counter easy hit

داستانِ نون

Dastan e Noon

Dastan e Noon

تحریر: : احمد نثار
جسیے جیسے الفاظ اور صرف و نحو پر نظر گئی تو کئی شبہات بھوتوں کی طرح رونما ہوئے۔ اور انہیں خدشات کو دور کرتے کرتے تھوڑا دم لیا، تو پھر ایک اور شبہ سامنے آجاتا ہے۔ جیسے جنم بھر کا پیاسا غٹاغٹ پانی پی کر جیسے ہی خالی گلاس رکھتا ہے تو پھر سے پیاس لگنے لگتی ہے۔ آخر پیاس ہے ، وہ بھی شدت کی، تو پھر شاید ایسا ہی تجربہ باب بار پیش آتا ہے۔

آج میری حالت بھی اسی جنم کے پیاسے کی سی تھی۔ وہی پیاس، وہی خالی گلاس، جس کو لے کر حرف ‘ن’ کے پاس گیا۔ مطلب پھر سے چند پرانی کتابیں ٹٹولی، نظر کے سامنے نون، جگر میں خدشات اور ذہن میں سوالات لیے لب کھولا۔

میں : نون بھائی، آداب۔
نون بھائی : آداب، کیسے ہو بھائی۔
میں : ٹھیک ہوں نون بھائی۔ بس ابجد کی گلیوں سے گذر رہا تھا، کچھ ایسے حرفوں کے گھر ملے، جن کے اندر جانے اور ان حرفوں سے گفتگو کرنے کا اشتیاق ہوا۔ آج آپ کے ہاں تشریف لایا ہوں۔

نون بھائی : بہت خوب کیا۔ خوش آمدید۔
میں : نون بھائی، ذرا آپ کا تعارف ہوجائے۔
نون بھائی : میرا تعارف کچھ یوں ہے بھائی ۔
٭ میں ن ہوں۔ میری شکل ‘ ن ‘ ہے۔
٭ میرا جنس مذکرہے۔
٭ میرا تلفظ ‘ نُون ‘ ادا کیا جاتا ہے۔
٭ میں اردو کا بتیسواں
٭ فارسی کا انتیسواں
٭ عربی کا پچیسواں حرف، اور
٭ قران میں سورة القلم کو سورة ن بھی کہتے ہیں۔ حروف مقطعات میں ن بھی ایک ہے۔
میں : دیوناگری میں آپ کن صورتوں میں ہیں؟
نون بھائی : دیوناگری کا ، پانچواں، دسواں، پندرھواں اور بیسواں وینجن ہوں۔

Noon

Noon

میں : جی خوب۔ مگر آپ دیو ناگری رسم الخط میں کیا اتنی صورتوں میں ہیں؟
نون بھائی : ہاں بالکل، ہندی ورنامالا(رسم الخط، حرفِ تہجی) میں مجھے چار طرز پر لکھا جاتا ہے اور نون غُنّہ کے لیے حرف کے اوپر اَنُسوار یا نقطہ دیتے ہیں۔

مختلف قسم کے الفاظ کے ساتھ مختلف قسم کا نون استعمال ہوتا ہے جو مفصلہ ذیل تقطیع سے ظاہر ہوگا۔

ک کھ گ گھ ن
چ چھ ج جھ ں
ٹ ٹھ ڈ ڈھ ں
ت تھ د دھ ن
پ پھ ب بھ م

٭ ہر نون اس کے ماقبل کے حرفوں کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔
٭ میں اصل نون بیسواں حرف ہوں، باقی نون غُنّہ ہوں۔
٭ شفتی حروف پ پھ ب بھ کے ساتھ کسی کلمہ کے وسط میں ملا ہوا آتا ہوں تو وہاں ادغام ہو کر میم سے بدل جاتا ہوں۔جیسے منبر، سنبل، استنبل، گنبد وغیرہ۔
٭ دیوناگری میں ایسے مقام پر عموماًمیم ہی لکھا جاتا ہے جو پچیسواں حرف ہے۔اور شفتی حروف کے بعد آتا ہے۔

میں : جی، ابجد میں آپ کے لیے کتنے عدد مقرر ہیں؟
نون بھائی : ابجد میں میرے لیے 50 عدد مقرر ہیں۔
میں : جی، آپ کا استعمال عربی زبان میں کیسے ہوتا ہے؟
نون بھائی : اس بات کو مختصر اً جان لو، کیوں کہ اردو والوں کو اتنا ہی جاننا کافی ہے،وہ بھی حرفِ علت کے واقع ہونے پر۔
٭ عربی میں جب لفظ کے آخر میں نون ہو اور ماقبل نون کے حرف علت واقع ہو اور حرف علت کے ماقبل کی حرکت موافق نہ ہو۔ اس وقت اعلان نون جائز ہے۔ جیسے فرعون۔ کونین ۔
٭ اور جب حرف علت کے ماقبل کی حرکت موافق ہے تو اعلان نون جائز نہیں۔ جیسے قاروں۔ ناداں۔ بیروں وغیرہ۔

میں : آپ کا استعمال اردو میں کس طرح کیا جاتا ہے ذرا واضح کیجئے۔
نون بھائی : اردو میں ؛ ان خواص کو بھی ذرا پڑھ لو:
(الف) بحالت عطف و اضافت اعلان نوں درست نہیں جیسے رازِ نہاں، دل و جاں۔
(ب) بلا عطف و اضافت سہ حرفی حروف میں اعلانِ نون ہونا چاہئے۔ جیسے نان۔ پان۔ دُون۔ چین۔ وغیرہ۔
(ج) دیگر الفاظ میں بحالت عطف و اضافت اخفا واجب ہے۔ لیکن جب یہ حالت نہ ہو تو اعلان و اخفا دونوں طرح کا اختیار ہے۔
(د) جو الفاظ روز مرہ میں بغیر نون بولے جاتے ہیں ان کا اعلانِ نون بغیر عطف و اضافت مکروہ ہے۔

Farsi

Farsi

٭٭٭ جب میں نونِ غُنّہ کی شکل میں درمیان میں آجائوں تو مجھ پر اُلٹا جزم لگادیا جاتا ہے۔
میں : نون بھائی، آپ کا استعمال فارسی زبان میں کیسے استعمال ہوتا ہے؟
نون بھائی : اچھی بات پوچھ لی تم نے، فارسی زبان میں میرا استعمال کیسے ہوتا ہے یہ جاننا بھی ضروری ہے۔ ذیل کی باتوں کو ذرا دیکھ لو، مگر دھیان سے۔
٭ فارسی میں حروف لین کے بعد نون کا اعلان ناجائز ہے۔
٭ فعل اور اسم کے اول میں کبھی تنہا کبھی ہائے مختفی کے ساتھ مفتوح ہوکر نفی کے معنی دیتا ہوں۔ لیکن اگر میرے (اسی نون) کے ساتھ الف لگادیں تو وہاں صفتی معنی ہوجاتے ہیں۔ جیسے نادان۔ نالائق۔ وغیرہ۔

٭ علامت مصدر ہوں، جو آخر میں آتا ہوں۔ جیسے ، مردن و پختن۔
٭ اردو میں فارسی مصدر بہت کم استعمال ہوتا ہے۔
٭ میرا نفی (نون نفی) جو فعل کے ابتدا میں آتا ہے جیسے ، نکر و نخورد۔ نمی کند۔ اردو میں اس کی جگہ نہ اور نہیں استعمال ہوتا ہے جیسے نہ کیا۔ نہ کھایا۔ نہیں کرتا ہے اور مصدر سے علیحدہ بھی جائز ہے۔
٭ نفی اثبات۔ اردو میں اس کی جگہ بھی نہیں مستعمل ہے۔
٭ نون جمع ایناں آناں اردو میں ناجائز ہے۔
٭ نونِ استفہام تقریری یہ اردو میں جائز ہے۔ نا اور نہیں کیا کے ساتھ اردو میں استعمال ہوتے ہیں۔

میں : آپ کا استعمال ہندی زبان میں کیسا ہوتا ہے ذرا بتاتے چلیں۔ کیوں کہ عربی فارسی اور ہندی زبانوں کا معرقہ ہی اردو کو مانا جاتا ہے۔
نون بھائی : بالکل، میں تمہاری بات سے متفق ہوں، لو سنو۔
٭ ہندی الفاظ میں کبھی مصدریت کے معنی دیتا ہوں۔ جیسے دین لین، الجھن وغیرہ۔
٭ کبھی نسبت کا فائدہ دیتا ہوں۔ جیسے سہاگن۔ ابھاگن۔
٭ کبھی تانیث ظاہر کرتا ہوں۔ جیسے مالن۔بھنگن، دھوبن وغیرہ۔
٭ مونث الفاظ جن کے آخر میں کلمہ یا ہو جمع کے واسطے آتا ہوں، جیسے پڑیاں۔ گڑیاں۔ وغیرہ۔
٭ نِر، نِس۔ نِہ کا مخفف ہوکر نفی کے معنی دیتا ہوں۔ اور مکسور ہوتا ہوں۔ جیسے، نکھٹو، نگوڑا۔ وغیرہ۔

٭ ہندی اور فارسی میں حروف ذیل سے کم و بیش بدل جاتا ہوں۔ ب پ ت ر ڑ ک ل م و ہ ی ۔
کبھی یہ لفظ کے درمیان میں قبل جمع کے وائو نون کے زائد بھی آجاتا ہوں۔ جیسے دونوں نَ (فعل۔نفی) نہ کا مخفف۔
میں : نون بھائی، آپ نے اتنی اچھی معلومات فراہم کی، آپ کا بہت بہت شکریہ۔
نون بھائی : ارے بھائی، شکریہ تو تمہارا ادا کرنا چاہئے، درست باتوں کو اردو والوں تک لے جانا چاہتے ہو۔
میں : سچ بولوں تو، ان اردو احباب کا شکریہ، جو اس گفتگو کو پڑھ رہے ہیں۔ آپ کا بھی شکریہ۔ خدا حافظ۔

Ahmed Nisar

Ahmed Nisar

تحریر : احمد نثار
ماہر تعلیم اور سماجی سائنسداں
Mob : 09325811912
Email : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in