واشنگٹن………. بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے کہا ہے کہ منفی شرح سود عالمی معیشت کے لیے مفید ہے۔
غیر ملکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں انھوں نے بعض ممالک کی جانب سے تفریط زر سے نمٹنے اور سسٹم میں موجود اضافی لیکویڈیٹی کو معیشت میں لانے کے لیے شرح سود منفی کرنے کے حوالے سے کہا کہ موجودہ صورتحال میں یہ مثبت اقدام ہے، اگر شرح سود منفی نہ کی جاتی تو تفریط زر کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی تھی۔انھوں نے کہا کہ مختصر مدتی منفی ریٹس نے مضبوط معاشی نمو میں مدد کی ہے کیونکہ یہ منفی ریٹس نہ ہوتے تو صورتحال زیادہ خراب ہو سکتی تھی، افراط زر کی شرح اس سے بھی کم ہو سکتی تھی جواب ہے اور معاشی نمو بھی موجودہ ریٹ سے کم ہو سکتی تھی۔واضح رہے کہ منفی ریٹس کی وجہ سے کمرشل بینکوں کو اپنی رقم مرکزی بینک کے پاس رکھوانے پر ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، اس اقدام کا مقصد بینکوں کا سرمایہ سینٹرل بینک میں رکھوانے کی حوصلہ شکنی کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ اسے نجی شعبے کو قرض دیں اور پیسہ کاروبار میں آنے سے معیشت ترقی کرے۔اسی وجہ سے یورو زون، جاپان، سوئیڈن، ڈنمارک اور سوئٹزرلینڈ کے مرکزی بینکوں نے شرح سود منفی کی ہوئی ہے۔ لاگارڈنے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ریٹس کو منفی کرنا اچھا ہے تاہم یورپ اور جاپان میں شرح سود منفی کرنے کے اثرات کا جائزہ لینے والے اقتصادی ماہرین کو خدشہ ہے کہ منفی ریٹس کاروبار اور صارفین کو اخراجات کے حوالے سے مزید محتاط کر سکتے ہیں۔