کراچی…… ڈاکٹر عاصم کیس میں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ،جوکچھ دیر میں سنایا جائے گا۔ تفتیشی افسرنے بریت سے متعلق رپورٹ پیش کردی ۔نئے تفتیشی افسر نےعدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کے کیس میں سابق تفتیشی افسر نے زمینی حقائق کو نظر انداز کیا ،افسران بالا کی اجازت سے مقدمے سے انسداد دہشت گردی کی دفعہ ختم کردی گئی۔ڈاکٹر عاصم کے خلاف ثبوت نہیں ملے ۔سابق آئی او کسی گواہ کو پیش نہ کرسکے ۔مقدمےکا کوئی گواہ اور شہادت نہیں۔انسداد دہشت گردی کے مقدمے کی کوئی شہادت نہیں ۔ رینجر کے وکیل حبیب احمد نے کہا کہ تفتیشی افسر تبدیل ہوا اور سرکاری وکیل بھی تبدیل کردیا گیا ، اس میچ میں بالر اور بیٹسمین ایک ہی ٹیم کے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کیس میں تفتیشی افسر خود عدالت بن گئے ۔تفتیشی افسر کو 497 کے تحت اے ٹی سی کا ملزم بری کرنے کا اختیار نہیں ۔ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوںکہ مجھے نشانہ بنایاجارہا ہے۔میرا دل دکھی ہے اسی لئے آواز اٹھائی ہے ۔ میں بھی فوجی ہوں، میری جان ملک کے لئے حاضر ہے۔یہ بل کی جعلی کاپی لارہے ہیں ۔گن پوائنٹ پر ریکارڈپر قبضہ اور تبدیلی کی گئی۔