مجید احمد جائی: ملتان شریف
پاکستان ترقی پذیر ہے لیکن یہاں انصاف ملا ہوتا تو آج پاکستان ترقی یافتہ ہو چکا ہوتا۔کسی معاشرے ،ملک کو ترقی کرنے لئے انصاف کا ہونا ضروری ہے۔آج اِس ملک میں جدید ٹیکنالوجی تو موجود ہے اور آئٹم بم بھی بنا چکا ہے ۔سرحدیں بھی مضبوط ہیں ۔اِس کی افواج سب سے اعلیٰ ہے ۔لیکن بد قسمتی سے اِس ملک میں جاگیردانہ نظام مسلط ہے ۔جاگیر دارو ں نے اِس ملک کودِلوالیہ بنا دیا ہے ۔بیرونی قرض اور اندرونی سازشوں نے اِس کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ جمہوریت ،جمہوریت کا الارم تو الانپا جاتا ہے مگر جمہوریت کا کہیں وجود نظر نہیں آتا۔جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کا قانون لاگو ہے ۔اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے ۔اِس ملک میں چاروں موسم آتے ہیں ۔اس کی دھرتی جواہرت سے مالا مال ہے ۔سونا ،چاندی ،ہیرے ،معدنیات کے بے شمار خزانے اس کے سینے میں ہیں۔پھر بھی یہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے ۔ہے ناں حیران کن بات۔۔۔۔
ساری باتیں ایک طرف ،عید اور عیدی کی بات کرتے ہیں ۔عیدیں سال میں چار آتی ہیں ۔جن میں دو زیادہ مشہور ہیں ۔عید الفطر اور عید الالضحیٰ۔۔۔عید الفطر کو میٹھی عید اور عیدالالضحیٰ کو بقرعید کہتے ہیں۔۔عیدین اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص انعام ہے ۔لیکن کیا کیا جائے اِن سرمایہ داروں کا جنہوں نے عید ین کو نمائشی بنا دیا ہے ۔۔۔اور مزدوروں کے خون سے زنگین بھی کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں عید ین بچوں کی ہوتی ہے یا غریبوں کی ۔۔۔امیروں کا توہر دن ہی عید ہوتا ہے ۔دُنیاوی ۔آخروی تو غربیوں کے لئے عید ہوگا۔۔۔ اِس ملک میں جو قانون بناتا ہے وہی اُس کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔۔۔قانون ہمیشہ غربیوں کے لئے بنایا جاتا ہے یقین نہ آئے تو اردگرد کا جائزہ لیں ۔۔حقیقت واضع ہو جائے گی۔۔۔پھر بھی کوئی در نہ کھلیں تو آنکھوں کا چیک اپ ضرروی کروائیں۔
میرے ملک میں لبیراور چائلد لیبر قوانین موجود ہیں شاید دوسروں ملکوں میں بھی ہو۔۔۔یا ہو سکتا دوسروں ملکوں کو اس کی ضرورت پیش ہی نہ آئی ہو۔۔۔میرے ملک میں ہزاروں کی تعداد میں سوپ فیکٹریاں ہیں جن میں کم عمر بچے کام کر رہے ہیں ۔۔۔جو قانون کو نظر نہیں آتے کیونکہ قانون تو اندھا ہوتا ہے ۔اب بیچارہ اندھا بھلاکیا کرے۔۔۔ حکومت وقت نے اور اس سے پہلی حکومتوں نے کم از کم تنخواہ بارہ ہزار سے چودہ ہزار مقرر کی ہے لیکن کہیں بھی اِس پہ عمل درآمد نہیں ہے ۔۔ہاں چودہ ہزار دی جاتی ہے۔۔۔لیکن ڈیوٹی بارہ گھنٹے لی جاتی ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے ۔۔۔ عید ،عیدی اور مزدور کی بات کرنی تھی ۔دِل میں خلش سی ہے ۔۔اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے لئے رمضان کے بعد عید الفطر انعام کے طور پر عطا کرتا ہے ۔۔۔اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے کتنا پیار کرتا ہے مگر اُس کے بندے ۔۔۔۔اُف۔۔آخری نوالہ چھیننے تک بے تاب رہتے ہیں۔۔۔عید پہ عیدی نہ ملے تو عید کا مزہ کرکرا ہو جاتا ہے ۔۔۔بچے بڑوں سے عیدی وصول کرکے خوش ہوتے ہیں اور خوب ہلا گلا کرتے ہیں ۔۔۔گھر سے باہر نکلیں تو فیکٹریوں ،مِلوں میں مزدور وں کو تنخواہ کے ساتھ ساتھ عیدی بھی دی جاتی ہے ۔غریب مزدور خوش ہو کر فیکٹری مالک کو دُعائیں دیتے خوشی خوشی گھروں کو جاتے ہیں۔لیکن۔۔۔۔
جوفیکٹری مالک سال بھر غریبوں کا خون نچوڑتے ہیں لیکن عید پہ عیدی نہ دے تو آہیں بددُعائیں غریبوں کے دِلوں سے خود بخود نکل جاتی ہیں۔۔اگریہ مالکان اپنے خزانوں میں دو چار سو نکال دیں کونسا فرق پڑتا ہے ۔لیکن وہ سرمایہ دار ہی کیا جو غریبوں کو خوشیاں دے ۔۔سرمایہ دار کا کام ہی غریبوں کو غریب کرنا ہے ۔۔۔ایسی متعدد فیکٹریاں موجود ہیں جو عید پہ عیدی تو دُور عید پر کی جانے والی چھٹیوں کا حساب بھی تنخواہ سے کاٹ لیتے ہیں۔۔۔مین بہاول پور روڈ اور ملتان کے اسٹیٹ ایریا میں ایسے فیکٹریاں کثرت سے پائی جاتی ہیں ۔۔۔کہاں گیا قانون۔۔۔قانون سو رہا ہے یا قانون کو مجبوراًسونے پر مجبور کیا گیا ہے ۔۔۔
مجھ سے اُس غریب کے آنسو نہیں دیکھے گئے تھے جو عید کے دن خالی جیب کے ساتھ میرے سامنے تھا۔۔گھر میں ایسا کچھ بھی نہیں تھا جس سے پانچ بچوں کا ایک وقت کے کھانے کا بندوبست کر سکتا۔۔وہ ایک سوپ فیکٹری میں ملازم ہے ،اُسے اُمید تھی کہ چند سکّے عیدی کے طور پر مل جائیںگے تو بچوں کو خوش کر سکوں گا لیکن سب خواب چکنا چور ہوئے۔۔۔عید پر عیدی تو دُور ،تنخواہ تک نہ مل سکی۔۔۔کیا کریں ایسے معاشرے کا ،ایسے قانون کا ،ایسے سرمایہ داروں کا۔خرابی کہاں ہے ۔۔۔کون ڈھونڈے ۔کس کو فرصت ہے بھائی۔۔۔
اسی طرح ایک خبر میری نظروں سے گزری کہ باپ نے بچے کو زمین پر پٹخ دیا تھا جس کی وجہ سے اُس کی موت واقع ہو گئی ۔وجہ صرف اتنی تھی کہ اُس نے عیدکے لئے کپڑوں کا مطالبہ کیا تھا۔۔۔ میں دعویٰ سے کہتا ہوں اگر اِس ملک سے سرمایہ دارنہ نظام ختم ہو جائے تو یہ ملک ترقی کرکے بلندیوں کو چُھوئے گا۔۔قانون بنانے والے قانون کی پاسداری کریں باتوں کی بجائے عمل کیا جائے تو وہ وقت دور نہیں جب یہ ملک ترقی یافتہ کی فہرست میں کھڑا ہوگا ۔تب عید کی خوشیاں حقیقی خوشیاں ہوں گی اور عیدی بھی ملے گی ۔۔۔جس ملک کے مزدور خوش ہیں وہ ملک خوشحال ہے ۔۔۔
مجید احمد جائی: ملتان شریف