تحریر: شازیہ شاہ
حبیب خدا ،رحمت االعلمین ، حضرت محمد ﷺ جب گود آمنہ میں تسریف لاے ربیل الاول کی 12 تاریخ تھی اللہ سبحان و تعالیٰ نے آپ ﷺ کو ا پنے نور سے تخلیق کیا.یہ نور کا سفر حضرت آدم ّ سے شروع ھوا اورحضرت عبداللہ کے گھر تک پہنچا .آپ ﷺ کے رخ زیبا سے وہ نور کریمی پھیلا کے جہالت اور ظلم کے کالے بادل چھٹ گےء اندھیرا اجالے میں بدل گیا ، گمراھی آگہی میں بدل گیء .دنیا نور نبی ﷺ سے منور ھوگیء.تاج نبوت جب تاجدارحرم کے سرے انور پر سجایا گیا اس وقت آپ ﷺ کی عمر مبارک 40 برس تھی .تمام انسانیت کی تعلیم و تربیت کے لیے قرآن پاک کو آپ ﷺ کے قلب اطہر پر اتارا گیا آپ ﷺ انسانیت کے لیے ھدایت اور بخشیش کا سامان لے کر آے .حضرت عاشہء فرماتی ھیں کی آپ ﷺ کا اخلاق حسنہ سراسر قرآن تھا ،حضور پر نور قرآن کا عملی پیکر تھے.
” ھر دور میں نمونہ رھی سیرت رسول کی
زکر رسول مغربی داعنایوں میں ھے”
یہ اللہ کا ھم پر احسان ھے کہ آپ ﷺ کو رحمت العا لمین بنا کر بھجا اور جب رحمت نازل ھو تو خوشیاں منای جاتی ھیں .اللہ پاک بھی عرش پر اپنے حبیب کی ولادت کی خوشی فرشتوں کے ساتھ مناتا ھے جس کا زکر قرآن میں ھے . عشقان رسول بھی 12 ربیل الاول عید میلاالنبی کے طور پر مناتے ھیں . حبیب کبریا کی خدمت میں درودوں کے ہآر پیش کے جاتے ھیں.گلی گلی چراغآں ھوتا ھے شہر شہر بقہ نور بن جاتے ھیں ،ھر سو درود و سلام کی صدائں بلند ھوتی ھیں پر کیف نعتیہ محافل کا احتمام ھوتا ھے اور کیوں نہ ھوکہ ” خوشی ھے آمنہ کے لال کی ا نےکی ” کیوں نہ ھم سال کے 365 دن اس نور مجسم ، رب کے قمر ، مدنی آقا کی آمد کا جشن مناییں ‘ مرحبا یا مصطفیٰ مرحبآ ‘
تحریر: شازیہ شاہ