اسلام آباد(ایس ایم حسنین)الیکشن کمپین کے دوران کورونا وبا کے خاتمے کا اعلان کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کورونا وائرس کا شکار ہو کر قرنطینہ سنٹر جاپہنچے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کورونا وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ قرنطینہ میں جا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی بحالی کا عمل فوری شروع کردیا ہے اور ہم اس کا ساتھ مل کر مقابلہ کریں گے۔میلانیا ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ وہ اور ٹرمپ کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد گھر میں قرنطینہ میں رہیں گے جیسے اس سال کئی امریکی رہ چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اچھا محسوس کر رہے ہیں اور اپنی تمام مصروفیات کو ترک کردیا ہے۔ ٹرمپ کا ٹیسٹ مثبت آنے کا اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب چند گھنٹے قبل ہی وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ سینئر معاون خصوصی ہوپ ہکس وائرس کا شکار ہو گئے تھے اور وہ اس ہفتے امریکی صدر کے ساتھ کئی مرتبہ سفر کر چکے تھے۔ امریکی صدر کا کورونا وائرس کا شکار ہونا رواں سال الیکشن شیڈول کے تناظر میں خود ان کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو چکا ہے کیونکہ وہ امریکی عوام کو قائل کرنے کے لیے کوشاں ہیں کہ کورونا وائرس کی بدترین وبا اب گزر چکی ہے۔اس سے قبل مشیر اور معاون کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے خود کو قرنطینہ منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ امریکی صدر کے ڈاکٹر شان کونلی نے صحافیوں کو ایک خط جاری کیا جس میں امریکی صدر کا ٹیسٹ مثبت آنے کی تصدیق کی گئی۔انہوں نے کہا کہ صدر اور خاتون اول دونوں کی حالت اس وقت بہتر ہے اور انہوں نے وائٹ ہاؤس میں خود کو قرنطینہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شان کونلی نے مزید کہا کہ وائٹ ہاؤس کی میڈیکل ٹیم اور میں نگرانی کروں گا، میں ملک کے بہترین پیشہ ور افراد اور اداروں کی جانب سے فراہم کی جانے والی مدد پر ان کو سراہتا ہوں۔ انہوں نے لکھا کہ مجھے اُمید ہے کہ صحت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ صدر مملکت بلاتعطل اپنے کام کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور میں آپ کو اس حوالے سے اپ ڈیٹ کرتا رہوں گا۔
کورونا وائرس سے اب تک امریکا میں 2 لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور وائرس کے خلاف امریکی عوام کے بڑھتے ہوئے تحفظات انتخابی عمل میں ان کی ناکامی کا شکار بن سکتے ہیں۔ ٹرمپ کو کئی مرتبہ خبردار کیا گیا کہ وہ بھی کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں لیکن انہوں نے اس بات کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا بلکہ کئی مرتبہ اس کا مذاق بھی اڑا چکے تھے۔جب ابتدا میں وائرس امریکا پہنچا تو ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ جس طرح آیا ہے ویسے ہی غائب ہو جائے گا جبکہ وہ کئی مرتبہ عوامی مقامات پر ماسک نہ پہننے پر بھی تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔
ملک میں دوبارہ سے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود ٹرمپ نے اپنے گورنرز کو کہا تھا کہ وہ بڑھتی ہوئی اموات پر توجہ دینے کے بجائے دوبارہ کاروبار کھول کر معیشت کی بحالی کے لیے کوشش کریں۔
وائرس کی ابتدا سے ہی ماہرین وائٹ ہاؤس میں بداحتیاط رویے پر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں لیکن اس معاملے پر بھی ٹرمپ نے ان کا مذاق اڑاتے ہوئے ماہرین کی رائے کو مسترد کردیا تھا۔
امریکی صدر نہ صرف آنے والوں سے ہاتھ ملاتے تھے بلکہ انہوں نے وائرس کا ٹیسٹ کرانے میں بھی ہچکچاہٹ ظاہر کی تھی اور سماجی فاصلے کے اصول کی بھی خلاف ورزی کرتے نظر آئے۔امریکی صدر پہلے عالمی رہنما نہیں جو وائرس کا شکار ہوئے ہیں بلکہ ان سے قبل برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن بھی کورونا کا شکار ہو کر کئی ہفتے ہسپتال میں گزار چکے ہیں جبکہ جرمن چانسلر اینجلا مرکل بھی ڈاکٹرز کی ہدایت پر قرنطینہ میں رہ چکی ہیں۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور ان کی اہلیہ بھی وائرس کا شکار ہو گئے تھے اور انہوں نے مملکت کے امور گھر سے انجام دیے تھے۔
ابھی تک ڈونلڈ ٹرمپ کی صحت زیادہ سنگین نہیں لیکن اگر ان کی صحت بگڑتی ہے تو اس سے ان کے بقیہ مدت کے لیے صدر رہنے اور امور انجام دینے کی قابلیت پر اثر پڑسکتا ہے۔ایسی صورت میں امریکی آئین کی 25ویں ترمیم کا استعمال عمل میں آتا ہے جو یہ کہتی ہے کہ اگر کوئی صدر یہ کہتا ہے کہ وہ اپنی اختیار اور کام انجام دینے سے قاصر ہے تو اسے سینیٹ کے صدر اور اسپیکر کو خط لکھ کر اس سے آگاہ کرنا ہوتا ہے، ایسی صورت میں جب تک ٹرمپ اپنے سابقہ خط کو واپس نہیں لیں گے، اس وقت تک مائیک پینس قائم مقام صدر کی ذمے داریاں سنبھالیں گے۔امریکی صدر کے کورونا سے متاثر ہونے پر وزیراعظم عمران خان نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘صدر ٹرمپ اور خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ کی کورونا (COVID-19) سے جلد شفایابی کے لیے دعاگو ہوں’۔دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی ہے۔