ڈاکٹر رتھ فاؤ مختصر علالت کے بعد 10 اگست 2017 کو کراچی میں انتقال کرگئی تھیں، ان کی آخری رسومات سینٹ پیٹرک کیتھیڈرل میں ادا کرنے کے بعد ان کا جسدِ خاکی پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ کراچی کے گورا قبرستان میں دفنایا جاچکا ہے جہاں تینوں مسلح افواج کے دستوں نے ان کی قبر پر گارڈ آف آنر پیش کیا اور ان کی قبر پر پھول بھی چڑھائے۔
ڈاکٹر رتھ فاؤ کی آخری رسومات کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، عظیم سماجی کارکن کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر سیکیورٹی پاسز جاری کیے گئے ہیں جب کہ اس موقع پر شاہراہ عراق کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے جبکہ شاہراہِ فیصل کو جزوی طور پر بند کردیا گیا ہے۔ ڈاکٹر رُتھ فاؤ نے 1960 میں پاکستان میں جذام کے خاتمے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا، کراچی میں انہوں نے سسٹر بیرنس کے ساتھ میکلوڈ روڈ پر ڈسپنسری سے کوڑھ کے مریضوں کی خدمت شروع کی پھر کچھ عرصے بعد میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کی بنیاد رکھی، یہ سینٹر 1965 تک اسپتال کی شکل اختیار کر گیا۔ حکومت پاکستان نے1979 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کوجذام کے خاتمے کے لیے وفاقی مشیربنایا اور1988 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کو پاکستان کی شہریت سے نوازا گیا۔ ڈاکٹررتھ فاؤ کی گراں قدر خدمات پرانہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اورنشان قائداعظم سے نوازا گیا جب کہ ڈاکٹررُتھ فاؤ کو جرمن حکومت نے بیم بی ایوارڈ اور آغا خان یونیورسٹی نے ڈاکٹرآف سائنس کا ایوارڈ دیا۔ ڈاکٹررُتھ فاؤ ہی کی کوششوں سے پاکستان سے جذام کا خاتمہ ہوا اورعالمی ادارہ صحت نے 1996 میں پاکستان کوجذام پرقابو پانے والا ملک قراردیا جب کہ پاکستان ایشیاء کا پہلا ملک تھا جس میں جزام پرقابو پایا گیا۔