ننکانہ صاحب(محمد قمر عباس)حکومت پنجاب کا خواتین کو ملازمت کی جگہ پر ہراساں کرنے کے خلاف ایکٹ 2010ایک مستحسن قدم ہے۔اے ڈی سی ڈاکٹر شاہ زیب حسنین صوبہ پنجاب میں جائے ملازمت پر خواتین کو ہراسا ں کرنے کے خلاف تحفظ کا ایکٹ 2010ایک مستحسن قدم ہے۔اس قانون کے تحت صوبہ پنجاب میں واقع تمام سرکاری،نیم سرکاری،رجسٹرڈ غیر سرکاری و نجی اداروں، ہسپتالوں،کالجز،یونیورسٹیوں،فیکٹریوں میں انکوائری کمیٹیوں کا قیام ،محازاتھارٹی کا تقرر اور ضابطہ اخلاق کا اطلاق ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار اے ڈی سی ڈاکٹر شاہ زیب حسنین نے “وومن امپاورمنٹ”کے حوالے سے منعقدہ میٹنگ میں کیا۔مقامی این جی او کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بشری خالق نے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلعی سطح پر بھی ایک کمیٹی بنائی جائے جبکہ تمام محکمے اپنی علیحدہ کمیٹیاں بنائیں جن میں خاتون ممبر بھی شامل ہو۔تاکہ تمام محکموں میں کام کرنے کا اچھا ماحول پیدا کیا جاسکے۔بشری خالق نے مزید کہا کہ اب خواتین خوفزدہ ہونے یا ملازمت چھوڑ کر گھر بیٹھنے کی بجائے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنے ادارے میں قائم کردہ ہر اسمنٹ انکوائری کمیٹی سے رابطہ کر سکتی ہے یا درخواستیں براہ راست خاتون محتسب پنجاب کو دی جاسکتی ہیں۔میٹنگ میں ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر اسلم رندھاوہ،ڈی او لیبر مدثر رضوان،ڈی ڈی او سوشل ویلفئیر شاہد اقبال وسیر،ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر شہزاد احمد ورک،سیکرٹری ڈی آر ٹی اے عطیہ قمر کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی۔