اسلام آباد(نیوز ڈیسک) امریکی خاتون صحافی سنتھیار رچی کے ایف آئی اے میں بیان کے بعد افواج پاکستان نے ان کے موقف کو مسترد کر دیا ہے۔ اپنے ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی و اینکر ارشد شریف نے ڈی جی آئی ایس پی آر کا موقف بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہوں نے اس معاملے میں ڈی جی آئی ایس پی آر سے خود بات کی ہے جس پر انہوں نے سنتھیا رچی کے موقف کو مستر کر دیا ہے۔ارشد شریف کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے انہیں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ کسی کام کے حوالے سے معاہدہ ہے، کچھ لوگ پاکستان کا ایک مثبت تاثر دینے کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں یا خود کو صحافی بتاتے ہیں، ان کو بھی اسی صورت مختلف مقامات پر رسائی دی گئی۔
سنتھیارچی کن کن اہم شخصیات سے ملاقات کر چکی ہے یہ پاکستان کے کن کن علاقوں میں جانا چاہتی تھی اور کیوں جانا چاہتی تھی۔ @arsched @Xadeejournalist @arshad_Geo @murtazasolangi @hyzaidi pic.twitter.com/TGEXMwJjsA
— Imran Khanzada 🗯️ (@ImrankzPPP) June 9, 2020
سنتھیارچی کن کن اہم شخصیات سے ملاقات کر چکی ہے یہ پاکستان کے کن کن علاقوں میں جانا چاہتی تھی اور کیوں جانا چاہتی تھی۔
اس سے پہلے سنتھیا رچی نے ایف آئی اے کے سامنے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ افواج پاکستان کے ساتھ کام کرتی ہیں جس کے بعد ہر طرف واویلہ مچ گیا تھا جس کے بعد لوگوں میں سوال پیدا ہو رہا تھا کہ کس طرح ایک امریکی خاتون افواج پاکستان کے کسی ادارے کے ساتھ کام کر سکتی ہے۔تا ہم اب صحافی ارشد شریف نے اپنے ٹی وی پروگرام میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا موقف پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ افواج پاکستان کے ترجمان نے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے۔ ۔واضح رہے کہ امریکی خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ رحمان ملک نے مجھے ویزے کیلئے بلایا، ان کے ڈرائیور نے مجھے بڑی گاڑی میں پک کیا۔ رحمان ملک نے مجھے گلدستہ دیا اور مشروب پلایا، مشروب پلانے کے بعد مجھے کچھ ہوش نہیں رہا، رحمان ملک نے مدہوش کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا۔واپسی پر اتنی مدہوش تھی کہ چلنا مشکل ہو رہا تھا۔ رحمان ملک نے مجھے گاڑی پر ڈراپ کروایا۔ ڈراپ کرنے والے ڈرائیور کو دو ہزار پاؤنڈ زبھی دیے۔ انہوں نے کہا کہ میں امریکی سفارتخانے کو بھی شکایت کی لیکن کوئی رسپانس نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں بھی میرے روابط ہیں، 10سال بعد بات کرنے کے اس لیے قابل ہوئی کہ آج پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں روابط ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں پچھلے دوسال سے پی ٹی ایم کے بارے ریسرچ کررہی ہوں،اس میں مجھے خفیہ اداروں نے سپورٹ بھی کیا، مجھے پی ٹی ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان تانے بانے ملے ہیں۔