بھارت میں مودی سرکار کی غیرمتوازن اقتصادی پالیسیوں کا خمیازہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہاہے۔بدھ کو ملک کے طول عرض میں ہزاروں اے ٹی ایم نقد رقم کی قلت کے باعث بند ہو گئےجس کی وجہ سے عوام کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔
سب سے زیادہ مسئلہ کرناٹک، بہار، مہارشٹر، آندھرا پردیش، راجستھان، اتر پردیش مدھیہ پردیش اور تیلنگانہ میں سامنے آیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہےکہ یہ قلت عارضی ہے اور اس مسئلے کو جلدی ہی حل کر لیا جائے گا۔
دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے الزام عائد کیا ہےکہ بھارت میں عام لوگوں کے لیے ایک بار پھر ویسے ہی حالات پیدا کیے جارہے ہیں جیسے نومبر 2016 میں اچانک بڑے نوٹ بند کیے جانے کے بعد تھے۔
مودی سرکار نے 2016 میں اچانک بڑے نوٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے کئی ماہ تک کرنسی کی فراہمی متاثر رہی تھی اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ بینک میں پیسہ ہونے کے باوجود وہ اسےنکال نہیں پا رہے تھے۔
بھارتی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں کرنسی کی کوئی کمی نہیں ہے اور بعض علاقوں میں کرنسی کی قلت کو پورا کرنے کے لیے نوٹوں کی چھپائی اور سپلائی تیز کر دی گئی ہے۔جبکہبعض علاقوں میں کرنسی کی کمی کا تعلق سپلائی میں عدم توازن ہو سکتا ہے۔