“دل نہیں کرتا کہ کوئی بھی آدمی لاپتہ ھو”۔۔ڈی جی آئی ایس پی آر،میجرجنرل آصف غفور کی پریس بریفنگ
راولپنڈی: (اصغر علی مبارک) پاکستان ایک نظریے کے تحت وجود میں آیا، دہشتگردی کیخلاف ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، کالعدم تنظیموں کو مین اسٹریم میں لانے کیلیے مالی وسائل درکار ہوتے ہیں، 1960 میں ملک کے حالات بہت اچھے تھے، جب آزادی ملی تو کشمیر کا مسئلہ ساتھ آیا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے وقت تو ایف اے ٹی ایف نہیں تھا، کالعدم تنظیموں کو عمل داری میں لانے کے طریقے پر جنوری 2019 میں فیصلہ ہو گیا تھا، کشمیر ہماری رگوں میں دوڑتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت پہلے کہتا رہا 300 لوگ مار دیئے پھر پیچھے ہٹ گیا
امریکیوں نے ایف 16 طیاروں کی گنتی نے بھی دعویٰ جھوٹ ثابت کیا۔ بھارت نے پائلٹس سے متعلق بھی جھوٹ بولا، بھارت پاکستان کی جوابی کارروائی سے ہونے والے نقصان کے بارے میں بھی سچ بتائے، ہر پاکستانی کشمیر کیلئے جنگ کرنے کو تیار ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جس بریگیڈ کے قریب ہم نے میزائل گرایا بتایا جائے وہاں کون تھا؟ بھارت نے جارحیت کی تو 27 فروری جیسا جواب دیں گے،
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی میڈیا کو رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، ملکی و غیرملکی صحافیوں کو علاقے کا دورہ کرایا، نیشنل ایکشن پلان کے وقت تو ایف اے ٹی ایف نہیں تھا، ڈی جی ایس پی آر نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کو عمل داری میں لانے کے طریقے پر جنوری 2019 میں فیصلہ ہو گیا تھا، کالعدم تنظیموں کے ویلفیئر سیٹ اپ کو کنٹرول کرنے کیلیے طریقہ بنایا ہے، حکومت کا نمائندہ ویلفئر تنظیموں کے ویلفئر سیٹ اپ کی نگرانی کرے گا، ڈی جی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں 30ہزار سے زائد مدرسوں میں ڈھائی لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں۔ 1980 سے آج تک مدرسوں کی تعداد 30ہزار سے زائد ہو چکی ہے، ڈی جی ایس پی آر نے کہا کہ ملک کی آبادی کا 60 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس وقت ففتھ جنریشن اور ہائبرڈ وار چل رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان کے وقت تو ایف اے ٹی ایف نہیں تھا، 2014 میں نیشنل ایکشن پلان بنا تو پلوامہ واقعہ نہیں ہوا تھا، حکومت کا نمائندہ ویلفیئر تنظیموں کے ویلفئر سیٹ اپ کی نگرانی کرے گا۔ مدرسے تین قسم کے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے ویلفیئر سیٹ اپ کو کنٹرول کرنے کیلیے طریقہ بنایا ہے، مدرسوں کو مین اسٹریم میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ستر فیصد مدرسوں میں فی طلبہ ہزار روپیہ ماہانہ خرچ ہوتا ہے، انہوں نے بتایا کہ امریکہ سے بھی طالبعلم یہاں کے مدرسوں میں پڑھانے آتے ہیں۔