لندن : مودی کی آمد پر لندن سمیت برطانیہ کے کئی شہروں میں کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی نے مظاہرے کئے۔ سب سے بڑا مظاہرہ برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ پر کیا گیا جس میں کشمیریوں اور پاکستانیوں کےعلاوہ بھارتی سکھوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مظاہرین نے اس موقع پر کشمیر اور خالصتان کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر سخت سکیورٹی کے انتطامات کئے گئے تھے۔ جیسے ہی وزیر اعظم نریندر مودی کا قافلہ ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ پہنچا، فضاء مودی شیم شیم کے نعروں سے گونج اٹھی۔ اپنے خلاف نعرے سننے کے باوجود مودی ڈھٹائی کے ساتھ مظاہرین کو دیکھ کر ہاتھ ہلاتے رہے۔ مظاہرین وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے خلاف بھی نعرے بازی کرتے رہے۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر نے بھی مظاہرے میں حصہ لیا، وہ سکھوں کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر مظاہرین نے گو مودی گو کے نعرے بھی لگائے۔ مظاہرے میں سینکڑوں پاکستانیوں اور کشمیریوں نے بھرپور شرکت کی۔ پورا علاقہ، سٹاپ کلنگ ان کشمیر اور ہمیں کیا چاہئے آزادی کے نعروں سے گونجتی رہی، نیپالی شہریوں نے بھی اس موقع پر بھارت کے خلاف احتجاج کیا، نیپالیوں کا کہنا تھا کہ بھارت نیپال کا محاصرہ ختم کرے۔
بھارتی وزیر اعظم کی آمد پر برطانیہ میں رہنے والے کشمیریوں اور پاکستانیوں نے بھرپور احتجاج کر کے نہ صرف یکجہتی کا ثبوت دیا بلکہ سکھ کمیونٹی کے تعاون سے بھارتی انتہاء پسندوں کو بھی سخت پیغام دیا ہے۔ بعد ازاں نریندر مودی کو برطانوی وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں تند وتیز سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ گجرات کے قصائی نے انتہاء پسندی کو تسلیم کرنے کی بجائے مہاتما بدھ کے امن پسندی کے نعرے میں پناہ لی۔
لندن میں ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ پریس کانفرنس میں نریندر مودی سے سوال کیا گیا کہ بھارت میں انتہاء پسندی اور عدم برداشت تیزی سے پھیل رہی ہے تو مودی کا جواب تھا کہ حکومت بھارت میں ہونے والے ہر واقعہ کی ذمہ دار نہیں ہے۔
مودی نے انتہاء پسندی کو تسلیم کرنے کی بجائے مہاتما بدھ کے امن پسندی کے نعرے میں پناہ لی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت مہاتما بدھ اور گاندھی کا وطن ہے۔