہران میں موجودگی کی خبر منظرعام پر آئی توان میں سے بعض افراد سپاہ پاسداران انقلاب ایران کے حوالے کردیے گئے تھے اور بعض دوسروں کو پاکستان کے حوالے کردیا گیا تھا جبکہ زیادہ اہم شخصیات کو ایران نے اپنے پاس ہی رکھا تھا۔ابو حفص الموریتانی نے انٹرویو میں ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملنے والی دستاویزات کے مندرجات کی تصدیق کی ۔ان میں اسامہ اور قطری ٹیلی ویڑن چینل الجزیرہ کے درمیان روابط کی تفصیل بیان کی گئی تھی۔