اسلام آباد(یس اردو نیوز) پاکستان کے وزیر بحری امور سید علی زیدی نے جاپان کے ساتھ طے پانے والے اقتصادی معاہدے کو پاکستان کے لئے ایک بڑی اقتصادی کامیابی سے تعبیر کیا۔ رپورٹ کے مطابق معاہدے میں طے یہ پایا کہ جاپان پاکستان کے ساحلی علاقوں پر سرمایہ کاری کرے گا اور وہ اس مشترکہ پروجیکٹ کے پہلے مرحلے میں چالیس کروڑ ڈالر کا سرمایہ اسلام آباد منتقل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جاپان کے ساتھ ہونے اقتصادی معاہدے سے پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالر منافعہ حاصل ہوگا۔ ہر چند کہ ابھی تک اس سرمایہ کاری کے بارے میں مزید تفصیلات کا ذکر نہیں کیا گیا ہے مگر خیال کیا جا رہا ہے کہ جاپان مچھلیوں کی پرورش کے شعبے میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے۔ پاکستان میں عمران خان کی حکومت جاپان اور ملائیشیا جیسے مشرقی ایشیا کے ممالک کے ساتھ اقتصادی لین دین میں خاصی دلچسپی رکھتی ہے اور حکومت پاکستان کا یہ طرز عمل امریکیوں کی ناراضگی کا سبب بنا ہوا ہے۔
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے بلیو اکانومی منصوبے کے تحت ساحلی اور سمندری وسائل کے مؤثر استعمال کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے 10 سال تک ٹیکس چھوٹ دیے جانے کا امکان ہے۔
وفاقی حکومت نے ملکی معیشت میں استحکام کی جانب ایک اور اہم قدم اٹھا لیا ہے، وفاقی سطح پر بلیو اکانومی منصوبے کے تحت ساحلی اور سمندری وسائل کے مؤثر استعمال کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں آج وفاقی وزیر علی زیدی شپنگ انڈسٹری سے متعلق پالیسی کا اعلان کریں گے۔
صنعتِ جہاز رانی کی پالیسی میں پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالرز کی بچت کے منصوبے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، دوسری طرف حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں ایشیائی ریاستوں سمیت معاشی طاقت جاپان کی نظریں بھی پاکستان کی طرف مرکوز ہو گئی ہیں۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ جاپان نے پاکستان کے ساحلی علاقوں میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا تھا، ابتدائی طور پر جاپان کورنگی فش ہاربر پر ساڑھے 400 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا۔
حکومتی ذرایع نے انٹرنیشنل پلیئرز کی سرمایہ کاری میں دل چسپی کو خوش آئند قرار دیا اور بتایا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے اقدامات کر رہی ہے، اس سلسلے میں شپنگ پالیسی کے تحت مال بردار جہازوں کی تعداد بڑھانے کا بھی منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے، پاکستان کو غیر ملکی جہازوں کو کرائے کی مد میں اربوں ڈالرز ادا نہیں کرنا پڑیں گے۔
ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے 10 سال تک ٹیکس چھوٹ دیے جانے کا امکان ہے۔