تحریر : ڈاکٹر محمد ریاض چوھدری
ڈاکٹر سعید احمد جٹ کا پاک ہاؤس رسٹورنٹ (پنج تارہ ہوٹل ) آج کل ادبی اور ثقافتی عید الفطر , ملک ,نوٹوں ,بلیک مارکیٹنگ عروج,کرنسی ,سرگرمیوں اور فکرونظر کی شوخیوں کا مرکز بنا ہوا ہے ۔ گذشتہ روز بزم تکبیر ریاض کے صدر ڈاکٹر محمود احمد باجوہ نے پنج ستارہ پاک ھاؤس ہوٹل میں معروف شاعر اور قلم کار جاوید اختر جاوید کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا۔صدارت معمود احمد باجوہ نے کی جبکہ جاوید اختر جاوید مہمان خصوصی تھے۔
پروگرام کی ابتدا تلاوت قرآن پاک سے ہوئی عبدالرزاق تبسم نے نعت رسول پیش کی ۔اور سوزو ساز رومی اور پیچ و تاب کا رازی کا مظاہرہ کیا ۔ ڈاکٹر محمود احمد باجوہ نے صاحب طرز شاعر جاوید اختر جاوید کے فکرو فن پر روشنی ڈالی ۔ بزم تکبیر کے جنرل سیکریٹری امین تاجر نے جاوید اختر جاوید کے شب و روز کا تذکرہ کرتے ہوئے زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
حلقہ فکروفن کے مرکزی صدر ڈاکٹر محمد ریاض چوھدری نے کہا کہ شاعری جب انسانی دماغ پر دستک دیتی ہے تو تخلیق کے پردہ میں فن کو فروغ ملتا ہے ۔ شاعری جذبات کی ترجمانی کرتی ہے یہ خیال کی منظر کشی اور جذبات کی تصویر کشی کرتی ہے ۔ مہمان خصوصی جاوید اختر جاوید نے کہا کہ سعودی عرب میں ادبی محافل اور تہذیبی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں اور یہ محافل روایتی انداز میں منعقد ہوتی آرہی ہیں ۔ جب کوئی ادبی شخصیت یہاں پر آتی ہے تو اس کے اعزاز میں مشاعرے اور ادبی محافل کا انعقاد ہوتا ہے اور یہ اردو کے فروغ میں ممد اور معاون بنتی ہیں ۔ پروگرام کی جس میں شہر کی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔
ڈاکٹر سعید احمد جٹ اور عبدالرزاق تبسم نے اپنے سوز و ساز محفل کو گرما دیا خاص طور پر نیلما درانی کی اس معروف غزل “کوئی تو سیکھے” پی۔ کر کے محفل کی رونق کو دو بالا کر دیا ۔ اور پھر پنجابی کے “جہڑا لٹ کے لے گیا جندڑی جوں ۔ فیر اوہ پرونا نہیں آیا ” پی۔ کر کے سماں باندھ دیا آخر میں دعا پر اس محفل کا اختتام ہوا . پاک ہاؤس رسٹورنٹ کی انتظامیہ کی تعریف کی گئی کہ انہوں نے نہایت قلیل عرصہ میں اپنی محنت، لگن اور جدوجہد سے شہر کے بہترین ہوٹلوں میں سر فہرست لے آئے۔
تحریر : ڈاکٹر محمد ریاض چوھدری