جرمنی (انجم بلوچستانی) منہاج القرآن انٹرنیشنل برلن کی مجلس شوریٰ کے صدراور پاکستان عوامی تحریک برلن کے سابق صدرخضر حیات تارڑ نے الیکشن کمیشن کی نا اہلی اور جانبداری پرڈاکٹر طاہرالقادری کی رائے کو موضوع بنایا ہے:” ڈاکٹر محمد طاہر القادری چیئرمین پاکستان عوامی تحریک نے الیکشن سے قبل متعدد بار عوام کو آگاہ کیا تھا کہ موجودہ نظام انتخاب کے تحت کبھی تبدیلی نہیں آئے گی۔یہ الیکشن کمیشن غیر آئینی ہے اس لئے آزاد،شفاف اور فیئر الیکشن نہیں کروا سکے گا۔
ڈاکٹر صاحب نے آنے والی نسلوں کے مفادات ،ملک کے استحکام اور حقیقی جمہوریت کیلئے الیکشن کمیشن کے غیر آئینی طور پرتشکیل دیے جانے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اگر اعلیٰ عدلیہ میں بیٹھے جج صاحبان ڈاکٹر صاحب کی الیکشن کمیشن کے حوالے سے دائر کی گئی پٹیشن کو اس وقت سن لیتے،اس میں اصلاحات ہو جاتیں، تو آج ملک موجودہ بحرانوں سے بچ جاتا اور حقیقی جمہوریت کی طرف گامزن ہو سکتا تھا مگر بد قسمتی کہ اعلی عدلیہ میں انصاف کے نام پر نقاب اوڑھے چیف جسٹس نے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی بجائے ڈاکٹر طاہر القادری سمیت بیرون ملک رہنے والے محب وطن پاکستانیوں کو ہی بے وفا بنا دیا۔جوڈیشل کمیشن اور دوسرے جج صاحبان نے الیکشن کمیشن کے بارے میں جو کچھ اپنے فیصلوں میں لکھوایا ہے ،آج سب کے سامنے ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے بروقت جمہوریت کی بہتری میں جو سٹیپ لیا تھا وہ صحیح تھا۔
آج عمران خان اڑھائی سال بعد کڑوروں خرچ کرنے کے بعد مشکل سے جس مقام پر پہنچے ہیں،اگر الیکشن سے قبل وہ ڈاکٹر طاہر القادری کی دعوت پر ان کی آواز کے ساتھ آواز ملاتے اور آئینی شقوں پر عمل کروا لیتے تو آج پارلیمنٹ میں بیٹھی اکثریت کک آئوٹ ہو چکی ہوتی، (جس کا فائدہ بھی عمران خان کو ہونا تھا)۔ڈاکٹر صاحب کا قبل از الیکشن کاموقف درست ثابت ہوا ، جس کی عمران خان سمیت سیاسی و مذہبی لیڈران نے تائید کی کہ ڈاکٹر صاحب ٹھیک کہتے تھے ۔حلقہ122/152کا فیصلہ اس کی واضح مثال ہے۔
قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ ”لیڈروں کے انتخاب میں ہمیشہ احتیاط کریں، آدھی جنگ تو لیڈروں کے صحیح انتخاب ہی سے کامیاب ہو جاتی ہے” قوم کو قائد کے اس فرمان کو مد نظر رکھنا ہو گا۔ہمارے موجودہ سیاسی و انتخابی نظام و کلچر نے ایسے قائدین کو جنم دیا، جن سے کرپشن اور لوٹ مار کا کلچر وجود میں آیا، لہذا اس سسٹم کو بدلنا ہو گا تا کہ صحیح اور درست قیادت سامنے آ سکے۔پروفیسر ڈاکٹر محمدطاہر القادری اسی کرپٹ نظام کی تبدیلی کیلئے مصروف عمل ہیں۔آئیے ڈاکٹر صاحب کے سنگ اس کرپٹ نظام کے خاتمے اور ملک پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔تا کہ ملک و قوم کے مسائل کا حل ممکن ہو سکے۔”