تحریر : شاہ بانو میر
بارش ایک جیسی برستی ہے ایک زمین وہ ہے جو اس بارش کو بالکل اپنے اندر جذب نہیں کرنا چاہتی نہ ہی اس سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے لہٍذا یہ نعمت ضائع ہو جاتی ہے اور وہ ویسے ہی بنجر کی بنجر رہ جاتی ہے دوسری قسم وہ ہے جو زمین بارش کو اپنے اندر جذب کرتی ہے اور نرم ہو جاتی ہے دیکھنے میں خوبصورت اور جاذب نگاہ لگتی ہے یہ صرف اتنا پانی جذب کرتی ہے جس کی اسکو اپنی ذات کیلئے ضرورت ہوتی ہے۔
جبکہ تیسری قسم وہ ہے جو بارش کو جہاں تک ہو سکے جذب کرتی ہے اور پھر اس کا نتیجہ وہ فائدہ مند پھل پھول سبزہ جس نہ صرف اس کی اہمیت بڑہا دیتی ہے بلکہ دوسروں کو بھی فائدہ ملتا ہے ایسی زمین جو صرف اپنی ذات کے گرد گھومیں اور کسی دوسرے کیلئے احساس نہ رکھے نہ ہی کسی اور کی سوچ رکھے تو ایسی زمین دوسرون کیلئے بے مقصد بے فائدہ ہے۔
کوشش کریں کوئی نعمت ملے تو اس سے نہ صرف اپنی ذات کو فائدہ دیں بلکہ دوسروں کو بھی بھی اس سے فائدہ پہنچائیں صرف اپنی ذات اپنا فائدہ خود غرضی کی علامت ہے اور محدود سوچ کی عکاس کوشش کریں اپنی ذات اپنے آپ سے اوپر اٹھ کر اپنی ذات کو کچھ پرے کر کے بڑے مقاصد کیلئے مضبوطی سے کھڑے ہوں اور کچھ بڑے کام کر جائیں نہ کہ اپنی ذات اپنی کامیابی کو اپنی ذات میں سمیٹ کر رخصت ہو جائیں زندہ وہی رہے گا جو دوسروں میں خیر بانٹے گا۔
سوچیں زمین کیسی پاکستان کو چاہیے صرف اپنی ضرورت کے مطابق جذب کر کے دوسروں کو کچھ فائدہ نہ دینے والی ؟ یا پھر دوسروں کیلئے بہت فائدہ مند۔
تحریر : شاہ بانو میر