تحریر : حافظ شاہد پرویز
مسلم امہ اور خاص طور پر دنیا میں بسنے والی تمام اقوام کو اچھے انسانوں کی ضرورت ہر وقت رہتی ہے اور ایسے افراد جنہوں نے اپنی ذات کو ترک کرکے دوسرے لوگوں کے لئے خدمات فراہم کی ہوں اور خود کو مٹی میں ملا کر غیروں کیلئے محلات کے سائے فراہم کرنے کو عملی جامہ پہنایا ہو ایسے انسانوں کی مثالیں تاریخ کی کتابوں میں کم ملتی ہیں انسانوں کیلئے خدمت کا جذبہ یوں تو بیشتر افراد میں ضرور پایا جاتا ہے لیکن خدمت کا دائرہ کار کسی کا اپنے گھر کے افراد کسی کا ہمسائیہ کسی کا اپنے گاوں کسی کا محلے کی حدود تک رہتا ہے جبکہ خدمت کے نام پر بعض افراد شاباش حاصل کرنے لوگوں کے دلوں میں بسیراکرنے کی خواہش لے کر اور ووٹ کی لالچ میں میں بھی خدمت کرتے ہیں لیکن اپنے ضمیر اور ذاتی خواہشات کو ختم کرکے انسانیت کی فلاح و بہبود کیلئے خدمات فراہم کرنے والے شخصیات کا سامنا اقوام کو کبھی کبھی ہوتا ہے۔
2016کے دور میں جس طرح پاکستان کی حکومت اور پاکستان کی قوم سمیت دنیا بھر کی طاقتوں نے جس طرح عبدالستار ایدھی کی انسانیت کیلئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ خدمات کے منفی کرداروں افراد اور مخالفت کرنے والی شخصیات کا سامنا ہمیشہ نبی ۖ کے دور سے چلا آرہا ہے جب آپ نے نبوت کا اعلان کرکے کفار کو حق کے راستے پر آنے کی دعوت دی اور ان تک اللہ کا پیغام پہنچایا تو بالکل انہی وقتوں میں کفار نے آپ پر پتھر تک بھی برسائے۔
2016کے افراتفری کے بیہانک دور خودغرضی کی شدید لہر اور پیسے کی ہوس بدترین سلسلے اور بھرپور کرپشن سے لبریز معاشرے کے اندر لوگوں سے سے زکوة فطرانہ اور دیگر ذرائع سے رقم اکٹھی کرکے دنیا بھر کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کا قیام عمل میں لانے کے بعد عملی طور پر لوگوں کی جان کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھانا ایک بہترین اور قابل سلوٹ عمل ہے۔
دوسری طرف غریب لاچار افراد کیلئے بڑے پیمانے پر شیلٹر ہوم کا قیام عمل میں لاکر ان کے کھانے کا بندوبست کرنا اور اپنی ہستی کو مٹی میں ملا کر ایسے کہ جس شخص نے 47سال کے مسلسل دورانیہ میں ایک دن بھی چٹھی پر نہ گزارا ہو جو شخص بیسیوں سال مخصوص لباس میں گزار رہا ہو اور جس شخص نے دو عشرے اپنے پاوں کیلئے ایک ہی جوتے کا استعمال کیا ہو تو ایسے افرد کیلئے حکومت کی طرف سے مکمل طور پر پروٹوکول دینا کوئی غلط عمل بالکل بھی نہیں ہے۔انسان کے طرز اور زندگی سے شکایات شکوے اور گلے متعدد لوگوں کو رہتے ہیں۔
جیسا عبدالستار ایدھی کو بے نمازی کہنے والے افراد یا دیگر الزامات لگانے والے افراد کو احادیث اور مطالعہ کرکے اور اسلامی کتابوں کا مطالعہ کرکے اس بات کو چانچنا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کی جس ذات نے کتے کے بچے کو پانی پلانے کے عمل اور محفوظ کرنے کے عمل سے ایک فحاشہ عورت کو بخش دیا ہو تو اگر شاید عبدالستار ایدھی کی ذاتی زندگی میں کچھ کمزوریاں رہ بھی گئی ہوں تو اللہ تعالیٰ کے خزانے کھلے ہیں جہاں پر دیگر اعتراضات اٹھائے گئے تو حکومت کی جانب سے عبدالستار ایدھی کے نام پر سکا جاری کئے جانے پر بھی کچھ اختلافات اور بحث و مباحثہ ہوتا دیکھائی دے رہاہے۔
عوام کے اندر اس بات کا ڈر اور خدشہ محسوس کیا جارہا ہے کہ اگر پاکستان میں پاکستان کے بانی قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر کو ہٹا کریا ان کے ساتھ کسی اور فرد کی تصویر لگا دی گئی تو آج عبدالستار ایدھی کے نام کا بہانہ لگاتے ہوئے کل رستہ اختیار کرکے پاکستان کا کوئی اور وڈیرہ سیاستدان یا بزنس مین پاکستان کے سکے پر اپنی تصویر لگانے کا پروگرام بنالے اور عبدالستار ایدھی کی تصویر پر اور ان کے سکے کے بعد ایک نئی روایت نہ چل پڑے کے جس کو وہ افراد بھی کہ جو ہجرت کرکے آئے جنہوں نے ملک کیلئے قربانیاں دی ان کے علاوہ دیگر کسی کو دکھ کا سامنا کرنا پڑے۔
تحریر : حافظ شاہد پرویز