اسلام آباد(ایس ایم حسنین) ہمارے بس میں ہوتا تو 24 گھنٹے میں عافیہ صدیقی کو واپس لے آتے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنی رحم کی اپیل پر دستخط کر دئیے ہیں جس کے بعد اب یہ اپیل امریکی صدر کو بھجوائے جائے گی۔امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے وزارت خارجہ نے سینیٹ میں اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے باعث ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ہمارے کونسل جنرل کی ملاقاتیں رک گئی ہیں تاہم کونسل جنرل جیل حکام سے رابطے میں ہیں۔ جواب میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے 24 ستمبر کو کونسل جنرل ہوسٹن کی ملاقات کا اہتمام کیا گیا تھا اور ملاقات کے دوران بتایا گیا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا ہے تاہم ڈاکٹر عافیہ صدیقی ملاقات کے دوران بات چیت میں چوکنا تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ ماہر نفسیات نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا حال میں ہی معائنہ کیا تھا اور انہیں ذہنی حوالے سے صحت مند قرار دیا۔سینیٹر مشتاق احمد کا سینیٹ اجلاس میں کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کی گھر والوں سے ٹیلیفون پر بات نہیں کرائی جارہی، جس پروزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ عافیہ صدیقی نے رحم کی اپیل پر دستخط کر دیے ہیں جبکہ پہلے ڈاکٹرعافیہ صدیقی رحم کی اپیل دائر کرنے پر تحفظات کر رہی تھیں۔ گی۔ڈاکٹر بابر عوان نے بتایاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو فون کے ذریعے سفارتخانے سے رابطے کی سہولت فراہم کی گئی تھی،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ای میل کی سہولت بھی تھی ، ان کے فیملی سے رابطے سے آگاہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بس میں ہوتا تو 24 گھنٹے میں عافیہ صدیقی کو واپس لے آتے۔