اسلام آباد(یس ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑنے بتایا ہے کہ ملک میں ادو یہ ساز کمپنیوں کی جانب سے ادوایات کی قیمتوں میں آضافے کی ذمہ دار عدالتیں ہیں،وزارت صحت قیمتیں بڑھانے پر کمپنیوں کو نوٹس جاری کر تی ہے مگر عدالتیں ان کمپنیوں کو سٹے آرڈر دے دیتی ہیں، وزارت صحت حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 285ادویا ساز کمپنیوں نے قیمتیں بڑھا کر عدالتوں سے سٹے آرڈر لئے ہوئے ہیں،قانون کے کمپنیاں قیمتیں بڑھانے سے 15دن قبل تحریری اطلاع دیں گی مگر ابھی تک صرف 5 ادویات ساز کمپنیوں کی جانب سے تحریری طور آگاہ کیا گیا،ادویہ ساز کمپنیوں کی من مانی کو روکنے کیلئے سخت قوانین بنا رہے ہیں جن کے تحت مینوفیکچرر پر غیر قانونی اضافے کی صورت میں ایک سے 10 کروڑ جرمانہ اور تین سال سزا،ڈسٹری بیوٹرز پر ایک کروڑ جرمانہ اور2 سال قید ریٹیلر پر ایک سے دس لاکھ جرمانہ اور ایک سال سزا کی تجویز کی گئی ہے، روزانہ 1200بچے سگریٹ نوشی کی جانب راغب ہورہے ہیں، ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ٹی بی،ہیپٹائٹس اور دہشتگردی کو ملا کر اتنی ہلاکتیں نہیں ہورہیں جتنی تمباکو نوشی سے ہورہی ہیں ۔ بدھ کاکمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹرسجاد حسین طوری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڈ،سیکر ٹری وزارت صحت و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں رکن کمیٹی سینیٹرمیاں عتیق شیخ نے کہا کہ میں ثابت کر سکتا ہوں کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی ادویا ساز کمپنیوں کیساتھ ملی بھگت سے ادوایات کی قیمتوں میں آضا فہ ہوا ہے،آج ڈرگ ریگولر اتھارٹی ادویات مافیہ کا محافظ بنا ہوا ہے،اس موقع پر سیکرٹری صحت نے کہا کہ 285ادویات ساز کمپنیوں نے قیمتیں بڑھا کر عدالتوں سے حکم امتناعی لیا ہوا ہے،سندھ ہائی کورٹ نے وزرات صحت کی درخواست پر تمام کیسوں کو جوڑ دیا ہے،سندھ ہائیکورٹ نے 8اگست کو اس حوالے سے کیس کی سماعت ہے،ہم نے مکمل تیاری کی ہوئی ہے،امید ہے کہ تمام سٹے آرڈر واپس لے لیے جائیں گے،ادویا ساز کمپنیوں کی من مانی کو روکنے کیلئے سخت قوانین بنا رہے ہیں جن کے تحت مینوفیکچرر پر غیر قانونی اضافے کی صورت میں ایک سے 10 کروڑ جرمانہ اور تین سال سزا،ڈسٹری بیوٹرز پر ایک کروڑ جرمانہ اور2 سال قید ریٹیلر پر ایک سے دس لاکہ جرمانہ اور ایک سال سزا کی تجویز کی گئی ہے ۔وزرات صحت حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ قانون کیمطابق کمپنیاں قیمتیں بڑھانے سے 15دن قبل تحریری اطلاع دیں گی مگر ابھی تک صرف 5 ادویات ساز کمپنیوں کی جانب سے تحریری طور آگاہ کیا گیا۔سینیٹر مشاہد حسین سید کی جانب سے تمباکو نوشی کی روک تھام کے حوالے سے بل پر کمیٹی میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے این جی او حکام نے بتایا کہ وزرات صحت کی جانب سے سگریٹ کے پیکٹ پر کینسر زدہ شخص کی تصویر 85فیصد حصے مقرر کی گئی مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا اور سگریٹ کے پیکس پر صرف40فیصد حصے پر وہ تصویر شائع کی جارہی ہے، پاکستان میں روزانہ 1200سے زائد بچے سگریٹ نوشی کی طرف راغب ہورہے ہیں،وزرات صحت کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ یہ درست بات ہے کہ روزانہ 8سے 12سال عمر کے 1200بچے سگریٹ نوشی کی جانب راغب ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ٹی بی،ہیپٹائٹس اور دہشتگردی کو ملا کر اتنی ہلاکتیں نہیں ہورہیں جتنی تمباکو نوشی سے ہورہی ہیں۔وزیرمملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ وزرات صحت میں تمباکو نوشی کی روک تھام کیلئے ایک سیل کام کر رہاہے،حکومت اس کو مزید موثر بنانے کیلئے کام کر رہی ہے۔