پانی کا اپنا نہ کوی رنگ ہے نہ بو, اور نہ ہی کوئ ٹھوس ماہیت. بلکہ پانی ہر چیز کے اثرات کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے اور جس چیز میں ڈالو وہی ماہیت اختیار کر لیتا ہے.ایک جاپانی سائنس دان Dr. Masaru Emoto نے پانی پر مختلف تجربے کیے جس کا احوال ان کی کتاب The hidden message in water میں بیان کیا گیا ہے،جس کا اردو ترجمہ محمد علی سید نے اپنی کتاب ’’پانی کے عجائبات‘‘ میں بڑے دلچسپ انداز میں کیا ہے، جسے پڑھ کر ہمیںشکراور ناشکری کے الفاظ کے حیران کن کن کن اثرات کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس جاپانی سائنس دان نے پانی کو اپنی لیبارٹری میں برف کے ذرات یعنی کرسٹلزکی شکل میں جمانے کا کام شروع کیا۔ اس مقصد کے لیے اس نے ڈسٹلڈ واٹر، نلکے کے پانی اور دریا اور جھیل کے پانیوں کے نمونے لیے اور انھیں برف کے ذرات یعنی Crystals کی شکل میں جمایا۔اس تجربے سے اسے معلوم ہوا کہ پانی، اگر بالکل خالص ہو تو اس کے کرسٹل بہت خوبصورت بنتے ہیں لیکن اگر خالص نہ ہو تو کرسٹل سرے سے بنتے ہی نہیں یا بہت بدشکل بنتے ہیں۔ اس نے دیکھا کہ ڈسٹلڈ واٹر سے (جو انجکشن میں استعمال ہوتا ہے) خوبصورت کرسٹل بنے، صاف پانی والی جھیل کے پانی سے بھی کرسٹل بنے لیکن نلکے کے پانی سے کرسٹل بالکل ہی نہیں بنے کیوں کہ اس میں کلورین اور دوسرے جراثیم کش اجزا شامل تھے۔اس نے ایک اور تجربہ یہ کیا کہ ایک ہی پانی کو مختلف بوتلوں میں جمع کیا اور ہر بوتل کے سامنے مختلف قسم کی موسیقی بجائ. موسیقی کی ہر قسم سے کرسٹلز کی ایک نئی شکل بنتی گئی.مطلب پانی ہر موسیقی کا مختلف اثر لیتا گیا. اس کے بعد اس نے ایک اور تجربہ کیا جس کے نتائج حیران کردینے والے تھے۔ اس نے شیشے کی سفید بوتلوں میں مختلف اقسام کے پانیوں کے نمونے جمع کیے۔ ڈسٹلڈ واٹر والی بوتل پر اس نے لکھا “You Fool” اور نلکے کے پانی والی بوتل پر لکھا “Thank You” یعنی خالص پانی کو حقارت آمیز جملے سے مخاطب کیا اور نلکے کے پانی کو شکر گزاری کے الفاظ سے اور ان دوبوتلوں کو لیبارٹری میں مختلف مقامات پر رکھ دیا۔ لیبارٹری کے تمام ملازمین سے کہا گیا جب اس بوتل کے پاس سے گزرو تو You Fool والی بوتل کے پانی کو دیکھ کر کہو “You Fool” اور “Thank You”والی بوتل کے پاس ٹھہرکر سینے پر ہاتھ رکھ کر جھک جاؤ اور بڑی شکر گزاری کے ساتھ اس سے کہو “Thank You”۔یہ عمل 25 دن جاری رہا۔ 25 ویں دن دونوں بوتلوں کے پانیوں کو برف بنانے کے عمل سے گزارا گیا۔ نتائج حیران کن تھے۔ ڈسٹلڈ واٹر سے (جو خالص پانی تھا اور اس سے پہلے اسی پانی سے بہت خوبصورت کرسٹل بنے تھے) کرسٹل تو بن گئے لیکن انتہائی بدشکل۔ ڈاکٹر اموٹو کے کہنے کے مطابق یہ کرسٹل اس پانی کے کرسٹل سے ملتے جلتے تھے جن پر ایک مرتبہ انھوں نے “SATAN” یعنی شیطان لکھ کر رکھ دیا تھا۔نلکے والا پانی جس سے پہلے کرسٹل نہیں بنے تھے، اس مرتبہ اس پر ’’تھینک یو‘‘ لکھا ہوا تھا اور کئی لوگ 25 دن تک اس پانی کو دیکھ کر ’’تھینک یو‘‘ کہتے رہے تھے، اس پانی سے بہترین اور خوب صورت کرسٹل بن گئے تھے۔اس کا واضح مطلب یہ تھا کہ پانی باتوں کا بھی اثر لیتا ہے اور ویسی ہی ماہیت اپنا لیتا ہے. اچھی باتوں سے اچھی ماہیت اور بری باتوں سے بری.Thank you اور you foolوالا تجربہ کھانے کی چیزوں کے ساتھ بھی کیا گیا. ایک کیک کے دو پیس کاٹے گئے اور ایک کو Thank you کہا گیا اور دوسرے کو You fool. ایک بار پھر نتیجہ یہ نکلا کہ برے الفاظ والا کیک پیس اپنے نارمل وقت سے بھی بہت پہلے خراب ہو گیا جبکہ اچھے الفاظ والا کیک پیس اپنے نارمل وقت سے کافی زیادہ وقت تک تازہ اور زائقہ دار رہا.مطلب کھانے پینے کی ہر چیز الفاظ اور سوچ کا اثر لیتی ہے. ان تجربات سے ہمیں یہ بات سمجھ آئ کہ جب ہم پانی پر بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے ہیں تو اس میں کس طرحبرکت پیدا ہوتی ہے کھانے پینے کی چیزوں پر سورت فاتحہ یا کوی بھی کلام پاک پڑھتے ہیں تو پانی کی ماہیت کس طرح تبدیل ہو کر پینے والے کو شفا دیتی ہے. جب ہم روٹی کے ہر لقمے پر اللہ کا نام یا واجد پڑھ کر کھاتے ہیں تو وہ کس طرح ہمارے اندر نور پیدا کرتا ہے. سبحان اللہ لیکن یہاں ایک اور تجزیہ بھی سامنے آتا ہے کہ ہم کھانے پینے کی اشیاء سامنے رکھ کر جو جو بولتے ہیں اور جو جو سوچتے ہیں ہمارے کھانے اس کا بھی اثر لیتے ہیں. منفی سوچ اور منفی باتوں کا برا اثر اور اچھی باتوں کا اچھا اثر. کھانے کے دوران لوگوں کی غیبت کریں گے تو کھانا برا اثر لے کر ہمارے پیٹ میں جاۓ گا. اگر ٹی وی ڈرامے یا فلمیں دیکھتے ہوے کھانا کھائیں گے تو وہ کھانا ہمارے پیٹ میں جا کر بھی ویسا ہی اثر دکھاۓ گا. اگر پانی کے سامنے موسیقی بجے گی تو ہمارے پیٹ میں بھی وہی موسیقی کے مضر اثرات جائیں گے. اور اگر ہمارا کھانا اور پانی اللہ کا کلام جذب کریں گے تو شفا کا سبب بنیں گے.کھانا پینا انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ہے کیونکہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ کھانے کو اگر ہم اسلامی آداب اور سنت کے مطابق کھائیں گے تو ہمیں بے شمار برکتوں کے علاوہ ثواب بھی ہاتھ آئے گا۔ کھانے کے درج ذیل آداب ہیں۔ * اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے “کھاؤ پیو مگر فضول خرچی نہ کرو۔“ (الاعراف 31) * سیدالانبیاء صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے کبھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا۔ * آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کا دستور تھا کہ جب تک بھوک نہ لگے نہ کھاتے، اور تھوڑی بھوک رہنے پر کھانے سے ہاتھ کھینچ لیتے۔ (زاد المعاد) * آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ انسان کو چند لقمے جو اس کی پیٹھ سیدھی رکھ سکیں، کافی ہیں۔ * کھانے سے مقصود راہ آخرت کیلئے قوت ہے۔ اس کی صورت یہ ہونی چاہئیے کہ (1) حرص نہ ہو (2) وجہ حلال ہو (3) آداب طعام ملحوظ ہو۔ * احیاء العلوم میں ہے، کہ مسلمان جب حلال کا پہلا لقمہ کھاتا ہے اس کے پہلے کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ * مردار، بہایا ہوا خون اور غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا ہوا حرام ہے۔ (البقرہ) کھانے سے پہلے کے آداب و سنن * رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھانے سے قبل دونوں ہاتھوں کو دھونا اور کلی کرنا برکت کا سبب ہے۔ (احیاء العلوم) *اگر چھوٹے بچے ساتھ ہوں تو پہلے ان کے ہاتھ دھلا لیں۔ * زمین پر سرخ دسترخوان بچھا کر کھایا کریں۔ (شمائل ترمذی) * کھانے سے پہلے جو ہاتھ دھوئیں تو حکم ہے کہ ان ہاتھوں کو تولیہ یا رومال سے نہ پونچھیں۔ (شمائل الرسول) * آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بھوکے سونے سے منع فرماتے۔ (زاد العماد) * فرمایا کہ ساتھ مل کر کھانے سے اپنے ساتھی کا خیال رکھو۔ * سب مل کر کھانے میں برکت ہے۔ * میوہ اور کھانا اگر جمع ہو تو فرمایا کہ پہلے میوہ کھایا جائے اولہ الطفہ (جامع صغیر سیوسطی) * علی الصبح کچھ نہ کچھ مختصر کھا لینے کو بہتر فرمایا۔ (جامع صغیر) کھانے پر بیٹھنے کا طریقہ * کھانے کے وقت الٹا پاؤں بچھا دیں اور سیدھا کھڑا رکھیں یا سرین پر بیٹھ جائیں اور دونوں گھٹنے کھڑے رکھیں یا دو زانو بیٹھ جائیں تینوں میں سے جس طرح بیٹھیں سنت ادا ہو جائے گی۔ کھانے کے دوران کے آداب * رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے پہلے اور بعد میں نمک استعمال فرماتے۔ * اگر اتفاقاً ابتدا میں بسم اللہ کہنا بھول جائیں تو بسم اللہ اولہ واخرہ۔ (شمائل الرسول) * بسم اللہ وعلی برکت اللہ کچھ بلند آوام سے پڑھیں۔ (حوالہ مذکور) * سیدھے ہاتھ سے چھوٹا لقمہ (تین انگلیوں کی مدد سے) بنائے اور اپنے سامنے سے کھائیں۔ (زاد المعاد) * ہر نوالہ کو خوب چبا چبا کر کھائیں۔ * سالن یا چٹنی کی پیالی روٹی پر نہ رکھیں۔ * گرم گرم کھانے اور اس پر پھونک لگانے سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ * آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے میں عیب نہ نکالتے، پسند نہ ہو تو چھوڑ دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے دوران سوائے شدید ضرورت کے پانی نہ پیتے۔ (احیاء العلوم) * کھانے کے فوری بعد میں پانی پینے کی عادت نہ تھی۔ * آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ بھوک رہنے پر ہاتھ کھینچ لینے کی تاکید فرماتے۔ * فرماتے کہ اگر اپنے ساتھیوں سے پہلے کھا چکو تو تب بھی آہستہ آہستہ کھاتے رہو تا کہ تمہارے ساتھی بھوکے نہ رہ جائیں۔ اگر ضرورت ہو تو ساتھی سے اجازت لیکر اٹھ سکتے ہو۔ * آپ صلی اللہ علیہ وسلم مہمان کو بار بار فرماتے “اور کھائیے اور لیجئے“ اور جب وہ آسودہ ہو جاتا اور انکار کرتا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اصرار نہ فرماتے۔ * آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کی تقسیم اپنی سیدھی جانب سے شروع فرماتے اور اپنے سے زیادہ دوسروں کا خیال فرماتے۔ اپنے کھانے کے برتن کو خوب خوب صاف کرتے اور اپنی انگلیوں کو بھی چوس لیتے تھے۔ روٹی کے ریزے بھی چن کر کھاتے۔ کھانے کے برتن میں ہاتھ دھونا معیوب سمجھتے۔ (شمائل الرسول) * فرمایا کھانے پینے کی چیز کسی کے پاس لے جایا کرو تو ڈھانک کر لے جایا کرو۔ (متفق علیہ) * کھانے کے دوران مختصراً عمدہ گفتگو بھی کی جائے۔ (چونکہ یہود خاموش کھاتے ہیں) اس لئے ان کے خلاف کرنے کا حکم ہے۔ (جامع صغیر) کھانے کے بعد کے احکام * آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کھانے کے بعد دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوتے اور فرماتے کہ اپنے ہاتھوں کو کھانے کی بو سے پاک کر لیں تاکہ لوگ اس کی بو سے ایذا نہ پائیں۔ (اس لئے اشنہ یا صابن وغیرہ کا استعمال کر لیں) اور اس کے بعد کپڑہ وغیرہ سے ہاتھ پونچھ لیں۔ (طبرانی) پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے بعد خلال فرماتے اور ارشاد فرماتے میری امت میں جو لوگ وضو میں مسواک اور کھانے کے بعد “خلال“ یعنی دانتوں میں کاڑی کرتے ہیں وہ خوب ہیں۔ (طبرانی) * رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو کھانے کے فوری بعد سو جانے کی ممانعت فرمائی اور دوپہر کے وقت قیلولہ (تھوڑی دیر لیٹ جانے کا) حکم فرمایا۔ (شمائل الرسول) کھانے کے بعد یہ دعا فرماتے۔ الحمدللہ الذی اطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین ہ پانی پینے کے آداب پانی بیٹھ کر ، اجالے میں دیکھ کر ، سیدھے ہاتھ سے بسم اللہ پڑھ کر اس طرح پئیں کہ ہر مرتبہ گلاس کو منہ سے ہٹا کر سانس لیں ، پہلی اور دوسری بار ایک ایک گھونٹ پئیں اور تیسری سانس میں جتنا چاہیں پئیں ۔ حضرت سیدناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے فرمایا: اونٹ کی طرح ایک ہی گھونٹ میں نہ پی جایا کرو بلکہ دو یا تین بار پیا کرو اورجب پینے لگو تو بسم اللہ پڑھا کرو اورجب پی چکو تو الحمد للہ کہا کرو۔” (سنن ترمذی،کتاب الاشربۃ،باب ماجاء فی التنفس فی الاناء،الحدیث۱۸۹۲،ج۳،ص۳۵۲) حضرت سیدناانس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ ،فیض گنجینہ ، راحتِ قلب وسینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم پینے میں تین بار سانس لیتے تھے اور فرماتے تھے :”اس طرح پینے میں زیادہ سیرابی ہوتی ہے اور صحت کے لئے مفید وخوش گوار ہے۔ (صحیح مسلم،کتاب الاشربۃ ،باب کراھۃ التنفس فی الاناء …الخ،الحدیث ۲۰۲۸،ج۳،ص۱۱۲۰) حضرت سیدناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ عزوجل کے پیارے محبوب ،دانائے غیوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے برتن میں سانس لینے اور پھونکنے سے منع فرمایاہے ۔ (سنن ابو داؤد ،کتاب الاشربۃ ،الحدیث ۳۷۲۸،ج۳،ص۴۷۵) حضرت سیدناانس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ ،فیض گنجینہ راحتِ قلب وسینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ والہٖ وسلم نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع فرمایاہے۔ (صحیح مسلم،کتاب الاشربۃ ،باب کراھۃ الشرب قائما ،الحدیث ۲۰۲۴،ص۱۱۱۹) اللہ پاک ہم سب کو اسلامی آداب کے مطابق کے مطابق کھانا پینا نصیب فرماے اور کھانے اور پانی پر مضر اثرات ڈالنے والے غلط اعمال سے بچنے کی توفیق عطا فرماے. آمین.نوٹ : ڈاکٹر اموٹو نے آب زم زم پر بھی تجربہ کیا اور اقرار کیا کہ آب زم زم میں قدرتی طور پر صحت افز اور شفا بخشنے والی کمپوزیشن موجودہے. سبحان اللہ