counter easy hit

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بھارت جانے کی اطلاعات

نئی دہلی: معروف مذہبی اسکالرڈاکٹر ذاکر نائیک کے بھارت واپس جانے سے متعلق متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق 52 سالہ مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک ، جن پر نفرت انگیز تقاریر کرنے کا الزام ہے، نے بھارت آنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک پر داعش سے متاثر ہو کر 2016ء میں ڈھاکہ پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام بھی عائد ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق کوالالمپور میں موجود ملائیشیا حکام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک بھارت واپس روانہ ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹرذاکر نائیک نے بھارت واپس جانے کی خبروں کی تردید کر دی ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ جب تک مجھے تحفظ محسوس نہیں ہوتا میرابھارت واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔جب مجھے محسوس ہوگا کہ حکومت منصف ہے ، صرف اسی صورت میں میں بھارت واپس جاؤں گا۔خیال رہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف بھارت میں عائد کیے جانے والے الزامات کے بعد مذہبی اسکالر نے بھارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعدڈاکٹر ذاکر نائیک ملائیشیا روانہ ہو گئےتھے ۔خیال رہے کہ نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ڈاکٹر ذاکر نائیک اور ان کی ممبئی میں موجود این جی او پر تشدد پسندانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے اور مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا۔جس کے بعد ذاکر نائیک کی این جی او اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت 5 سال کے لیے پابندی عائد کرتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو مفرور قرار دیا گیا تھا۔

گذشتہ برس ملائیشیا کے نائب وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر بھارت نے مطالبہ کیا تو ہم معروف مذہبی اسکالر ذاکر نائیک کو واپس بھجوادیں گے۔ دیوان رکیات میں بجٹ 2018ء کی بحث کے دوران نائب وزیر اعظم احمد زاہد کا کہنا تھا کہ اگر بھارت نے باہمی قانونی تعاون کے تحت ذاکر نائیک کی حوالگی کی درخواست کی تو ہم اسے واپس کر دیں گے۔لیکن تاحال بھارت کی جانب سے ایسی کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ 52 سالہ مذہبی اسکالر ذاکر نائیک نے تاحال ملائیشیا کی شہریت کے لیے اپلائی نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی جانب سے ملائیشین شہرت کے لیے کوئی درخواست بھی دائر نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ملائیشین شہریت کے لیے اپلائی کیا تو ہم ان کی درخواست منسوخ نہیں کریں گے کیونکہ ذاکر نائیک ملائشین قوانین کی پاسداری کرتے ہیں اور انہوں نے ملک میں کوئی تشدد بھی نہیں پھیلایا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website