کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے 120 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر وفاق و صوبائی اداروں کو موثر اقدامات کرنے اور ایک درخواست گزار کو مقدمے کے اندراج کے لیے مبینہ ٹاون پولیس سے رابطہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ 2 رکنی بینچ کے روبرو 120 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ خاتون مہر رشید نے آہ بکا کرتے ہوئے کہا کہ 15 روز میں مبینہ ٹاؤن تھانے کی حدود سے رینجرز نے 2 بیٹوں کو حراست میں لیا ہے، جسٹس نعمت اللہ نے ریماکس دیے کہ پولیس اور دیگر کو بول بول کرتھک گئے ہیں، پولیس والوں شہریوں کو بازیاب کرنے کے معاملے پر خدا کے لیے کچھ کرلو، درخواست گزار نے کہا کہ ڈاکٹر جنید رشید اور دانش کو رینجرز گرفتار کرکے لے گئی ہے۔
عدالت میں موجود رینجرز کے وکیل کی جانب سے جواب جمع کرانے مہلت طلب کرلی، عدالت نے درخواست گزار کو مقدمے کے اندراج کے لیے مبینہ ٹاؤن پولیس سے رابطہ کرنے کا حکم دیدیا، تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ رینجرز کے مبینہ مخبر اریب رائے کو گرفتار کرلیا،رینجرز کا مبینہ مخبر فرقان کے اہلخانہ سے پیسے مانگتا رہا، ایک درخواست میں بتایا گیا کہ شہری محمد فرقان کو ناگن چورنگی سے حراست میں لیا گیا، عدالت نے صوبائی اور وفاقی اداروں کی بازیابی کے لیے موثر اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواستوں کی مزید سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔
سندھ ہائی کورٹ نے ائیرپورٹ حملہ کیس میں سی ٹی ڈی سے ملزم کے الزامات کا جواب 17 جنوری تک طلب کرلیا،2رکنی بینچ کے روبرو ائیر پورٹ حملہ کیس کے ملزم سرمد صدیقی کی گمشدگی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی،پولیس افسر کے وکیل نے کہا کہ لاپتہ شخص واپس آگیا ہے، درخواست نمٹائی جائے۔
ملزم سرمد صدیقی نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے افسر راجہ عمر خطاب نے 28 دن تک اپنے پاس رکھا، راجہ عمر خطاب کے وکیل نے کہا کہ جس مقصد کے لیے درخواست دائر کی گئی وہ مقصد پورا ہوچکا ،لاپتہ شخص عدالت میں موجود ہے، ملزم سرمد صدیقی نے بیان دیا اب بھی مجھے ہراساں کیا جارہا ہے، کہا جا رہا ہے جیل توڑنے کے کیس میں فٹ کریں گے، پولیس افسر کے وکیل نے کہا کہ ہم لکھ کر دینا کو تیار ہیں ہراساں کیا ہے نہ کریں گے، سندھ ہائی کورٹ نے غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد کی سزا کے خلاف مجرم کی اپیل مسترد کردی۔
دوسری جانب 2رکنی بینچ کے روبرو غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد کے مقدمے میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ غیر قانونی اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے میں سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی گئی،عدالت نے مجرم اشتیاق کی سزا برقراررکھنے کا حکم دیدیا۔
مجرم اشتیاق کو انسداددہشت گردی عدالت نے 19 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھیمجرم کو 2015 میں ناظم آباد کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت مجرم سے دھماکا خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا تھا۔علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری کے فوکل پرسن سے صوبے بھر کی تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
علاوہ ازیں دورکنی بینچ کے روبرو سندھ بھر کے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے چیف سیکریٹری کے فوکل پرسن کو سیکیورٹی اقدامات کی تفصیلی رپورٹ سمیت طلب کرلی، کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔
لا افسر نے بتایاکہ چیف سیکریٹری کے فوکل پرسن سندھ ہائیکورٹ سکھر سرکٹ بینچ میں مصروفیت کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکتے،عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کی تجاویز کی روشنی میں کیا اقدامات ہوئے؟، لا افسر نے بتایا سیکریٹری تعلیم کی جانب سے نجی اداروں کی مشاورت سے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے اقدمات اٹھائے جارہے ہیں، سندھ میں تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی اہم مسئلہ ہے اسے حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔