counter easy hit

انڈوں کے ساتھ ڈنڈے

Doctors Protest

Doctors Protest

تحریر : روہیل اکبر
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں عوام کے مسیحاؤں نے تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق حکومت کے ظلم ستم سے تنگ آکر دوران احتجاج حکومت کے ایک شریف النفس آدھے وزیر پر انڈوں کی بارش کرنا شروع کردی یہ وہ پڑھا لکھا طبقہ ہے جو احتجاج بھی کرتا ہے تو پڑھے لکھے انداز میں اگر یہی صورتحال بگڑ کر ملک کے اس طبقے تک پہنچ گئی جو غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گذار رہا ہے جو سیاستدانوں کے جلسے میں صرف ایک پلیٹ چاولوں کیلیئے صبح سے شام تک بیٹھا رہتا ہے جو صرف ایک وقت کی روٹی کے لیے اپنی عزت نفس فروخت کررہا ہے جو اپنی بیٹی کی شادی کے لیے اپنا گردہ فروخت کررہا ہے جو سرکاری سکولوں میں بھی اپنے بچے پڑھانے کے لیے اپنے آپ کو بیچ کر رہا ہے۔

اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل کے حل کے لیے ایم پی اے اور ایم این کے ڈیروں کے طواف کررہا ہے ،جو زندہ رہنے کے لیے سسک سسک کر جی رہا ہے اور مرنے کے بعد کفن دفن کے لیے چندہ اکٹھا کیا جائے ،سرکاری ہسپتالوں میں سرکار کے آگے اور پرائیوٹ ہسپتالوں میں ڈاکوؤں کے آگے بے بسی سے موت سے گلے مل رہا ہے اور جن کے ووٹوں سے منتخب ہو کر وزیر اعظم اپنی پوری فوج کے ہمراہ امریکہ کا دورہ کررہا ہو، پولیس بے لگام بن کر سیاستدانوں کے ڈیروں کے گرد گھوم رہی ہواور عوام سرعام لٹ رہے ہو،ایماندار ایک مرلے کا مکان نہ بنا سکے اور لٹیروں سرے محل بھی خرید لیں ،نام نہاد عوامی خادم اپنا علاج بھی بیرون ملک سے کروائیں اور غریب مریض پینا ڈول بھی ترس رہا ہے اگر کسی دن ان 60فیصد محروم طبقے کو ہوش آگیا تو پھر ملک کے کونے کونے میں انڈوں کے ساتھ ڈنڈوں کی بارش بھی شروع ہوجائیگی کیونکہ ابھی تک ان بے چارے لٹے ہوؤں کو اپنا حق لینا ہی نہیں آیا۔

اگر ملک میں کسی کو اپنا حق لینے کا شعور آیا ہے تو وہ پڑھا لکھا طبقہ ہے کبھی یہ افراد ٹیچروں کے روپ میں سڑکوں پر ہوتے ہیں ،کبھی کلرکوں کے روپ میں ،کبھی لیڈی ہیلتھ ورکروں کے روپ میں ،کبھی ریٹائر ہونے والے افراد کے روپ میں ،کبھی صحافیوں کے روپ میں تو کبھی مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق کے اوپر انڈے برساتے ہوئے ڈاکٹروں کے روپ میں ان سب احتجاجوں پر حکمرانوں کواللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ابھی تک صرف پڑھے لکھے لوگ پڑھے لکھے انداز میں ہی اپنا حق مانگ رہے ہیں جس دن غربت ،مہنگائی ،بے روزگاری کے بوجھ تلے دبی ہوئی عوام کو تھوڑا سا سانس لینے کا موقعہ ملے تب ہمیں وہی مناظر دیکھنے کو ملیں گے جو ہم اکثر سیاستدانوں کے جلسوں میں کھانا شروع ہونے کے وقت دیکھتے ہیں غریب عوام کو اگر اپنے حقوق پر پڑنے والے ڈاکوں کا احساس ہوگیا۔

صرف ایک بار اگر ان کے اند اپنے حق لینے کا نہیں بلکہ چھیننے کا احساس جاگ گیا تو پھر اس ملک میں غریب عوام کے حقوق پر ڈاکے ڈالنے والوں کا جو حشر ہوگا وہ ناقابل بیان ہے اسے سوچ کر جسم میں ایک جھرجھری سے آجاتی ہے اور یہ جو چھوٹے چھوٹے احتجاج ہورہے ہیں جن میں دھرنے ،لانگ مارچ ،شارٹ مارچ کبھی کبھار انڈوں کی بارش اور چھوٹی موٹی توڑ پھوڑ ہمارے سیاستدانوں کے لیے کسی غنیمت سے کم نہیں ہے اس لیے خواجہ سلمان رفیق سمیت اب تک عوامی غیض و غضب سے محفوظ رہنے والے تمام سیاستدان اور انکے حواریوں کو شکر ادا کرنا چاہیے کہ ابھی تک بات صرف انڈوں تک ہی پہنچی ہے اگر پستیوں میں ڈوبی ہوئی بھوکی ،ننگی اور جاہل قوم کو ہوش آگیا تو پھر ملک میں حقیقی انقلاب اور حقیقی تبدیلی آئے گی اب تک انقلاب اور تبدیلی کی باتیں کرنے والے بھی محض ڈرامہ ہی کررہے ہیں کیونکہ انقلاب اور تبدیلی کبھی بھی بھرے ہوئے پیٹ سے نہیں آتی۔

آج تک جتنے بھی ملک میں تبدیلی لانے والے ہیں انہوں نے ایک دن کے لیے بھی بھوک برداشت نہیں کی ہوگی اس لیے اسے کیا معلوم کہ تبدیلی اور انقلاب کس بلا کا نام ہے ہاں آج تک جن لوگوں نے عوام کو تبدیلی اور انقلاب کے نام پر بیوقوف بنایا ہے ان خاندانوں کے اندر ضرور روپے پیسے کی تبدیلی آئی ہے پہلے جو لاکھ پتی تھے وہ کروڑ پتی بن گئے جو کروڑوں روپے کے مالک تھے وہ اربوں میں کھیلنے لگ گئے اور اربوں والے بہت آگے نکل گئے۔

یہ سب افراد وہ شعبدہ باز تھے جنہوں نے تبدیلی کی باتیں کرکے عوام میں تبدیلی لانے کی بجائے خود اپنے اندر تبدیلی پیدا کرلی ہے جمہور کی خدمت کرنے کی بجائے جمہوریت کی آڑ میں بادشاہی نظام کو مسلط کرکے اپنے بعد اپنی نسلوں کو بھی وزیراعظم دیکھنا شروع کردیا ہے اور عوام کو مزید دبایا جارہا ہے تاکہ انکے آگے کوئی بولنے کی جرات نہ کرسکے مگر کب تک کبھی تو عمل کا رد عمل ہو گا کبھی تو دبائی جانے والی عوام ابھرے گی کبھی تو انڈوں کے ساتھ ڈنڈے بھی ہونگے تاکہ عوام کا خون چوسنے والے اور ملک کو لوٹنے والے اپنے انجام کو پہنچیں۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر
03466444144