تحریر : شاہد شکیل
ارضیاتی ماہرین کے مطالعہ سے موسمیاتی و ماحولیاتی تبدیلی کی وجوہات زیر زمین پلیٹس اور انکی حرکات بتایا جاتا ہے،آج سے تقریباً ڈھائی سو میلین برس قبل زمین کی شکل مختلف تھی چند بڑے براعظم کا وجود تھا پھر یہ براعظم رفتہ رفتہ علیحدہ اور تبدیل ہوتے گئے اور ان کے درمیان سمندر حائل ہوگیا، زمین کو دیکھ کر بظاہر یہ گمان ہوتا ہے کہ صدیوں سے اس میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی اور دیگر سیاروں کی طرح یہ بھی ایک ساکت سیارہ ہے بدیگر الفاظ دن اور رات محرک ہیںلیکن ماہرین کا کہنا ہے زمین متحرک ہے اور موجودہ دور میں تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے،مثلاً سمندر ،گلیشئر ،دریا اور چھوٹی بڑی جھیلیں مسلسل خشک ہو رہے ہیں اور اس تبدیلی میں موسم اور بدلتی آب و ہوا کا بڑا عمل دخل ہے ، زمین پر نہ صرف نئے نقوش پیدا ہو رہے ہیں بلکہ خدوخال اور معدنیاتی خزانے کا بھی اس تبدیلی کے سبب ضیاع ہو رہا ہے،
غور کرنے سے شواہد ہمارے سامنے ہیں کہ بارشوں سے سیلاب آتے ہیں اور کئی علاقوں میں یہ سیلاب پہاڑوں تک کو کاٹ کر گزرتے اور ندی نالوں کی صورت اختیار کرتے ہیں جس سے انسان و حیوان کے علاوہ کئی قدرتی معدنیات بھی ضائع ہو جاتی ہیں جن میں نمک اور کوئلہ کی کانوں کے علاوہ کھیت کھلیان وغیرہ شامل ہیںاور یوں زمین کی سطح لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہوتی رہتی ہے، ماہرین کے مطابق اگر یہ عمل جاری رہاتو سطح زمین کی تمام اشکال پہاڑ ،دریا، جھیل وغیرہ دس اور پندرہ میلین سال میں غائب ہو جائیں گے۔حالیہ رپورٹ کے مطابق موسمیاتی ، ماحولیاتی اور زمین کے چند بڑے مسائل مندرجہ ذیل ہیں۔دوہزار آٹھ میں بلیک سمتھ انسٹی ٹیوٹ اینڈ گرین کراس انٹرنیشنل نے چند بڑے مسائل کی نشاندہی کی۔
آلودہ پانی۔ آلودہ پانی سطح زمین پر خطرناک حد تک تجاوز کر گیا ہے اس کے استعمال سے سالانہ پانچ میلین انسان موت کا شکار ہوتے ہیں کئی ممالک میں فلٹریشن سسٹم نہ ہونے کے سبب کئی سالوں سے ایک ہی سطح پر منجمند رہنے سے ہزاروں بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ زمینی و فضائی آلودگی۔ زمینی آلودگی میں سر فہرست زراعت میں استعمال ہونے والی کیڑے مار ادویہ،کوڑا کرکٹ،تیل،فضلہ،کھاد،گیس، پیٹرول اور کیروسین وغیرہ شدید نقصان دہ ہیں یہ آلودگی زمین پر بسنے والے ہر جاندار کے لئے مضر ہے۔
گھریلو آلودگی۔جس میں کوئلہ ، لکڑی، مختلف اقسام کا پتھر وغیرہ انسانی صحت مثلاً آنکھوں اور پھیپھڑوں کے لئے شدید نقصان دہ ہے اندازے کے مطابق گھریلو آلودگی سے سالانہ تین میلین افراد کی اموات ہوتی ہیں۔صنعتی آلودگی۔جس میںمعدنی فضلہ،تیزاب، میٹل سلفائڈ مرکبات،زہریلاکیمیکل وغیرہ نہ صرف صنعتی کارکنان کیلئے بلکہ ہر انسان اور فضا کے لئے شدید نقصان دہ ہے۔یورینیم تابکاری۔ریڈیو ایکٹو آلودگی کا دنیا بھر میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلی میں بہت بڑا اور خطرناک کردار ہے کئی ممالک نے ایٹم اور اس سے منسلک صنعتی اداروں کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے
تاہم جاپان پر ایٹم بم گرائے جانے اور چرنوبیل کے واقعے کے بعد بھی دنیا بھر میں تابکاری کے اثرات پائے جاتے ہیں۔شہری فضائی آلودگی۔ شہروں میں انڈسٹریز ، گاڑیاں ، مختلف پاور پلانٹس،نائٹروجن اور کاربن ڈائی آکسائڈ وغیرہ ، عالمی ادارے کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ آٹھ لاکھ پینسٹھ ہزار افراد موت کا شکار ہوتے ہیں،ادارے کے اعدادو شمار کے مطابق شہری فضائی آلودگی سب سے زیادہ قاہرہ ، دہلی ، کولکتہ،تیانجن اور چونگ قنگ چین میں پائی جاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے اگر فوری طور پر زمین کے ان مسائل پر قابو نہ پایا گیا تو پہلے سبزہ اور پھر انسان فضائی آلودگی کا شکار ہونگے انہیں وجوہات کے سبب زیر زمین پلیٹس میں تبدیلی واقع ہو گی جو کبھی زلزلے ،سیلاب اور کیمیائی مرکبات کے فضا میں تحلیل و منتقل ہونے سے یہ زمین آنے والے میلین نہیں بلکہ ہزاروں سالوں کے اندر ہی فنا ہو سکتی ہے۔
تحریر : شاہد شکیل