اُنیبہ ضمیر شاہ…سمندر میں رزق تلاش کرنے والے ماہی گیر اکثر بے خبری کا شکار ہو کر سمندری حدود کی خلاف ورزی کر بیٹھتے ہیں اور دوسرے ملک میں قید ہوجاتے ہیں۔
ایسے ہی 18ماہی گیر بھارت میں 10ماہ کی قید کے بعد وطن واپس آئے تو ان کے چہروں کی رونق لوٹ آئی۔کراچی ایکسپریس اپنے ہمراہ لاہور سے سجاول کے ان 18 ماہی گیروں کو بھی ساتھ لائی جو روزق کی تلاش میں گہرے سمندر میں شکار کرنے گئے تھے۔بدقسمت ماہی گیر مئی 2016ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع سرکریک کے قریب بھاری نیوی کے ہاتھوں گرفتار کرلیے گئے۔قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرکے بوجھل قدم واپس لوٹے تو خوب استقبال ہوا، غم سے نڈھال اور ناتواں جسم بتارہے تھے کہ ان پر بہت کڑا وقت گزرا ہے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق بھارت کی مختلف جیلوں میں اب بھی 85 ماہی گیر بنا کسی جرم کے سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
ماہی گیر جیلوں میں قید کردیے جاتے ہیں تو ان کی محنت پر جینے والےاہل و عیال جیتے جی غربت اور بھوک افلاس کے قیدی بن جاتے ہیں۔
حکام کہتے ہیں کہ کوشش کی جارہی ہے کہ ماہی گیروں کی غیر موجودگی میں ایسے خاندانوں کی کفالت کا کچھ بندوبست کیا جاسکے۔
کٹھن زندگی، غربت کا ساتھ اور پھر سمندر میں نہ نظر آنے والی حدود، ماہی گیرہر لمحہ تکلیف سہتے ہیں، جنہیں آزادی ملی وہ تو خوش ہیں لیکن ابھی بھی سمندر کے کئی بے گناہ مسافر بھارتی جیلوں میں نارواسلوک برداشت کررہے ہیں۔