counter easy hit

عیدالاضحی: معیشت کو مضبوط کرنے کا بہترین ذریعہ

Eid al-Adha

Eid al-Adha

تحریر: صادق رضا مصباحی، ممبئی
عیدالاضحی کے موقع پرہرسال ہمارے ملک کی چند شرپسند طاقتیں سرگرم عمل ہو جاتی ہیں اور قربانی کے جانوروں کے سلسلے میں مسلمانوں کو پریشان کرنا اپنی مذہبی فریضہ سمجھتی ہیں۔ ریاست مہاراشٹرمیں حکومت نے بڑے جانوروں کی قربانی پر ہی پابندی لگار کھی ہے اس لیے مسلمان چھوٹے جانوروں کی قربانی کوہی ترجیح دے رہیں اورہمارے ملت کے بعض نمائندہ حضرات عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ بڑے جانوروں کی قربانی نہ کریں تاکہ امن وامان کی فضا برقرار رہے اور کسی بھی طرح شرپسندنہ اپنے مقاصدمیں کامیاب نہ ہو سکیں۔

جانوروں کی قربانی ہمارامذہبی شعارہے جسے ہم چودہ سوسالوں بلکہ اس سے پہلے سے بھی کرتے چلے آرہے ہیں۔اس طرح سے دیکھاجائے توجانوروں کی قربانی کایہ عمل ہزاروں سالوں پرمحیط ہے مگرہمارے ملک کی فسطائی طاقتوں کونہ جانے کیاہوگیاہے کہ آئے دن مسلمانوں کے مذہبی شعارخاص طورپرقربانی کے جانوروں کے سلسلے میں ہمارے لیے آزاربن جاتی ہیںاورہمارے لیے ذہنی اذیت کاکوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔قربانی سے قطع نظراگراسے معاشی اورسماجی نقطہ نظرسے دیکھاجائے تواس میں سراسرہمارے ملک کی ہی بھلائی ہے ۔اس سے ہمارے ملک کی اقتصادیات مضبوط ہوتی ہے اورغربت کے مارے ہوئے لوگوں کے لیے کچھ خوشی اورسکون کے لمحات میسرآجاتے ہیں۔ذیل میں ہم چندایسے حقائق کاتذکرہ کررہے ہیں جس پراگرہمارے ملک کی فسطائی طاقتیں سنجیدگی سے غورکریں توکبھی بھی ان کے پیٹ میں دردنہ ہومگروہ ایساکبھی نہیں کریں گے۔

٭عیدالاضحی کے موقع پرملک میں کروڑوں چھوٹے بڑے جانوروں کی قربانی ہوتی ہے جس سے ملک میں کھربوں روپے کے چمڑے کا کاروبارہوتاہے ۔چمڑے کاکاروبارکرنے والی ملک کی جتنی بھی بڑی بڑی کمپنیاں ہیں وہ سب غیرمسلموں کی ہیں اورحکومت کواس سے کروڑوں کا فائدہ ہوتاہے ۔
٭ان جانوروں کی کھالوں سے مندروںمیںبجنے والے ڈھول بنتے ہیں ،فوجیوں کے لباس بھی بنائے جاتے ہیں نیزہتھیاروں کے خول اورگھوڑوں کی زین بنائی جاتی ہے۔

٭جانوروں کی کھالوں سے بننے والی اشیاجوملک کاتقریباًہرشہری استعمال کرتاہے جیسے بیلٹ،بٹوا،پرس،کمپنی بیگ،جیکٹ،جوتے اورچپل بنائی جاتی ہے ۔
٭جانوروں کی آنتیں نہیں کھائی جاتیںمگراس کی آنتوںسے دھاگے بنائے جاتے ہیںاوراسی دھاگے سے حادثات میں زخمی ہونے والے لوگوں کے کٹے پھٹے اعضا کو سلا جاتا ہے۔

٭ہمیں اسلام نے حکم دیاہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کیے جائیں ایک حصہ اپنے گھروالوں کے لیے رکھاجائے اورایک حصہ احباب اوررشتے داروں میں تقسیم کیاجائے اورایک حصہ غریبوں میں تقسیم کیاجائے۔اس تیسرے حصے سے وہ لوگ کھاناکھاتے ہیں جن کے پاس کھانے تک کے لیے پیسے نہیں ہوتے ۔
٭ملک کے لاکھوں کسان غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیںیہ لوگ کسانی بھی کرتے ہیں اورجانوربھی پالتے ہیں۔عیدالاضحی کے موقع پران غریب کسانوں کوہرجانورکے مقابلے چارگنازائدپیسے ملتے ہیںجس سے وہ خوشی میں نہال ہوجاتے ہیں۔

٭عیدالاضحی کے مبارک موقع پرمسلمان حج بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے ائرکمپنیوں خاص طورپرائرانڈیاکوکروڑوں کھربوں روپے کافائدہ ہوتا ہے۔
آپ عیدالاضحی کی اس پوری روایت اوراس پورے عمل پرغورکیجیے تواندازہ ہوگاکہ جہا ںاس سے مسلمان اپنی مذہبی روایت پرعمل کرکے اللہ کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں ،اپنے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنت پرعمل کرتے ہیں وہیں اس سے سماج کے غریبوں اوریتیموں کابھی بھلاہوتاہے اورملک کی معیشت بھی بہت مضبوط ہو جاتی ہے۔

تحریر: صادق رضا مصباحی، ممبئی
رابطہ نمبر:09619034199
ای میل:sadiqraza92@gmail.com