اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ میں سرکاری گھروں پر غیر قانونی قبضہ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری ہاؤسنگ نے عدالت کو بتایا کہ 386 سرکاری مکانات قابضین سے واگزار کرا لیے ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گن کلب کا بھی شاید آج دورہ کروں۔
عدالت میں موجود سینئر وکیل نعیم بخاری سے چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ تو بانی ممبر ہیں، روٹی تو کھلائیں گے؟ نعیم بخاری نے کہا کہ روٹی پیسے دے کر ہی کھلاؤں گا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کے حکم پر سرکاری مکانات کو خالی کرانے کے حوالے سے پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 563 ناجائز قابضین کےخلاف آپریشن کیا گیا ہے۔سیکرٹری ہاؤسنگ نے کہا کہ 386 سرکاری مکانات واگزار کروا لیے گئے ہیں، خالی کرائے گئے مکانات میرٹ کے مطابق الاٹ کر دیے گئے ہیں۔ عدالت عظمی کو بتایا گیا کہ سرکاری مکانات سے متعلق 44 کیسز ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔چیف جسٹس نے سیکرٹری ہاؤسنگ کو حکم دیا کہ ٹرائل کورٹ میں زیر التوا کیسز کی رپورٹ پیش کی جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ گن کلب کا بھی شائد آج دورہ کروں۔عدالت میں موجود سینئر وکیل نعیم بخاری سے چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ تو بانی ممبر ہیں، روٹی تو کھلائیں گے؟ نعیم بخاری نے کہا کہ روٹی پیسے دے کر ہی کھلاؤں گا۔دوران سماعت عدالت نے وفاقی دارالحکومت کے زیر التوا کیسز کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔ماتحت عدالتوں کو ہدایت کی گئی کہ 15 دنوں کے اندران کیسوں کا فیصلہ کریں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کراچی میں سرکاری رہائش گاہوں پر قبضہ سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق 4268 سرکاری مکانوں پر غیر قانونی قبضہ ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ان قابضین سے 3.5 بلین ریکوری کر لی ہے۔