لاہور(ویب ڈیسک ) سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکینڈل میں احتساب عدالت پیش کر دیا گیا، عدالت کے اطراف میں ملحقہ سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو سخت سیکورٹی حصار میں عدالت لایا گیا، کارکنان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔
ن لیگی رہنما حمزہ شہباز بھی احتساب عدالت میں موجود ہیں۔ نیب کی جانب سے نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ جبکہ شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز دلائل پیش ہوئے۔شہبازشریف نے عدالت سے درخواست کی کہ مجھے اجازت دیں،کچھ کہناچاہتاہوں،ان کا کہناتھامجھے جھوٹے کیسز میں ملوث کیا گیا ہے،نیب حکام والے مجھے بلیک میل کرتے ہیں، مجھے بلڈ کینسر ہے اور چیک اپ بھی نہیں کروایا جا رہا، میرا ریگولر میڈیکل چیک اپ ضروری ہے ،نہ شوگر چیک ہوتی ہے نہ بلڈ ٹیسٹ ہوئے۔ صحت کے مسائل کو نظرانداز کیا جا رہا ہے ،نارمل حالت میں بھی سب کوطبی معائنے کی اجازت ہے، میں نے کچھ میڈیکل ٹیسٹ کروانے کا کہا ،جواب ملا اوپر بتا دیاہے جواب آنے پر بتا دیں گے۔دوران سماعت شہبازشریف اورنیب پراسیکیوٹرمیں تلخ کلامی ہو گئی،نیب پراسیکیوٹر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیس پربات کریں،شہبازشریف نے کہا کہ میں عدالت سے بات کرہاہوں،صدر ن لیگ کا کہناتھا کہ میرے ساتھ بہت ظلم اورزیادتی ہورہی ہے،میں نے قوم کے اربوں روپے بچائے ،صبر اور تحمل سے برداشت کر رہا ہوں،25 دن ہوگئے،نیب ابھی تک کچھ ثابت نہیں کرسکا۔انہوںنے کہاکہ صاف پانی کیس میں بلایا،آشیانہ کیس میں گرفتار کر لیاگیا،میں نے صوبے کی خدمت کی ہے اگر یہ جرم ہے تو میں کرتا رہوں گا،آشیانہ،لیپ ٹاپ سکیم،صاف پانی سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی،صدر ن لیگ کا کہناتھا کہ مجھے بلیک میل کیا جاتا ہے، اخبار بھی نہیں دیا جاتا،کیا میں پاکستانی نہیں خاندان سے نہیں ملوایا جا رہا.