کراچی: چیف سلیکٹر انضمام الحق کو کوچ مکی آرتھر سے دگنا انعام ملنے پر سوال اٹھنے لگے، سابق کپتان کا نام آخری لمحات میں شامل کر کے ایک کروڑ روپے دلائے گئے، ماضی میں ریٹائرمنٹ کیلیے بھی انھوں نے بورڈ سے اتنی ہی رقم لی تھی، ایک اعلیٰ شخصیت نے ٹیم مینجمنٹ کے ارکان کا انعام آدھا کرا کے منظور نظر افراد کو نوازنے میں اہم کردار ادا کیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کے فاتح اسکواڈ کو انعام کی تقسیم میں کئی خامیاں نظر آئی ہیں، ماہانہ12 لاکھ روپے تنخواہ پانے والے چیف سلیکٹر انضمام الحق کو ایک کروڑ روپے انعام دینے پر سوال اٹھنے لگے، دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے والے کوچ مکی آرتھر کو اس سے آدھی رقم بطور انعام ملی،واضح رہے کہ انضمام نے ریٹائرمنٹ کے وقت بھی بورڈ سے ایک کروڑ روپے لیے تھے۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ابتدائی فہرست میں ٹیم منیجر طلعت علی، میڈیا منیجر رضا راشد، سوشل میڈیا منیجر عون زیدی، انچارج ٹور آپریشنز شاہد اسلم،کرکٹ انالسٹ محمد طلحہ، سیکیورٹی منیجراظہرعارف ،فزیوتھراپسٹ شین ہیز اور مساجرڈونلڈ ڈیو البرٹ کو50،50 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا، مگر بعدازاں نظرثانی شدہ فہرست میں رقم آدھی کر دی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ بورڈ کی ایک اعلیٰ شخصیت نے اپنے منظور نظر افراد کو شامل کرانے کیلیے حکومت کو یہ تجویز دی کہ ملکی آفیشلز کا انعام کم کر کے بچنے والی رقم دیگر افراد میں تقسیم کر دی جائے، یوں جو 2 کروڑ روپے کم ہوئے، اس میں سے آدھی رقم چیف سلیکٹر انضمام الحق، 10، 10لاکھ ان کے ساتھیوں وسیم حیدر، توصیف احمد اور وجاہت اﷲ واسطی کو دیے گئے، ایک ، ایک ملین روپے ہی ڈائریکٹر میڈیا امجد حسین بھٹی اور جی ایم انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو بھی ملے،اس صورتحال سے متاثرہ آفیشلز سخت نالاں مگر ملازمت خطرے میں پڑنے کے ڈر سے کچھ نہیں کہہ رہے ہیں،واضح رہے کہ آخرالذکر دونوں آفیشلز ٹیم مینجمنٹ کا حصہ بھی نہیں تھے۔