واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سرحد پار کر کے امریکا آنے والے مہاجرین پر گولیاں برسانے، ان پر سانپ چھوڑنے اور انہیں کرنٹ لگانے کا مشورہ دیا۔ امریکی اخبارنیویارک ٹائمز کے دو صحافیوں کی کتاب ’ بارڈر وارز‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے میکسیکو سے سرحد پار کرکے امریکاآنے والے مہاجرین کو روکنے کے لیے انتہائی سخت اقدامات کی تجاویز دیں۔رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے سرحد پر کرنٹ والی عمارت، کیلوں والی دیوار، سانپ اور مگر مچھوں سے بھرے گڑھے کھودنے کی بھی تجاویز دیں۔ ٹرمپ نے اپنی انتظامیہ کو علیحدہ سے یہ تجویز دی کہ سیکیورٹی اہلکار میکسیکو کی سرحد سے آنے والے مہاجرین کو روکنے کے لیے ان کی ٹانگوں پر گولیاں ماریں مگر انتظامیہ نے صدر کی اس تجویز کو غیر قانونی قرار دیا۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق امریکہ کی ڈیموکریٹ پارٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں تحقیقات شروع کردی ہیں۔ اس کی وجہ ان الزامات پر مبنی ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے ایک سیاسی حریف کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک بیرونی قوت پر دباؤ ڈالا۔ڈیموکریٹ پارٹی کی رہنما نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ ’صدر کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔
‘دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے کسی غیر قانونی اقدام کی تردید کرتے ہوئے ان کوششوں کو ’وِچ ہنٹ‘ یا ایذارسانی قرار دیا ہے۔امریکہ میں کسی صدر کے ‘مواخذے’ کا مطلب ہے کہ ان کے خلاف الزامات کانگرس میں لائے جائیں جو مقدمے کی بنیاد بن سکتے ہیں۔ مواخذے کی کارروائی ایوانِ نمائندگان سے شروع ہوتی ہے اور اس کی منظوری کے لیے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔ اس کا مقدمہ سینیٹ میں چلتا ہےاگرچہ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ڈیموکریٹس کی بھر پور حمایت حاصل ہے لیکن رپبلکن پارٹی کے کنٹرول والے سینیٹ سے اس کی منظوری کے امکان کم ہیں۔آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں بل کلنٹن (1998) اور اینڈریو جانسن (1868) شامل ہیں۔یہ تنازع تب سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے مبینہ طور پر یوکرین میں اپنے ہم منصب پر بائیڈن خاندان کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، جو کہ حالیہ دنوں واشنگٹن میں گرما گرم موضوع بنا ہوا ہے۔اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ شکایات کس نے درج کروائی تھی مگر یہ معلوم ہے کہ یہ 12 اگست کو دائر کی گئی ہے۔ شکایت کے دائر کیے جانے سے ڈھائی ہفتے قبل صدر ٹرمپ نے اپنے یوکرینی ہم منصب سے فون پر گفتگو کی تھی۔اخبار واشنٹگن پوسٹ نے دو سینئر امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والے ایک امریکی انٹیلیجنس عہدیدار نے ایک غیر ملکی رہنما اور ان سے کیے گئے صدر ٹرمپ کے ایک ‘وعدے’ کو اتنا تشویشناک پایا کہ انھوں نے انٹیلیجنس کے انسپکٹر جنرل کو اس کی شکایت کر ڈالی۔گذشتہ ہفتے یہ بات سامنے آئی کہ ٹرمپ انتظامیہ اس شکایت کو کانگریس تک پہنچنے سے روک رہی تھی، اس کے باوجود کہ انٹیلیجنس کے انسپکٹر جنرل نے اسے ‘فوری نوعیت’ کا حامل معاملہ پایا تھا۔