جرمنی (انجم بلوچستانی) برلن بیورو کے مطابق کے نامزد سینئر نائب صدر،نامور سماجی رہنما ،خضر حیات تارڑ نے ڈاکٹر طاہر القادری کے ضرب امن کے اعلان پر اظہار خیال کیا ہے،جوبشکریہ اپنا انٹرنیشنل ذرائع ابلاغ کو جاری کیا جارہا ہے:
اسلام مخالف قوتیں اور اسلامی دنیا میں خارجیت کے سرپرست اپنے اپنے مقاصد کیلئے اسلا م کے ماتھے پر دہشتگردی کا لیبل چسپاں کر کے اسلام کی فکری بنیاد،حقیقی ساکھ و امت کے وجود کو برباد کر نے کے درپے ہیں۔اسوقت پوری دنیا کوبالعموم اور پاکستان کو بالخصوص دہشتگردی کی لہر نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے،جس میں معصوم اور بیگناہ انسان آئے روز دہشتگردی کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں۔انسانی معاشرے کی سلامتی اور بقا کا انحصار انتہا پسندی اور دہشتگردی سے کلیتاََ چھٹکارہ پانے میں ہی مضمر ہے۔ افواج دفاعی محاذوں پر تو ان دہشتگردوں،خارجیوں کا مقابلہ کر سکتی ہیں مگر فکری محاذوں پر یہ جنگ لڑنے والا کوئی نظر نہیں آتا۔پاک فوج اس خارجی انتہا پسندی سے جنم لینے والی دہشتگردی سے نبرد آزما ہے مگر فکری محاذوں پر افواج نہیں قومیں لڑا کرتی ہیں۔بد قسمتی سے قوم بے حسی اور غفلت کی نیند میں غرقاب ہے۔جب قوم کی یہ حالت ہو تو وہ چند لوگ جوقوم کا درددل بینا رکھتے ہوں، ان کی ذمہ داری بہت بڑھ جاتی ہے۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے دہشتگردی و انتہا پسندی کی فکری و نظریاتی بیخ کنی کیلئے ”ضرب عضب” کے ساتھ ”ضرب امن” کو وقت کی آواز قرار دیا ہے۔ڈاکٹر صاحب اسلام کے دامن سے دہشتگردی کا دھبہ صاف کر کے اسلام کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں۔ڈاکٹر صاحب نے دہشتگردی اور انتہا پسندی، ایک عالمی برائی ،کے خاتمے اور عالمی امن کے پائیدار امن کے قیام کیلئے، دہشتگردی کے خلاف ٦٠٠ صفحات پر مشتمل فتویٰ اور اب٢٠١٥ء میں علالت کے باوجود ٢٥کتب پر مشتمل نصاب امن تیار کیا۔یہ نصاب انگریزی،عربی اور اُردو زبان پر مشتمل ہے ۔یہ نصاب پوری دنیا کیلئے تیار کیا گیا ہے۔
یہ اپنی نوعیت کی منفرد اور تحقیقی کاوش ہے، جس سے نوجوانوں اور دانشمندوں کو فتنہ خوارج سے، دہشتگردی کو سمجھنے اور اُسے رد کرنے میں مدد ملے گی۔یہ کام حکومتوں کے کرنے کے ہوتے ہیں مگر ڈاکٹر محمد طاہر القادری اس دور کے سب سے بڑے مرض کی تشخیص کر کے انسانیت کی بھلائی کیلئے کی گئی عظیم کاوش پر مبارکباد اور خراج تحسین کے مستحق ہیں۔
قارئین۔۔حکمرانوں کا آپس میں مک مکا ہو،جعلی الیکشن کمیشن کا قیام،انتخابات میں دھاندلی کی خبر ہو یا دہشتگردی کے خلاف حکمرانوں کے غیر سنجیدہ رویوں کی نشاندہی،منی لانڈرنگ کے جدید طریقوں کو بے نقاب کرنا ہو یا قومی ایکشن پلان کو متنازعہ بنانے کی حکومتی مذموم کاوشوں سے پردہ ہٹانا، ان تمام امور پر ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے پوری قوم،میڈیا اور مقتدر طاقتوں کو قبل از وقت آگاہ کر دیاتھا،مگر افسوس ان میں سے کوئی بھی اس وقت بیدار نہیں ہوااور جب سانحات رونما ہو جاتے ہیں، تو پھر ہر کوئی کہتا ہے”ڈاکٹر طاہر القادری ٹھیک کہتے تھے”۔
اے قائد …
تیری قامت کی درازی کا گلہ ہے سب کو
ورنہ اس شہر میں لوگوں سے تیرا جھگڑا کیا ہے
فوجی آپریشن دہشتگردی کے خاتمے کا محض ایک پہلو ہے۔ جب تک سیاسی،سماجی اور معاشی سطح پر انصاف نہیں ہو گا یہ جنگ جیتی نہیں جا سکتی۔ PAT نے ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں عوام پاکستان اور خاص کر نوجوانوں کو مقصد آشنا کرنے اور ضرب عضب کو کامیاب کرنے کیلئے ضرب امن و علم کا آغاز فروری ٢٠١٦ء سے بھرپور انداز سے کر دیا ہے۔دہشتگردی وانتہا پسندی کی فکری و نظریاتی بیخ کنی کے لئے اور پاکستان میں بسنے والوںکے ذہنوں سے دہشتگردی کے خاتمہ کا شعور پیدا کرنے کے لئے پاکستان عوامی تحریک نے کرپشن،دہشتگردی اور جہالت کے خاتمے کیلئے فیصلہ کن جدوجہد کا آغاز کیا ہے۔اب محب وطن قوم کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک و قوم کی حفاظت اور اسلام کے پر امن پیغام کو عام کرنے کیلئے ”ضرب علم و امن ” کا حصہ بنے کیونکہ ”ضرب عضب” کو کامیاب کرنے کیلئے ”ضرب علم و امن” پر عمل کرنا ہو گا۔