counter easy hit

کیا گدھ اور فاختہ کی دوستی ممکن ہے

Nato Forces

Nato Forces

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
کہا جاتا ہے کہ پیٹ بھرے کمینے اور بھوکے ننگے شریف سے بچو، دونوں ہی اِنسان اور انسانیت کے لئے خطرہ ہوتے ہیں ، پیٹ بھراکمینہ اپنی کمینگی کے بہانے ڈھونڈتا رہتا ہے اور بھوکااپنی حدِبرداشت کے بعد وہ کچھ کرجاتاہے ،جِسے زمانے مدتوں یادرکھتے ہیں ، آج دورِحاضر میں خود کو سُپر پاور کہلانے والا(مگر دراصل دنیاکادہشت گردِ اعظم )پیٹ بھراسب سے بڑاکمینہ امریکا ہے اور بھوکا ننگا شریف میرادیس پاکستان ہے جو ایک طرف اپنی خواہشات کو مار کر پیٹ بھرے کمینے سے بھی جوڑابیٹھاہے تو دوسری طرف اپنی انگنت ضرورتوں کی گٹھڑی کو سرپہ اُٹھائے اِنہیں حاصل کرنے کی حسرتیں لئے امریکا جیسے پکے کمینے کے ساتھ نتھی ہے کہ کبھی نہ کبھی تو یہ پیٹ بھرا کمینااِس کی حالاتِ زار پہ ترس کھائے گا اور اِس پر رحم کرے گاکہ اِس کی نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ میں جتنانقصان پاکستان کا ہواہے اُتناتو شاید خودامریکا اور اِس کے اتحادیوں(برطانیہ و دیگر) اور حواریوں(بھارت واسرائیل اور دیگر) کا بھی نہیں ہواہوگا، مگرآج امریکی جنگ میں پاکستان کی مثال غیر کی شادی میںعبداللہ دیوانے جیسی بھی نہیں ہے، کیا یہ امریکی کمینگی نہیں ہے کہ اس کی جنگ میں اپنا سب کچھ لوٹادینے کے بعد بھی امریکیوں اور اِس کے اتحادیوں اور حواریوں کی طرف سے پاکستانیوں کے حصے میں چلّو بھر بھی نیک نامی نہیں آئی ہے۔

یہاں مجھے یہ کہنے دیجئے گو کہ ایک طرف گِدھ (امریکااور اِس جیسے دوسرے ممالک ہیں ) تو دوسری طرف فاختہ(یعنی کہ امن پسند)پاکستان ہے جو ہر حال میں دنیابھر میں امن کا متلاشی ہے اور چاہتاہے کہ دنیاکے لوگ امن و آشتی اور بھائی چارگی سے رہیں اور اپنے اپنے طورطریقوں سے کارہائے نمایاں انجام دیتے رہیں ،اوریوں ہی دنیا کا چکہ گھومتارہے اور آگے بڑھتا رہے، مگرپھر بھی سب سے زیادہ غورطلب ایک نقطہ یہ ہے کہ کیا ایسے میں امریکا جیسے (گِدھ) اور پاکستان ( مثلِ فاختہ )جیسے مُلک کی دوستی ممکن ہے ….؟؟ مگرآپ حیران مت ہوں …!! یہ توآپ کو معلوم ہے کہ یہ21 ویں صدی ہے اِس میں امریکاجو چاہئے گا…؟؟وہ سب کچھ ممکن ہوسکتاہے….!! اوروہ اپنی مرضی کے مطابق سب کچھ کرواسکتاہے ،اگر وہ چاہئے توشیراور بکری کو بھی ایک کھاٹ پر پانی پلالے …!!اَب اِسی کو ہی دیکھ لیجئے کہ آج گِدھ نماامریکا نے فاختہ جیسے پاکستان کو اپنے مفادات کے حصول تک دوست بنارکھاہے اور اِس سے موقعہ پاتے ہیں اٹکھیلیاں کرتاہے اور اِسی میں ہی پاکستان کا نقصان کردیتاہے اور ہم ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں۔

جیساکہ پچھلے دِنوں کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پہلے سیاہ فام امریکی صدرمسٹربارک اُوبامانے کہاہے کہ وہ پاکستان میں پشاور اسکول پر حملے سے لے کر پیرس تک دہشت گردی کا شکارہونے والے متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں،اور اِسی کے ساتھ ہی اُنہوں نے دنیا کو یہ بھی جتادیاہے کہ آج امریکا جو دنیاکی سُپر طاقت ہے یہ جہاں بھی خطرہ محسوس کرے گایہ وہاں تُرنت یکطرفہ کارروائی کرے گا،صریحاََامریکی مفادات کے حامل یہ سارے خیالات اوباما اور امریکیوں کے لئے درست ہوں تو ہوں مگر اِن میں بھی دنیاکویہ ضروردیکھناہوگاکہ ایساکرنے پراِسے کس قسم کے نقصانات کا سامناکرناپڑسکتاہے۔

بہرحال…!! اِن نکات کے علاوہ اِس موقع پر مسٹربارک اوباما نے جس گرم نقطے پر تیل جھڑکا وہ ہوٹ پوائنٹ یہ تھاکہ” امریکا آزادی اظہار کی بھر پوری حمایت جاری رکھے گا“ یعنی یہ کہ آ ج امریکا نے اُمتِ مسلمہ کویہ واضح پیغام دے دیاہے کہ فرانسیسی جریدے کا گستاخانہ عمل آزادی اظہارکے حوالے سے درست ہے، آج عالمِ اسلام جس احتجاج کی راہ پر چل پڑاہے ، اِس پر مُسلم اُمہ کو احتجاج کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، کیونکہ امریکی اور یورپی دنیاکے نزدیک آزادی اظہارمیں ایساسب کچھ جو نظرآئے اور بسااوقات بظاہر نظرنہ بھی آئے وہ سب جائز ہے۔

گانگریس کے مشترکہ اجلاس سے کیاجانے والا امریکی صدراوباما کا یہ خطاب اور اِس خطاب کا ایک پوائنٹ جس میں سیاہ فام پہلے امریکی صدرنے کہاہے کہ ”امریکاآزادی اظہارکی بھرپوری حمایت جاری رکھے گا“اِس ایک نقطے کے ذریعے امریکی صدر نے دنیا کو دوحصوں میں باٹنے اور اِسے کھلے عام صلیبی جنگ کی جانب دھکیلنے کا بھی واضح اشارہ اور پیغام دے رہاہے، آج امریکی صدراوباما کا کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے کیاجانے والایہ خطاب اور اِس کا یہ ایک جملہ دنیاکو عالمی جنگ کی جانب بھی لے جاسکتاہے جس کا ذمہ دارامریکا کا پہلاسیادفام صدربارک اوباماہوگا۔

اَب ایسے میں بھلاگِدھ نما امریکاکی پاکستان کے(مثلِ فاختہ) مسلمانوں سمیت پیغمبرِ اسلام رسول پر اپناسب کچھ قربان کردینے والی اُمتِ مسلمہ سے دوستی کیسے قائم رہ سکتی ہے ..؟؟یہ وہ ہوٹ پوائنٹ جس پر عالمِ اِسلام کے پُرامن مسلمانوں امریکاجیسے گِدھ نمادہشت گردِ اعظم کی شیطانیت اور عالمِ اسلام کے پُرامن مسلمانوں کاایک ساتھ رہنامشکل ہوگیاہے ۔اگرچہ پاکستان سمیت اُمتِ مسلمہ کے بیشترممالک کی امریکاسے دوستی شاید کبھی بھی ایسی قابلِ اعتبار نہیں رہی ہے کہ اِنہیں امریکا نے اپنے مفادات کے بغیر کوئی فائدہ پہنچایا ہو مگر پھر بھی اپنی ظاہری اور باطنی مجبوریوں کی وجہ سے بعض اسلامی ممالک اور پاکستان نے ہمیشہ امریکی مفادات کے خاطر امریکا کا ساتھ دیاہے اور ہر بار سوائے امداد اور قرضوں کے مد ملنے والے چندڈالروں کے عوض اپنا ہی نقصان کیا ہے اورامریکی مفادات کا ہر حال میںتحفظ کیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ یوں گِدھ اور فاختہ کی دوستی چل سکتی ہے مگر زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتی ہے کیونکہ گِدھ نماامریکا اپنے مفادات کے خاطر فاختہ کو کبھی بھی ہڑپ کرنے کی طاقت رکھتاہے سو فاختہ کی بقاکا سوال..ہے۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com