جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس پونے دو گھنٹے تک جاری رہا اگرچہ سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے سینیٹ میں بروقت اجلاس شروع کرنے کی روایت قائم کی ہے لیکن کبھی کبھار ایک دو منٹ کی تاخیر ہو جاتی ہے جمعہ کو بھی سینیٹ کا اجلاس ایک منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا چیئرمین سینیٹ کا اجلاس شروع کرنے میں ایک منٹ کی تاخیر برداشت نہیں کرتے چیئرمیں سینیٹ نے پورے اجلاس کی صدارت کی قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق ایک گھنٹہ تک ایوان میں موجود رہے اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ اومان کی سٹیٹ کونسل کے وفد کے اعزاز میں دی جانے والی ضیافت کے میزبان تھے راجہ محمد ظفر الحق عام طور واسکٹ یا کوٹ زیطب تن کرتے ہیں لیکن ضیافت کے پیش نظر انہوں شیروانی زیب تن کی پارلیمنٹ ہائوس میں سینیٹرز لائونج میں اومان کے وفد کے اعزاز میں دی گئی ضیافت میں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی ۔وفاقی وزیرخزانہ و اقتصادی امور محمد اسحق ڈار ، وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب حسین اور وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے بھی شرکت کی راجہ محمد ظفر الحق نے ضیافت میں چیدہ شخصیات کو مدعو کیا تھا تقریب میں مشاہد حسین سید کے قہقہوں کی گونج دور دور تک سنائی دیتی باضابطہ طور تقریب کا آغاز ہونے سے قبل مشاہد حسین سید نے سینیٹرز کو اپنی طرف متوجہ کئے رکھا چوہدری تنویر خان مہمانوں سے ملاقاتیں کرتے نظر آئے راجہ محمد ظفر الحق نے شستہ انگریزی زبان میں تقریر کی جب کہ اومان کے وفد کے وفد کے قائد یحییٰ محفوظ نے عربی زبان میں تقریر کی مترجم نے ان کی تقریر کا انگریزی زبان میں ترجمہ کیا تو انہوں نے انہیں اردو زبان میں ترجمہ کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے حکومت سے پیر تک اسلام آباد سے پانچوں لاپتہ شہریوں کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے انھوںنے سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پرمشترکہ لائحہ عمل وضع کریں اس ضمن میںانھوں نے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی سیاسی جماعتوں سے رابطوں کی ذمہ داری سونپ دی جب کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے سینیٹ کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس کے مطابق اسلام اباد سے مزید کسی شہری کے لاپتہ ہونے کی اطلاع نہیں۔ میاں رضا ربانی نے وزیرموصوف کو آگاہ کیا کہ گھر والوں کے مطابق اسلام آباد سے ایک شہری اٹھایا گیا ہے۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ لوگوں کو غائب کر کے پارلیمنٹ کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے ۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ شہریوں کے اغواپر آنکھیں بند نہیں کر سکتی, ایوان بالا میں بچوں پر تشدد کی بازگشت بھی ایک بار پھرسنائی دی۔چیرمین سینیٹ نے کہا کہ معاشرہ بے حس ہو چکا ہے بچوں پر تشدد ہو رہا ہے اور کم خاموش بیٹھے ہیں ۔ انھوں نے ایک بار پر سخت ریمارکس دیئے کہ بچوں کے معاملے پر ریاست ماں کی بجائے چڑیل کا کر دار ادا کر رہی ہے ۔چیئرمین سینٹ نے ایوان کو بتایا کہ سندھ سے ایک خوشخبری آئی ہے کہ ہمارے نوٹس پر نصاب میں جمہوریت کی نفی کے معاملے پر ایکشن ہوا ہے۔نصاب کے اندر جمہوریت کی نفی اور آمریت کی حوصلہ افزائی ہورہی تھی جس کا نوٹس لے لیا گیاہے۔گزشتہ سال اکتوبر میں یہ رپورٹ ایک ٹی وی کے پروگرام میں دکھائی گئی تھی۔ سندھ حکومت نے نصاب میں تبدیلی کرکے جمہوریت کے فوائد شامل کر دیئے ہیں۔ دریں اثنا سینٹر میر کبیر نے خیبر ایجنسی میں پولیو کے قطرے پینے والے پانچ شیر خوار بچوں کی موت واقعہ پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا اور کہا کہ دنیا کے تین ممالک پاکستان افغانستان اور نائجیریا میں پولیو کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں پولیو کے حوالے سے پروپیگنڈا بھی ہوا۔پولیو کے قطرے سخت حفاظتی حصار میں پلائے جاتے رہے ۔اب پھر ناقص یا زائد المعیاد قطرے پلاکر لوگوں کو پراپیگنڈہ کا موقع دیا اسکی تحقیقات کی جائیں۔وفاقی وزیرپارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا فوری طور پر بچوں کی اموات واقع نہیں ہوئی ایک بائیس اور ایک چھ دن بعد فوت ہوا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ معاملہ کی تہہ تک آپ نہیں پہنچ سکے۔ جب کہ ابتدائی رپوٹ میںآیا ہے کہ ’’سب اچھا‘‘ ہے۔شیخ آفتاب نے کہا کہ بچوں کی اموات قطرے پینے سے نہیں ہوئی۔ چیرمین سینٹ نے مسلم لیگ (ن) سینیٹر نزہت صادق کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اسلام آباد چڑیا گھر کے حوالے سے شکایات کا جائزہ لے کر ایوان کو بتائیںسینیٹر عثمان کاکڑنے نکتہ اعراض پر کہا کہ ملک میں پشتونوں کے شناختی کارڈز بلاک کیے جا رہے ہیں۔شناختی کارڈز بلاک ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔شاہی سید نے کہا سودی نظام اللہ و رسول سے جنگ ہے انھوں نے حکومت سے استفسار کیا ہے کہ کیا یہ جنگ ختم کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔ , وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضی جتوئی نے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا اس وقت سٹیل ملز کو بیل آوٹ پیکج دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں وفاقی وزیرقانون و انصاف زاہدحامد نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے تحت شروع کئے گئے وسیلہ حق اور وسیلہ روزگار پروگرام کو 2013 میں بند کر دیا گیا۔ان پروگرامز سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے تھے ۔ ممتاز شاعر احمد فراز مرحوم کے چوری ہونے والے قومی اعزازات تاحال برآمد نہ ہونے پر سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کے چیئرمین رحمنٰ ملک نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ حکام کوفوری طور پر اس بارے میں پیشرفت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے جبکہ احمد فراز کے صاحبزادے اور تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر شبلی فراز نے بھی اس معاملے پر اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کیا کہ جب کمیٹی اپنے کسی رکن کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو وہ عام شہریوں کیلئے کیا کچھ کرسکے گی؟ اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنزمحمد خالد خٹک کو مجلس قائمہ کے اجلاس میں بلایا گیا اور احمد فراز مرحوم کے چوری ہونے والے تمغہ پاکستان اور نشان پاکستان کو برآمد کروانے کے سلسلے میں پولیس سے استفسار کیا تھانہ آبپارہ کی حدود میں ہونے والی اس چوری کے واقعے کا کمیٹی نے تین ماہ قبل از خود نوٹس لیا تھا تاہم یہ عرصہ گزرنے کے باوجود اسلام آباد پولیس احمدفراز مرحوم کے اعزازت برآمد کرنے اور ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوئی پیش رفت نہ کرسکی۔ایوان بالا کو حکومت کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ منرل واٹر کے نام پر غیر معیاری پانی بوتلوں میں بھر کر فروخت کیا جارہا ہے ، غیر معیاری منرل واٹر کی تیاری روکنے کے لئے سزاتین ماہ سے بڑھا کر پانچ سال کی قید کر دی ہے ۔ غیر معیاری منرل واٹر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کئی کمپنیوں اور فیکٹریوں کو سیل کیا گیا ہے اور گیارہ برانڈز میں کیمیکلز کی آلودگی کا پتہ چلا ہے‘ سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کے اجلاس میں اے این پی کے سینیٹر شاہی سید اور سینیٹر رحمن ملک کے درمیان دلچسپ ب جملوں کا تبادلہ ہوا۔شاہی سید نے شراپ پینے والے سیاستدانوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا اور چرس کو درویشوں کا نشہ قرار دے دیا۔جبکہ رحمن ملک نے سیاستدانوں کاشراب نوشی کے حوالے سے ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کا مطالبہ کردیا۔ شاہی سید نے کہا کہ آج کل بلیک لیبل کا نام بہت چلتا ہے اس پر پابندی لگائی جائے شاہی سید نے کہا کہ پاکستان میںساری شراب ہندوں کے نام پر بنتی ہے اورمسلمان استعمال کرتے ہیں شراب نوشی پر ہندوں کا نام استعمال ہوتا ہے اور کام مسلمانوں کا ہے ۔
سینیٹ میں اپوزیشن رہنماوں نے حال ہی میں جاری کیے گئے قومی احتساب بیورو (نیب)کے صدارتی ترمیمی آرڈیننس کی نامنظوری کے لئے سینیٹ سیکریٹریٹ میں قرارداد جمع کروادی۔نیب کے صدارتی آرڈیننس کے تحت بدعنوانی میں ملوث پائے گئے سرکاری ملازمین کو تاحیات نااہل اور ملازمت سے فارغ سمجھا جائے گا۔