لاہور (ویب ڈیسک) میں جب عمر ایوب کی تصویر ایک وزیر کے طور پر دیکھتا ہوں تو مجھے صدر ایوب خان یاد آ جاتاہے۔ نجانے کیا بات ہے کہ پہلے اور بڑے آمر کے بیٹے ہیں آخر عمرایوب میں کیا کچھ ہے کہ ہر ’’جمہوری‘‘ حکومت نے انہیں نوازا یا ان سے کوئی مدد لی۔ صف اول کے کالم نگار ڈاکٹر اجمل نیازی روزنامہ نوائے وقت میں اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ صدر ایوب خان آ مر تھا مگر جو بھی کچھ ترقیاتی کام ہو گئے۔ وہ صدر ایوب کے دور میں ہوئے۔ اب تو ڈیم بھی چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار بنانے نکلے ہوئے ہیں ہیں۔ عمران خان نے بس ان کا ساتھ زبانی کلامی دیا ہے۔ چیف جسٹس ا ور وزیراعظم نے اس بڑے منصوبے کے لئے چند ے جمع کرنے کا سہارا لیا ہے اور کئی مخالفین کی آوازیں آنا شروع ہوئی ہیں کہ کبھی چند سے بھی ڈیم بنتے ہیں۔ عمران خاں نے بڑے بڑے کام چندے سے کئے ہیں۔ صدر جنرل ضیاء الحق کی وراثتی حکومت تو نواز شرف نے قابو کر لی اور برادرم اعجاز الحق دیکھتے رہ گئے۔ ان کے پاس اب کچھ نہیں ہے جو کچھ انہیںملا وہ نواز شریف کی وساطت سے ملا۔ برادرم اکرم چودھری دوستی کے جذبے میں کوئی تقریب بھی اعجازالحق کے اعزاز میں گھر پر کر لیتے ہیں اور ہم کچھ دوست اکرم صاحب کے گھر سے ہو آتے ہیں۔ وہ اب سول سیکرٹریٹ کے ہو گئے ہیں۔ اب اعجازالحق آئیں گے تو کہاں جائیں گے۔ میں اپنے کوارٹر 6 ۔ ڈی وحدت کالونی میں ان کے لئے دوستوں کو اکٹھا کروں گا۔ برادرم اکرم چودھری کو بھی بلائوں گا۔ اگر انہوں نے آنا پسند کیا تو؟ایک جمہوری جذبہ رکھتے ہوئے بھی میں صدر جنرل ضیاء الحق کو پسند کرتا ہوں۔ وہ اگر زندہ رہتے تو پاکستان کے لئے کچھ کرتے۔ اس کے علاوہ بھی ایک دو نام میرے ذہن میں ہیں جو مغربی دنیا کے لئے وقار اور اعتبار کا باعث ہوئے صدر کینڈی اور ہیلری کلنٹن مگر اسے امریکیوں نے ہروا دیا۔ قائد ملت لیاقت علی خان، مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح اور بھٹو۔ کیوں ایسا ہوتا ہے کہ پاکستان کے لئے کوئی بہتر قابل اور اہل آدمی کو زندہ نہیں رہنے دیا جاتا۔ اللہ عمران خان کی حفاظت کرے۔ عالم اسلام میں شاہ فیصل کو مروا دیا گیا۔ جمال عبدالناصر، کرنل قذافی اور؟ میں کربلا میں روضۂ حسینؓ کے سامنے کھڑا تھا تو مجھے صدام حسین یاد آیا۔ اسے بھی عالمی طاقتوں نے نہ چھوڑا۔ عراق اجڑا جڑا سا لگا، نجف اشرف۔ یاسرعرفات کا کیا ہوا۔ اسے بھی رسوا کیا گیا۔ اب معاذ اللہ فلسطین فلسطینی لیڈر کے بغیر ہے۔ اب شاید لیڈروں کا زمانہ نہیںہے۔ اس میں کیا راز ہے کہ لیڈر آجکل صرف مشرقی دنیا میں پیدا ہوتے ہیں اور مروا دئیے جاتے ہیں۔ ابراہیم لنکن، چرچل اور ہٹلر وغیرہ کے بعد مجھے معلوم نہیں کہ کوئی لیڈر مغربی دنیا میں پیدا ہوا ہے اور فطری موت مرا ہو۔مشرق میں بھی لیڈروں کے لئے فطری موت ایک معجزہ ہے ۔