بغداد (ویب ڈیسک )عراقی پارلیمنٹ کی جانب ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کی قرارداد منظور کرتے ہوئے سیکیورٹی معاہدہ بھی ختم کردیا ہے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق کو بھی سخت پابندیوں کی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق عراقی پارلیمنٹ امریکی افواج کو ملک سے نکالنے
کا متفقہ فیصلہ کر لیا ہے جس پر امریکی صدر بوکھلا گئے ہیں اور انہوں نے عراقی حکومت کو دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں اور کہا ہے کہ اگر ہماری افواج کا انخلا ہو گا تو بغداد کو ایئر بیسز کی لاگت واشنگٹن کو ادا کرنا ہو گی ۔ ٹرمپ نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس بہت ہی بہترین اور مہنگی ایئر بیس ہیں جو کہ وہاں پر قائم ہیں ، اس کی تعمیر پر اربوں ڈالر خرچ کیے گئے ہیں ، میرے دور حکومت سے بہت دیر پہلے ،ہم اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک وہ ہمیں اس کی قیمت ادا نہیں کر دیتے ۔ٹرمپ نے عراق کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر عراق نے امریکی فوجوں کو جانے کیلئے کہا اور یہ دوستانہ بنیادوں پر نہ ہوا تو ہم ان پر ایسی پابندیاں لگائیں گے جو انہوں نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوں گی اور اس کے مقابلے میں ایرانی پابندیاں بھی کم نظر آئیں گی ۔ یاد رہے کہ تین روز قبل امریکہ نے بغداد ایئر پورٹ پر ڈرون حملے کے دوران ایران کی القدس بریگیڈ کے چیف جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کر دیا تھا جس میں عراق کے فوجی افسر بھی مارے گئے ۔ ایران نے اپنے جنرل کی موت پر امریکہ سے بدلہ لینے کا اعلان کیا جس پر امریکی صدر کی جانب سے دھمکیاں بھی سامنے آئیں کہ ایران کے 52 مقامات ان کے نشانے پر ہیں تاہم ایران نے بھی جواب میں دھمکیاں دیں۔ایرانی جنرل کے قتل کے بعد عراقی پارلیمنٹ میں بھی سخت رد عمل دیکھنے میں آیاہے اور انہوں نے متفقہ طور پر امریکی فوجوں کے انخلاء کی قرار داد منظور کر لی ہے جس پر امریکی صدر نے ایک مرتبہ پھر میدان میں آ گئے ہیں اور انہوں نے عراق کو بھی پابندیوں کی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں ۔