لاہور( نیوز ڈیسک) حکومت پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان سیاسی کشیدگی میں شدت آگئی۔ ن لیگ کا پنجاب اسمبلی کی تمام قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ سامنے آگیا ہے۔دنیا نیوز ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے ارکان پنجاب اسمبلی کی تمام قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت بھی چھوڑ دیں گے۔ مسلم لیگ ن نےفیصلے کی توثیق کے لئے جمعرات کو پنجاب پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔پارلیمانی پارٹی سے توثیق کے بعد جمعہ کو کمیٹیوں کی سربراہی اور رکنیت سے استعفوں کا اعلان کیا جائے گا۔ مسلم لیگ ن کی قیادت نے یہ فیصلہ اپوزیشن لیڈر کو پی اے سی ون کی چیئرمین شپ نہ دینے پر کیا ہے۔مسلم لیگی ارکان حمزہ شہباز اور سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہ کرنے پر مسلم لیگ ن میں غصہ پایا جاتا ہے۔ مسلم لیگی قیادت نے موقف اختیار کیا ہے کہ حکومت طے شدہ امور سے بھاگ گئی، مجبوراً انتہائی فیصلے کئے
۔دوسری جانب سینئر صحافی و کالم نگار ارشاد بھٹی کی جانب سے تحریر کیے گئے تازہ ترین کالم میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے متعلق تہلکہ خیز دعویٰ کیا گیا ہے۔ اپنے کالم میں ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ سننے میں آ رہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اب سیاست کو خیرباد کہنا چاہ رہے ہیں۔ سابق وزیراعلی پنجاب کا دل سیاست سے بھر چکا ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے جیسے وہ مایوس ہو چکے ان کا دل زخمی ہے۔ ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ ان دنوں جب بھی شہباز شریف کے سامنے ان کے بڑے بھائی میاں نواز شریف، مریم نواز، خواجہ آصف اور احسن اقبال و دیگر کچھ رہنماوں کا نام لیا جاتا ہے، تو ان کی آواز بھرا جاتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں شہباز شریف نے میاں نواز شریف سے جیل میں خصوصی ملاقات کی تھی۔ ملاقات کے دوران دونوں بھائیوں کے درمیان مولانا فضل الرحمان کے اسلام آباد مارچ سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ اس دوران نواز شریف کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کے اسلام آباد مارچ کی حمایت کرنے پر شہباز شریف نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی حمایت کی، اس میں شرکت کی تو پھر ن لیگ کیلئے واپسی کا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ تاہم نواز شریف نے پھر بھی مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی حمایت کرنے پر اصرار کیا، جس پر شہباز شریف نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی خرابی صحت کی وجہ سے اس دھرنے میں ن لیگ کی قیادت نہیں کر پائیں گے۔ شہباز شریف کے انکار کے بعد نواز شریف نے دھرنے میں شرکت کیلئے احسن اقبال کو ٹاسک سونپ دیا۔ جبکہ بعد ازاں مریم نواز کے سوشل میڈیا سیل کی جانب سے شہباز شریف کیخلاف مہم کا آغاز کر کے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔