لاڑکانہ ( ویب ڈیسک) آصفہ ڈینٹل کالج کی فائنل ایئر کی طالبہ آنجہانی نمرتا کے ورثا نے ایف آئی آر درج کرانے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد کیس کی تفتیش میں قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں ہیں۔ جبکہ پراسرار ہلاکت کیخلاف گھارو میں ہندو کمیونٹی سمیت سیاسی و سماجی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی مسعود بنگش نے رابطہ کرنے پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نمرتا کے ورثاء نے ہلاکت کی ایف آئی آر داخل کرانے سے انکار کردیا ہے۔اس سلسلے میں آئی جی سندھ کو بھی ساری صورتحال سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ ورثاء میں نمرتا کا بھائی ڈاکٹر وشال اور ان کے چچا اور ماموں شامل ہیں۔ایس ایس پی کے مطابق سندھ کی ہندو پنچایت کے ذریعے ورثاء کو ایف آئی آر درج کرانے کے لئے رضامند کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ایف آئی آر درج نہ کرانے سے قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں ہیں اور نمرتا کیس کی تفتیش میں دشواریاں بھی پیدا ہو گئی ہیں۔نمرتا کی فرانزک رپورٹ بھی ابھی تک حکام کو نہیں مل سکی ہے جس کی وجہ سے سرکاری طور پر بھی ایف آئی آر داخل نہیں کی جا سکتی۔فرانزک رپورٹ آنے کے بعد بھی اگر ورثا نے ایف آئی آر درج نہ کرائی تو سرکار کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ایف آئی آر درج نہ ہونے کی وجہ سے نمرتا کی موت خودکشی یا قتل کے متعلق بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکا ہے۔ میرپور ماتھیلو سے تعلق رکھنے والی نمرتا چندانی لاڑکانہ میں واقع آصفہ بی بی ڈینٹل کالج کی طالبہ تھیں اور اسی کالج کے ہاسٹل کے کمرہ نمبر تین سے پیر کی شب ان کی لاش برآمد ہوئی تھی۔نمرتا کی موت کی وجہ گلے کا گھٹنا قرار دی گئی تھی تاہم ان کے خاندان نے اس توجیہ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق نمرتا چندانی کے گلے پر نشانات موجود ہیں لیکن ان کی موت کی وجہ اس حوالے سے مکمل اور حتمی رپورٹ آنے کے بعد ہی دی جا سکتی ہے۔ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے وقت نمرتا کے بھائی موجود تھے جبکہ واقعے کے وقت کمرہ اندر سے بند تھا لیکن اس کے باوجود پولیس تحقیقات کر رہی ہے کہ یہ خودکشی تھی یا قتل۔‘ انھوں نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے میں دو تین دن لگ سکتے ہیں۔