تحریر : رشید احمد نعیم
ماہ رمضان کے روزے رکھنے کے بعد عید الفطر مسلمانوں کے لیے رب کائنات کی طرف سے ایک حسین تحفہ ہے۔یہ عہد ساز دن ہم کو اس عہد کی یاد دلاتا ہے جو ہم اپنے خالق و مالک کی خشنودی حا صل کرنے کے لیے اپنے آپ سے کرتے ہیں۔یہ اللہ تعالیٰ کے حضور شکر ادا کرنے کا دن ہے۔عید ایک لطیف جذبے کا نام ہے ۔ خوشیاں بانٹنے اور محبت تقسیم کرنے کا نام ہے۔تمام رنجشیں ختم کر کے سب کو گلے لگانا کا نام ہے۔ آج کا یہ مقدس دن ہمیں غریب و نادار مسلمانوں کو بھی اپنے ساتھ خوشیوں میں شریک کرنے کا درس دیتا ہے پیار، محبت،اخوت،خوشی،مسرت،قربانی اور بے لوث جذبوں کے خوبصورت رنگوں کو ایک ساتھ یکجا کرنے سے قوس و قزح اور جذبات و احسات کی خوشبو سے جو حُسین منظر دکھائی دیتا ہے اسے عید کہتے ہیں۔
دکھ درد کی اذیت کو ہنستے مسکراتے لمحات میں تبدیلی کی خواہش پر ممبنی جذبات و احسات کی خوشبو سے معطر ہونے والی فضاء ”عید’ کہلاتی ہے۔عید ایک تہوار کا نام نہیں ہے بلکہ اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو کر معافی مانگنے کا دن ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعامات وصول کرنے کا دن ہے۔عالم ِ اسلام میں اس دن کی بہت اہمیت ہے۔اس دن کو پورے عالم ِ اسلام میں بڑے جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے ۔بچے عید کے پُر مسرت لمحات سے لطف اندوز ہونے کے لیے نئے نئے کپڑے پہنتے ہیں ۔خواتین بھی خصوصی تیاری کرتی ہیں۔خوبصورت ملبوسات زیب ِ تن کرتی ہیں۔ارٹی فیشل جیولری کا استعمال کیا جاتا ہے۔
مہندی کا استعمال کر کے عید کی خوشیوں میں خوبصورت رنگ بھرا جاتا ہے مہندی کے رنگ اور چوڑیوں کی کھنک سے عید کی خوشیوں کو دوبالا کیا جاتاہے۔ خواتین چاند رات کو ہی تیاری شروع کر دیتی ہیں اور عید کے دن بھر پور انداز میں اس مبارک دن سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔بچے یوں تیار ہوتے ہیں جیسے آسمان سے ننھے فرشتے زمین پر اُترے ہوے ہیں۔ معصوم بچیاں پریوں کی طرح ہر طرف چہکتی پھرتی ہیں۔جبکہ مرد سُنت طریقے کے مطابق تیار ہو کر عید گاہ کا رخ کرتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو حقیقی عید اس مسلمان کی ہے جس نے رمضان المبارک کو نبی اکرمۖ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق گزارا ۔ صوم صلواة کی پابندی کی۔تلاوت ِ قرآن مجید کی سعادت حاصل کی۔ راتوں کو قیام کیااور اپنے آپ کو لغویات سے دور رکھا۔ایسا شخص ہی اللہ کے قرب کا حقدار ٹھہرے گا۔آئیے! اس تاریخ ساز قیمتی لمحات میں اپنے خالق و مالک کے حضور اپنی بخشش و مغفرت کے لیے دعا مانگیں
اے اللہ رب العزت!
اے ساری کائنات کے شہنشاہ!
اے ساری مخلوق کے پالنے والے!
اے زندگی و موت کا فیصلہ کرنیوالے!
اے آسمانوں اور زمینوں کے مالک!
اے پہاڑوں اور سمندروں کے مالک!
اے انسانوں اور جنات کے معبود!
اے عرشِ اعظم کے مالک!
اے فرشتوں کے معبود!
اے عزت و ذلت کے مالک!
اے بیماروں کو شِفا دینے والے!
اے بادشاہوں کے بادشاہ!
اے اللہ! ہم تیرے گناہگار بندے ہیں
تیرے خطاکار بندے ہیں
ہمارے گناہوں کو معاف فرما
ہماری خطاؤں کو معاف فرما
اے اللہ! رمضان المبارک جیسا عظیم مہینہ ہمارے پاس تیرا مہمان بن کر آیا مگر ہم مہمان نوازی اور ادب و آداب کے تقاضے پورے نہ کر سکے ہماری اس سُستی و کوتاہی سے در گزر فرمااے ربِ کریم!ہم ماہِ رمضان کی برکات سے استفادہ نہ کر سکے مگر تیرے سامنے ہاتھ پھیلائے التجاء کرتے ہیں ہمارا دامن اپنی برکتوں سے بھر دے۔اے اللہ! ہم اس ماہ ِمبارکہ کی رحمتوں بھری ساعتوں میں رحمتیں سمیٹنے میں ناکام رہے ہم شرمندہ ہیںمگر تُو تو رحیم و کریم ہے اپنی رحمت کے صدقے ہماری خالی جھولی رحمتوں سے بھر دے۔
اے دنیا و جہان کے مالک! بشری تقاضوں کے تحت ہم غفلت کا شکار رہے اور رمضان المبارک ہم سے رخصت ہو گیا۔ہماری اس غفلت کو معاف فرما دے۔اے خالق و مالک ! آج یوم ِ عید ہے ۔ہمیں معاف فرما دے ،ہمیں معاف فرمادے، ہمیں معاف فرما دے۔ہم سے راضی ہو جا۔ اے اللہ ! ہم سے راضی ہو جا۔تیرے حضور سجدہ ریز ہو کر خالی جھولی لیے ہاتھ پھیلائے دعا مانگ رہے ہیںکہ ہمارے گناہوں کو معاف فرما دے اور ہمارا شمار اپنے نیک بندوں میں فرما دے۔اے اللہ! ہم اپنے اگلے پچھلے،صغیرہ کبیرہ سبھی گناہوں،خطاؤں اور نافرمانیوں کی معافی مانگتے ہیں۔
اے اللہ رب العزت! ہم اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں ہماری توبہ قبول فرما اے اللہ! ہم گناہگار ہیں،سیاہ کار ہیں،بدکار ہیں تیرے احکام کے نافرمان ہیں،ناشْکرے ہیں لیکن میرے معبود !تیرے نام لیوا بندے ہیں، تیری توحید کی گواہی دیتے ہیں.
تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے
تیرے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں ہے
تیرے سوا کوئی تعریف کے لائق نہیں ہے
ہمارے معبود! ہمارے گناہ تیری رحمت سے بڑے نہیں ہیں
تو اپنی رحمت سے ہمارے گناہ معاف کر دے
اے اللہ پاک! ہمیں گمراہی کے راستے سے ہٹا کر صراط المستقیم کے راستے پہ چلنے والا بنا دےاے اللہ! ایسی نماز پڑھنے کی توفیق عطا کر جس نماز سے تو راضی ہو جائے زندگی میں ایسے نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا کر جن اعمالوں سے تو راضی ہو جائے ہمیں ایسی زندگی گزارنے کی توفیق عطا کر جس زندگی سے تو راضی ہو جائے ایمان پہ زندہ رکھ اور ایمان پہ ہی موت عطا کراے اللہ! ہمیں اپنے احکام کی فرما ںبرداری کرنے والا بنا دے اوراپنے پیارے حبیب جنابِ محمد رسول اللہ(صلی للہ ھو علیہ وآلہ وسلم) کے نیک اور پاکیزہ آداب کو اپنانے والا بنا دے اے اللہ! ہماری پریشانیوں کو دور فرما دے اے اللہ! جو بیمار ہیں اْنہیں شفاء ِکاملہ عطا فرما۔
اے اللہ! جو قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اْنکا قرض جلد سے جلد ادا کروا دے اے رب العزت! شیطان سے ہماری حفاظت فرما اے اللہ ! اسلام کے دشمنوں کا منہ کالا کر اور اْن پر عذاب نازل فرما اے اللہ! حلال رزق کمانے کی توفیق عطا فرما اے پروردگارِ عالم! ہمیں تْجھ سے مانگنا نہیں آتا لیکن تجھے دینا آتا ہے تو ہر چیز پہ قادر ہے اے اللہ! جو مانگا وہ بھی عطا فرما اور جو مانگنے سے رِہ گیا وہ بھی عنائت فرما ہماری دعا اپنے رحم سے اپنے کرم سے قبول فرما اور ہمیں پریشانیوں، تکلیفوں اور بیماریوں سے نجات فرما اور صحت و تندرستی عطا فرما آمین آمین ثم آمین
تحریر : رشید احمد نعیم