اسلام آباد(ویب ڈیسک)کیا واقعی مرنے والا اپنی موت پہلے سے دیکھ رہا ہوتا ہے ؟ بے نظیر بھٹو نے اپنے قتل سے چند روز قبل جہاز میں ائیرہوسٹس سے کیا کہا تھا؟ایسا انکشاف جو پوری کہانی بدل کر رکھ دے گا ۔۔بے نظیر بھٹوشہید کی 11 ویں برسی آج عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی،، نجی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بے نظیر بھٹو کو ہم سے بچھڑے 11 سال بیت گئے ہیں۔ بےنظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء کو دہہشت گردوں نے راولپنڈی کے لیاقت با غ میں نشانہ بنایا گیا تھا۔سندھ حکومت کی جانب سے آج صوبہ بھر عام تعطیل کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔انتخابات قریب ہونے کے باعث وہ ملک بھر میں دورے کر رہی تھیں۔اسی حوالے سے قومی اخبار کی ایک رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ اکتوبر2007ء میں بے نظیر بھٹو کی پاکستان واپسی سے کچھ عرصہ پہلے ایسپن کو لوریڈو جاتے ہوئے انہوں نے امریکی سفیر زلمے خلیل زاد،اہلیہ کے علاوہ مشہور رائیٹر کے ساتھ اکھٹے سفر کیا جب ایک ائیر ہوسٹس نے بے نظیر کو کوکیز پیش کی تو انہوں نے پہلے تو لینے سے انکار کر دیا تھا لیکن پھر ائیر ہوسٹس کو واپس بلایا اور مزاحیہ انداز میں کہا کہ ” کیا فرق پڑتا ہے،ویسے بھی میں نے چند مہینوں بعد مر جانا ہے۔یہ الفاظ دہراتے ہوئے انہوں نے کوکیز کھانا شروع کر دیں۔مصنف Munoz Heraldo” میں مذید لکھا گیا ہے کہ جس روز بے نظیر کو قتل کیا گیا جلسہ گاہ کے خارجی راستوں پر بنے چیک پوائنٹس پر حفاظت کے لیے مامور پولیس اور رینجرز اہلکار بے نظیر کی لیاقت باغ روانگی سے قبل ہی اپنی جگہ چھوڑ چکے تھے۔خود کش حلمہ آور کے اڑانے سے قبل ہی بے نظیر بھٹو کو گردن اور سینے میں گولیاں لگ چکی تھیں۔کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بی بی کے قاتلانہ حملے میں پیپلز پارٹی کا ایک سرگرم رکن بھی ملوث تھا۔جس نے بے نظیر بھٹو کے سیکورٹی گارڈ خالد شہنشہاہ کی طرف اشارہ کیا جو بعدازاں روپوش ہو گیا تھا۔