لاہور: چیرمین نیب قمر زمان چوہدری پلی بارگین کا دفاع کرنے کے لئے میدان میں آ گئے اور ان کا کہنا ہے کہ بہتر کام کر رہے ہیں اس لئے کچھ حلقے ہم سے ناراض ہیں۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین نیب قمر زمان چوہدری کا کہنا تھا کہ مئی میں بلوچستان میں منی لانڈرنگ کا ایک کیس سامنے آتا ہے اور دسمبر تک اس میں 3 ارب 30 کروڑ روپے وصول کر لئے جاتے ہیں اس پر ہمیں تنقید کے بجائے شاباش ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی دباؤ کا شکار ہیں اور نہ کسی سے دوستی دشمنی ہے، ہم بہتر کام کر رہے ہیں اس لئے کچھ لوگ اعتراض کر رہے ہیں۔چیرمین نیب نے کہا کہ خالد لانگو کا کیس ختم نہیں ہوا بلکہ عدالت میں چلا گیا ہے اور کیس میں شامل تفتیش دونوں ملزمان وعدہ معاف گواہ بن چکے اور اس وزیر کے خلاف بیان دینے کے لئے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم کے لئے ہر چیز دو جمع دو نہیں ہو سکتی، اس کے اندر بہت ساری چیزوں کو یکجا کرنا پڑتا ہے۔ بلوچستان میں وزارت خزانہ میں ہونے والے واقعہ کو سیاق وسباق سے ہٹ کر بتایا گیا، کیس کے مزید شواہد اکھٹے کر رہے ہیں۔دوسری جانب کوئٹہ کی احتساب عدالت نے سابق مشیر خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کی پلی بارگین کی درخواست اعتراض لگا کرواپس کردی۔